صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلاَةُ فَانْتَشِرُوا فِي الأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا قُلْ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے متعلق احادیث کہ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ (یعنی رزق حلال کی تلاش میں اپنے کاروبار کو سنبھال لو) اور اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرو، اور اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ یاد کرو، تاکہ تمہارا بھلا ہو۔ اور جب انہوں نے سودا بکتے دیکھا یا کوئی تماشا دیکھا تو اس کی طرف متفرق ہو گئے اور تجھ کو کھڑا چھوڑ دیا۔ تو کہہ دے کہ جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ تماشے اور سوداگری سے بہتر ہے اور اللہ ہی ہے بہتر رزق دینے والا“۔
(1) Chapter. What has come in the Statement of Allah: "Then when the (Jumuah) SaIat is ended, you may disperse through the land, and seek of the Bounty of Allah... And Allah is the Best of Providers." (V.62:10,11) And also His Statement: " Eat not up your property among yourselves unjustly except it be a trade among yourselves unjustly except it be a trade amongst you, by mutual consent..." (V.4:29)
حدیث نمبر: Q2047
Save to word اعراب English
وقوله: {لا تاكلوا اموالكم بينكم بالباطل إلا ان تكون تجارة عن تراض منكم}.وَقَوْلِهِ: {لاَ تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلاَّ أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ}.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ تم لوگ ایک دوسرے کا مال غلط طریقوں سے نہ کھاؤ، مگر یہ کہ تمہارے درمیان کوئی تجارت کا معاملہ ہو تو آپس کی رضا مندی کے ساتھ (معاملہ ٹھیک ہے)۔
حدیث نمبر: 2047
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، حدثنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: إنكم تقولون: إن ابا هريرة يكثر الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتقولون: ما بال المهاجرين، والانصار، لا يحدثون عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، بمثل حديث ابي هريرة، وإن إخوتي من المهاجرين، كان يشغلهم صفق بالاسواق، وكنت الزم رسول الله صلى الله عليه وسلم على ملء بطني، فاشهد إذا غابوا، واحفظ إذا نسوا، وكان يشغل إخوتي من الانصار عمل اموالهم، وكنت امرا مسكينا من مساكين الصفة، اعي حين ينسون، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في حديث يحدثه:" إنه لن يبسط احد ثوبه حتى اقضي مقالتي هذه، ثم يجمع إليه ثوبه إلا وعى ما اقول، فبسطت نمرة علي، حتى إذا قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم مقالته، جمعتها إلى صدري، فما نسيت من مقالة رسول الله صلى الله عليه وسلم تلك من شيء".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: إِنَّكُمْ تَقُولُونَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُونَ: مَا بَالُ الْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارِ، لَا يُحَدِّثُونَ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَإِنَّ إِخْوَتِي مِنْ الْمُهَاجِرِينَ، كَانَ يَشْغَلُهُمْ صَفْقٌ بِالْأَسْوَاقِ، وَكُنْتُ أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، فَأَشْهَدُ إِذَا غَابُوا، وَأَحْفَظُ إِذَا نَسُوا، وَكَانَ يَشْغَلُ إِخْوَتِي مِنْ الْأَنْصَارِ عَمَلُ أَمْوَالِهِمْ، وَكُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا مِنْ مَسَاكِينِ الصُّفَّةِ، أَعِي حِينَ يَنْسَوْنَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَدِيثٍ يُحَدِّثُهُ:" إِنَّهُ لَنْ يَبْسُطَ أَحَدٌ ثَوْبَهُ حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي هَذِهِ، ثُمَّ يَجْمَعَ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ إِلَّا وَعَى مَا أَقُولُ، فَبَسَطْتُ نَمِرَةً عَلَيَّ، حَتَّى إِذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَالَتَهُ، جَمَعْتُهَا إِلَى صَدْرِي، فَمَا نَسِيتُ مِنْ مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ مِنْ شَيْءٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، ان سے شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، تم لوگ کہتے ہو کہ ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بہت زیادہ بیان کرتا ہے، اور یہ بھی کہتے ہو کہ مہاجرین و انصار ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) کی طرح کیوں حدیث نہیں بیان کرتے؟ اصل وجہ یہ ہے کہ میرے بھائی مہاجرین بازار کی خرید و فروخت میں مشغول رہا کرتے تھے۔ اور میں اپنا پیٹ بھرنے کے بعد پھر برابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا، اس لیے جب یہ بھائی غیر حاضر ہوتے تو میں اس وقت بھی حاضر رہتا اور میں (وہ باتیں آپ سے سن کر) یاد کر لیتا جسے ان حضرات کو (اپنے کاروبار کی مشغولیت کی وجہ سے یا تو سننے کا موقعہ نہیں ملتا تھا یا) وہ بھول جایا کرتے تھے۔ اسی طرح میرے بھائی انصار اپنے اموال (کھیتوں اور باغوں) میں مشغول رہتے، لیکن میں صفہ میں مقیم مسکینوں میں سے ایک مسکین آدمی تھا۔ جب یہ حضرات انصار بھولتے تو میں اسے یاد رکھتا۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جو کوئی اپنا کپڑا پھیلائے اور اس وقت تک پھیلائے رکھے جب تک اپنی یہ گفتگو نہ پوری کر لوں، پھر (جب میری گفتگو پوری ہو جائے تو) اس کپڑے کو سمیٹ لے تو وہ میری باتوں کو (اپنے دل و دماغ میں ہمیشہ) یاد رکھے گا، چنانچہ میں نے اپنا کمبل اپنے سامنے پھیلا دیا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مقالہ مبارک ختم فرمایا، تو میں نے اسے سمیٹ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کے بعد پھر کبھی میں آپ کی کوئی حدیث نہیں بھولا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: You people say that Abu Huraira tells many narrations from Allah's Apostle and you also wonder why the emigrants and Ansar do not narrate from Allah's Apostle as Abu Huraira does. My emigrant brothers were busy in the market while I used to stick to Allah's Apostle content with what fills my stomach; so I used to be present when they were absent and I used to remember when they used to forget, and my Ansari brothers used to be busy with their properties and I was one of the poor men of Suffa. I used to remember the narrations when they used to forget. No doubt, Allah's Apostle once said, "Whoever spreads his garment till I have finished my present speech and then gathers it to himself, will remember whatever I will say." So, I spread my colored garment which I was wearing till Allah's Apostle had finished his saying, and then I gathered it to my chest. So, I did not forget any of that narrations.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 263


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2048
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن جده، قال: قال عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه،" لما قدمنا المدينة، آخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بيني وبين سعد بن الربيع، فقال سعد بن الربيع: إني اكثر الانصار مالا، فاقسم لك نصف مالي، وانظر اي زوجتي هويت، نزلت لك عنها، فإذا حلت تزوجتها، قال: فقال له عبد الرحمن: لا حاجة لي في ذلك، هل من سوق فيه تجارة؟ قال: سوق قينقاع، قال: فغدا إليه عبد الرحمن، فاتى باقط وسمن، قال: ثم تابع الغدو، فما لبث ان جاء عبد الرحمن، عليه اثر صفرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تزوجت؟ قال: نعم، قال: ومن قال امراة من الانصار؟ قال: كم سقت؟ قال: زنة نواة من ذهب، او نواة من ذهب، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: اولم ولو بشاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، فَقَالَ سَعْدُ بْنُ الرَّبِيعِ: إِنِّي أَكْثَرُ الْأَنْصَارِ مَالًا، فَأَقْسِمُ لَكَ نِصْفَ مَالِي، وَانْظُرْ أَيَّ زَوْجَتَيَّ هَوِيتَ، نَزَلْتُ لَكَ عَنْهَا، فَإِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا، قَالَ: فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: لَا حَاجَةَ لِي فِي ذَلِكَ، هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ؟ قَالَ: سُوقُ قَيْنُقَاعٍ، قَالَ: فَغَدَا إِلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَأَتَى بِأَقِطٍ وَسَمْنٍ، قَالَ: ثُمَّ تَابَعَ الْغُدُوَّ، فَمَا لَبِثَ أَنْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَزَوَّجْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَمَنْ قَالَ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ؟ قَالَ: كَمْ سُقْتَ؟ قَالَ: زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، ان سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے دادا (ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب ہم مدینہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور سعد بن ربیع انصاری کے درمیان بھائی چارہ کرا دیا۔ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں انصار کے سب سے زیادہ مالدار لوگوں میں سے ہوں۔ اس لیے اپنا آدھا مال میں آپ کو دیتا ہوں اور آپ خود دیکھ لیں کہ میری دو بیویوں میں سے آپ کو کون زیادہ پسند ہے۔ میں آپ کے لیے انہیں اپنے سے الگ کر دوں گا (یعنی طلاق دے دوں گا) جب ان کی عدت پوری ہو جائے تو آپ ان سے نکاح کر لیں۔ بیان کیا کہ اس پر عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے فرمایا، مجھے ان کی ضرورت نہیں۔ کیا یہاں کوئی بازار ہے جہاں کاروبار ہوتا ہو؟ سعد رضی اللہ عنہ نے سوق قینقاع کا نام لیا۔ بیان کیا کہ جب صبح ہوئی تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ پنیر اور گھی لائے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر وہ تجارت کے لیے بازار آنے جانے لگے۔ کچھ دنوں کے بعد ایک دن وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو زرد رنگ کا نشان (کپڑے یا جسم پر) تھا۔ رسول اللہ نے دریافت فرمایا کیا تم نے شادی کر لی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کس سے؟ بولے کہ ایک انصاری خاتون سے۔ دریافت فرمایا اور مہر کتنا دیا ہے؟ عرض کیا کہ ایک گٹھلی برابر سونا دیا ہے یا (یہ کہا کہ) سونے کی ایک گٹھلی دی ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا تو ولیمہ کر خواہ ایک بکری ہی کا ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibrahim bin Sa`d from his father from his grandfather: `Abdur Rahman bin `Auf said, "When we came to Medina as emigrants, Allah's Apostle established a bond of brotherhood between me and Sa`d bin Ar-Rabi`. Sa`d bin Ar-Rabi` said (to me), 'I am the richest among the Ansar, so I will give you half of my wealth and you may look at my two wives and whichever of the two you may choose I will divorce her, and when she has completed the prescribed period (before marriage) you may marry her.' `Abdur-Rahman replied, "I am not in need of all that. Is there any marketplace where trade is practiced?' He replied, "The market of Qainuqa." `Abdur- Rahman went to that market the following day and brought some dried buttermilk (yogurt) and butter, and then he continued going there regularly. Few days later, `Abdur-Rahman came having traces of yellow (scent) on his body. Allah's Apostle asked him whether he had got married. He replied in the affirmative. The Prophet said, 'Whom have you married?' He replied, 'A woman from the Ansar.' Then the Prophet asked, 'How much did you pay her?' He replied, '(I gave her) a gold piece equal in weigh to a date stone (or a date stone of gold)! The Prophet said, 'Give a Walima (wedding banquet) even if with one sheep .' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 264


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2049
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا حميد، عن انس رضي الله عنه، قال:" قدم عبد الرحمن بن عوف المدينة، فآخى النبي صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع الانصاري، وكان سعد ذا غنى، فقال لعبد الرحمن: اقاسمك مالي نصفين وازوجك، قال: بارك الله لك في اهلك ومالك، دلوني على السوق، فما رجع حتى استفضل اقطا وسمنا، فاتى به اهل منزله فمكثنا يسيرا، او ما شاء الله، فجاء وعليه وضر من صفرة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: مهيم، قال: يا رسول الله، تزوجت امراة من الانصار، قال: ما سقت إليها، قال: نواة من ذهب، او وزن نواة من ذهب، قال: اولم ولو بشاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ، فَآخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، وَكَانَ سَعْدٌ ذَا غِنًى، فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ: أُقَاسِمُكَ مَالِي نِصْفَيْنِ وَأُزَوِّجُكَ، قَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ، فَمَا رَجَعَ حَتَّى اسْتَفْضَلَ أَقِطًا وَسَمْنًا، فَأَتَى بِهِ أَهْلَ مَنْزِلِهِ فَمَكَثْنَا يَسِيرًا، أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ، فَجَاءَ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْيَمْ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَ: مَا سُقْتَ إِلَيْهَا، قَالَ: نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، ان سے زہیر نے بیان کیا، ان سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ مدینہ آئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھائی چارہ سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ سے کرا دیا۔ سعد رضی اللہ عنہ مالدار آدمی تھے۔ انہوں نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے کہا میں اور آپ میرے مال سے آدھا آدھا لے لیں۔ اور میں (اپنی ایک بیوی سے) آپ کی شادی کرا دوں۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے اس کے جواب میں کہا اللہ تعالیٰ آپ کے اہل اور آپ کے مال میں برکت عطا فرمائے، مجھے تو آپ بازار کا راستہ بتا دیجئیے، پھر وہ بازار سے اس وقت تک واپس نہ ہوئے جب تک نفع میں کافی پنیر اور گھی نہ بچا لیا۔ اب وہ اپنے گھر والوں کے پاس آئے کچھ دن گزرے ہوں گے یا اللہ نے جتنا چاہا۔ اس کے بعد وہ آئے کہ ان پر زردی کا نشان تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ زردی کیسی ہے؟ عرض کیا، یا رسول اللہ! میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ انہیں مہر میں کیا دیا ہے؟ عرض کیا سونے کی ایک گٹھلی یا (یہ کہا کہ) ایک گٹھلی برابر سونا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اب ولیمہ کر، اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: When `Abdur-Rahman bin `Auf came to Medina, the Prophet established a bond of brotherhood between him and Sa`d bin Ar-Rabi al-Ansari. Sa`d was a rich man, so he said to `Abdur-Rahman, "I will give you half of my property and will help you marry." `Abdur-Rahman said (to him), "May Allah bless you in your family and property. Show me the market." So `Abdur-Rahman did not return from the market) till he gained some dried buttermilk (yogurt) and butter (through trading). He brought that to his house-hold. We stayed for sometime (or as long as Allah wished), and then `Abdur-Rahman came, scented with yellowish perfume. The Prophet said (to him) "What is this?" He replied, "I got married to an Ansari woman." The Prophet asked, "What did you pay her?" He replied, "A gold stone or gold equal to the weight of a date stone." The Prophet said (to him), "Give a wedding banquet even if with one sheep."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 265


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2050
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:" كانت عكاظ، ومجنة، وذو المجاز اسواقا في الجاهلية، فلما كان الإسلام، فكانهم تاثموا فيه، فنزلت: ليس عليكم جناح ان تبتغوا فضلا من ربكم سورة البقرة آية 198، في مواسم الحج"، قراها ابن عباس.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَتْ عُكَاظٌ، وَمَجَنَّةُ، وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ، فَكَأَنَّهُمْ تَأَثَّمُوا فِيهِ، فَنَزَلَتْ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ"، قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ عکاظ مجنہ، اور ذوالمجاز عہد جاہلیت کے بازار تھے۔ جب اسلام آیا تو ایسا ہوا کہ مسلمان لوگ (خرید و فروخت کے لیے ان بازاروں میں جانا) گناہ سمجھنے لگے۔ اس لیے یہ آیت نازل ہوئی تمہارے لیے اس میں کوئی حرج نہیں اگر تم اپنے رب کے فضل (یعنی رزق حلال) کی تلاش کرو حج کے موسم میں یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی قرآت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: `Ukaz, Majanna and Dhul-Majaz were marketplaces in the Pre-Islamic period of ignorance. When Islam came, Muslims felt that marketing there might be a sin. So, the Divine Inspiration came: "There is no harm for you to seek the bounty of your Lord (in the seasons of Hajj)." (2.198) Ibn `Abbas recited the Verse in this way.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 266


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.