نوافل و سنن کا بیان नफ़िल और सुन्नतें چاشت کی نماز مستحب ہے “ चाशत की नमाज़ को पसंद किया गया है ”
اور اسی سند کے ساتھ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز (ہمیشہ) کبھی نہیں پڑھی اور میں اس نماز کو مستحب سمجھتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عمل کو پسند کرنے کے باوجود (بعض اوقات) اس خوف کی وجہ سے چھوڑ دیتے تھے کہ کہیں اس پر لوگوں کے عمل کرنے کی وجہ سے فرض نہ ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «37- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 152/1، 153 ح 357، ك 9 ب 8 ح 29 وعنده: وابي لا سبحها [اور ميں يه نماز پڑهتي هوں]) التمهيد 134/8، الاستذكار: 127، و أخرجه البخاري (1128) ومسلم (718) من حديث مالك به نحو المعنيٰ.»
ابوطالب کی بیٹی (اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بہن) سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں اشتمال کئے ہوئے آٹھ رکعات پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «191- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 152/1 ح 355، ك 9 ب 8 ح 27) التمهيد 184/13، الاستذكار:325، و أخرجه أحمد (425/6 ح 27936) من حديث مالك به.»
|