(مرفوع) وقال الليث: عن ابي الزناد، كان عروة بن الزبير يحدث، عن سهل بن ابي حثمة الانصاري من بني حارثة، انه حدثه، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال:" كان الناس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يتبايعون الثمار، فإذا جد الناس وحضر تقاضيهم، قال المبتاع: إنه اصاب الثمر الدمان، اصابه مراض، اصابه قشام عاهات يحتجون بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لما كثرت عنده الخصومة في ذلك، فإما لا فلا تتبايعوا حتى يبدو صلاح الثمر كالمشورة يشير بها لكثرة خصومتهم"، واخبرني خارجة بن زيد بن ثابت: ان زيد بن ثابت لم يكن يبيع ثمار ارضه حتى تطلع الثريا فيتبين الاصفر من الاحمر، قال ابو عبد الله: رواه علي بن بحر، حدثنا حكام، حدثنا عن زكرياء، عن ابي الزناد، عن عروة، عن سهل، عن زيد.(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَايَعُونَ الثِّمَارَ، فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ وَحَضَرَ تَقَاضِيهِمْ، قَالَ الْمُبْتَاعُ: إِنَّهُ أَصَابَ الثَّمَرَ الدُّمَانُ، أَصَابَهُ مُرَاضٌ، أَصَابَهُ قُشَامٌ عَاهَاتٌ يَحْتَجُّونَ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا كَثُرَتْ عِنْدَهُ الْخُصُومَةُ فِي ذَلِكَ، فَإِمَّا لَا فَلَا تَتَبَايَعُوا حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُ الثَّمَرِ كَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا لِكَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ"، وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ لَمْ يَكُنْ يَبِيعُ ثِمَارَ أَرْضِهِ حَتَّى تَطْلُعَ الثُّرَيَّا فَيَتَبَيَّنَ الْأَصْفَرُ مِنَ الْأَحْمَرِ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، حَدَّثَنَا حَكَّامٌ، حَدَّثَنَا عَنْ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ سَهْلٍ، عَنْ زَيْدٍ.
لیث بن سعد نے ابوزناد عبداللہ بن ذکوان سے نقل کیا کہ عروہ بن زبیر، بنوحارثہ کے سہل بن ابی حثمہ انصاری رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے اور وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگ پھلوں کی خرید و فروخت (درختوں پر پکنے سے پہلے) کرتے تھے۔ پھر جب پھل توڑنے کا وقت آتا، اور مالک (قیمت کا) تقاضا کرنے آتے تو خریدار یہ عذر کرنے لگتے کہ پہلے ہی اس کا گابھا خراب اور کالا ہو گیا، اس کو بیماری ہو گئی، یہ تو ٹھٹھر گیا پھل بہت ہی کم آئے۔ اسی طرح مختلف آفتوں کو بیان کر کے مالکوں سے جھگڑتے (تاکہ قیمت میں کمی کرا لیں) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح کے مقدمات بکثرت آنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اس طرح جھگڑے ختم نہیں ہو سکتے تو تم لوگ بھی میوہ کے پکنے سے پہلے ان کو نہ بیچا کرو۔ گویا مقدمات کی کثرت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بطور مشورہ فرمایا تھا۔ خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے باغ کے پھل اس وقت تک نہیں بیچتے جب تک ثریا نہ طلوع ہو جاتا اور زردی اور سرخی ظاہر نہ ہو جاتی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ اس کی روایت علی بن بحر نے بھی کی ہے کہ ہم سے حکام بن سلم نے بیان کیا، ان سے عنبسہ نے بیان کیا، ان سے زکریا نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے سہل بن سعد نے اور ان سے زید بن ثابت نے۔
Zaid bin Thabit (ra) said, "In the lifetime of Allah's Messenger (saws), the people used to trade with fruits. When they cut their date-fruits and the purchasers came to recieve their rights, the seller would say, 'My dates have got rotten, they are blighted with disease, they are afflicted with Qusham (a disease which causes the fruit to fall before ripening).' They would go on complaining of defects in their purchases. Allah's Messenger (saws) said, "Do not sell the fruits before their benefit is evident (i.e. free from all the dangers of being spoiled or blighted), by way of advice for they quarrelled too much." Kharija bin Zaid bin Thabit said that Zaid bin Thabit (ra) used not to sell the fruits of his land till Pleiades appeared and one could distinguish the yellow fruits from the red (ripe) ones.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 398
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمبتاع".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُبْتَاعَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پختہ ہونے سے پہلے پھلوں کو بیچنے سے منع کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو تھی۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle forbade the sale of fruits till their benefit is evident. He forbade both the seller and the buyer (such sale).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 399
(مرفوع) حدثنا ابن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا حميد الطويل، عن انس رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى انتباع ثمرة النخل حتى تزهو"، قال ابو عبد الله: يعني حتى تحمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْتُبَاعَ ثَمَرَةُ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: يَعْنِي حَتَّى تَحْمَرَّ.
ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں حمید طویل نے اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے پہلے درخت پر کھجور کو بیچنے سے منع فرمایا ہے، ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ ( «حتى تزهو.» سے) مراد یہ ہے کہ جب تک وہ پک کر سرخ نہ ہو جائیں۔
Narrated Anas: Allah's Apostle forbade the sale of date fruits till they were ripe. Abu `Abdullah (Al-Bukhari) said, "That means till they were red (can be eaten).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 400
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے سلیم بن حیان نے، ان سے سعید بن مینا نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کا «تشقح.» سے پہلے بیچنے سے منع کیا تھا۔ پوچھا گیا کہ «تشقح.» کسے کہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مائل بہ زردی یا مائل بہ سرخی ہونے کو کہتے ہیں کہ اسے کھایا جا سکے (پھل کا پختہ ہونا مراد ہے)۔