صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
79. بَابُ بَيْعِ الدِّينَارِ بِالدِّينَارِ نَسْأً:
باب: اشرفی اشرفی کے بدلے ادھار بیچنا۔
(79) Chapter. Selling of Dinar for Dinar on credit.
حدیث نمبر: 2178
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا الضحاك بن مخلد، حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، ان ابا صالح الزيات اخبره، انه سمع ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، يقول: الدينار بالدينار، والدرهم بالدرهم، فقلت له: فإن ابن عباس لا يقوله، فقال ابو سعيد: سالته، فقلت: سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم، او وجدته في كتاب الله، قال: كل ذلك لا اقول، وانتم اعلم برسول الله صلى الله عليه وسلم مني، ولكن اخبرني اسامة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ربا إلا في النسيئة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ أَبَا صَالِحٍ الزَّيَّاتَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ، فَقُلْتُ لَهُ: فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لَا يَقُولُهُ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَأَلْتُهُ، فَقُلْتُ: سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، قَالَ: كُلَّ ذَلِكَ لَا أَقُولُ، وَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي، وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا رِبًا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہیں ابوصالح زیات نے خبر دی، اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ دینار، دینار کے بدلے میں اور درہم، درہم کے بدلے میں (بیچا جا سکتا ہے) اس پر میں نے ان سے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما تو اس کی اجازت نہیں دیتے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق پوچھا کہ آپ نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا یا کتاب اللہ میں آپ نے اسے پایا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کا میں دعویدار نہیں ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی احادیث) کو آپ لوگ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ البتہ مجھے اسامہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (مذکورہ صورتوں میں) سود صرف ادھار کی صورت میں ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Salih Az-Zaiyat: I heard Abu Sa`id Al-Khudri saying, "The selling of a Dinar for a Dinar, and a Dirham for a Dirham (is permissible)." I said to him, "Ibn `Abbas does not say the same." Abu Sa`id replied, "I asked Ibn `Abbas whether he had heard it from the Prophet s or seen it in the Holy Book. Ibn `Abbas replied, "I do not claim that, and you know Allah's Apostle better than I, but Usama informed me that the Prophet had said, 'There is no Riba (in money exchange) except when it is not done from hand to hand (i.e. when there is delay in payment).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 386


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2179
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا الضحاك بن مخلد، حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، ان ابا صالح الزيات اخبره، انه سمع ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، يقول: الدينار بالدينار، والدرهم بالدرهم، فقلت له: فإن ابن عباس لا يقوله، فقال ابو سعيد: سالته، فقلت: سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم، او وجدته في كتاب الله، قال: كل ذلك لا اقول، وانتم اعلم برسول الله صلى الله عليه وسلم مني، ولكن اخبرني اسامة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ربا إلا في النسيئة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ أَبَا صَالِحٍ الزَّيَّاتَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ، فَقُلْتُ لَهُ: فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لَا يَقُولُهُ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَأَلْتُهُ، فَقُلْتُ: سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، قَالَ: كُلَّ ذَلِكَ لَا أَقُولُ، وَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي، وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا رِبًا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہیں ابوصالح زیات نے خبر دی، اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ دینار، دینار کے بدلے میں اور درہم، درہم کے بدلے میں (بیچا جا سکتا ہے) اس پر میں نے ان سے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما تو اس کی اجازت نہیں دیتے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق پوچھا کہ آپ نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا یا کتاب اللہ میں آپ نے اسے پایا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کا میں دعویدار نہیں ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی احادیث) کو آپ لوگ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ البتہ مجھے اسامہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (مذکورہ صورتوں میں) سود صرف ادھار کی صورت میں ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Salih Az-Zaiyat: I heard Abu Sa`id Al-Khudri saying, "The selling of a Dinar for a Dinar, and a Dirham for a Dirham (is permissible)." I said to him, "Ibn `Abbas does not say the same." Abu Sa`id replied, "I asked Ibn `Abbas whether he had heard it from the Prophet s or seen it in the Holy Book. Ibn `Abbas replied, "I do not claim that, and you know Allah's Apostle better than I, but Usama informed me that the Prophet had said, 'There is no Riba (in money exchange) except when it is not done from hand to hand (i.e. when there is delay in payment).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 386


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.