صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
95. بَابُ مَنْ أَجْرَى أَمْرَ الأَمْصَارِ عَلَى مَا يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ فِي الْبُيُوعِ وَالإِجَارَةِ وَالْمِكْيَالِ، وَالْوَزْنِ، وَسُنَنِهِمْ عَلَى نِيَّاتِهِمْ وَمَذَاهِبِهِمِ الْمَشْهُورَةِ:
باب: خرید و فروخت اور اجارے میں ہر ملک کے دستور کے موافق حکم دیا جائے گا اسی طرح ماپ اور تول اور دوسرے کاموں میں ان کی نیت اور رسم و رواج کے موافق۔
(95) Chapter. In cases where there is no fixed judgement, the traditions and conventions of each community are to be referred to, to deduce a judgement in such matters as sales, renting, measuring and weighing.
حدیث نمبر: Q2210
Save to word اعراب English
وقال شريح للغزالين: سنتكم بينكم ربحا، وقال عبد الوهاب: عن ايوب، عن محمد، لا باس العشرة باحد عشر وياخذ للنفقة ربحا، وقال النبي صلى الله عليه وسلم لهند: خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف، وقال تعالى: ومن كان فقيرا فلياكل بالمعروف سورة النساء آية 6 واكترى الحسن من عبد الله بن مرداس حمارا، فقال: بكم؟ قال: بدانقين، فركبه ثم جاء مرة اخرى، فقال: الحمار الحمار فركبه ولم يشارطه، فبعث إليه بنصف درهم.وَقَالَ شُرَيْحٌ لِلْغَزَّالِينَ: سُنَّتُكُمْ بَيْنَكُمْ رِبْحًا، وَقَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ: عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، لَا بَأْسَ الْعَشَرَةُ بِأَحَدَ عَشَرَ وَيَأْخُذُ لِلنَّفَقَةِ رِبْحًا، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِهِنْدٍ: خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ، وَقَالَ تَعَالَى: وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ سورة النساء آية 6 وَاكْتَرَى الْحَسَنُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِرْدَاسٍ حِمَارًا، فَقَالَ: بِكَمْ؟ قَالَ: بِدَانَقَيْنِ، فَرَكِبَهُ ثُمَّ جَاءَ مَرَّةً أُخْرَى، فَقَالَ: الْحِمَارَ الْحِمَارَ فَرَكِبَهُ وَلَمْ يُشَارِطْهُ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ بِنِصْفِ دِرْهَمٍ.
‏‏‏‏ اور قاضی شریح نے سوت بیچنے والوں سے کہا جیسے تم لوگوں کا رواج ہے اسی کے موافق حکم دیا جائے گا اور عبدالوہاب نے ایوب سے روایت کی، انہوں نے محمد بن سیرین سے کہ دس کا مال گیارہ میں بیچنے میں کوئی قباحت نہیں۔ اور جو خرچہ پڑا ہے اس پر بھی یہی نفع لے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہندہ (ابوسفیان کی عورت) سے فرمایا، تو اپنا اور اپنے بچوں کا خرچ دستور کے موافق نکال لے۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو کوئی محتاج ہو وہ (یتیم کے مال میں سے) نیک نیتی کے ساتھ کھا لے۔ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن مرداس سے گدھا کرائے پر لیا تو ان سے اس کا کرایہ پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ دو وانق ہے۔ (ایک وانق درہم کا چھٹا حصہ ہوتا ہے) اس کے بعد وہ گدھے پر سوار ہوئے، پھر دوسری مرتبہ ایک ضرورت پر آپ آئے اور کہا کہ مجھے گدھا چاہئیے۔ اس مرتبہ آپ اس پر کرایہ مقرر کئے بغیر سوار ہوئے اور ان کے پاس آدھا درہم بھیج دیا۔
حدیث نمبر: 2210
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" حجم رسول الله صلى الله عليه وسلم ابو طيبة" فامر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بصاع من تمر، وامر اهله ان يخففوا عنه من خراجه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" حَجَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو طَيْبَةَ" فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يُخَفِّفُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں حمید طویل نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوطیبہ نے پچھنا لگایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک صاع کھجور (مزدوری میں) دینے کا حکم فرمایا۔ اور اس کے مالکوں سے فرمایا کہ وہ اس کے خراج میں کچھ کمی کر دیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Abu Taiba cupped Allah's Apostle and so Allah's Apostle ordered that a Sa of dates be paid to him and ordered his masters (for he was a slave) to reduce his tax.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 412


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2211
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن هشام، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت هند ام معاوية لرسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن ابا سفيان رجل شحيح، فهل علي جناح ان آخذ من ماله سرا؟ قال: خذي انت وبنوك ما يكفيك بالمعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَت هِنْدٌ أُمُّ مُعَاوِيَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ سِرًّا؟ قَالَ: خُذِي أَنْتِ وَبَنُوكِ مَا يَكْفِيكِ بِالْمَعْرُوفِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ہندہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ابوسفیان بخیل آدمی ہے۔ تو کیا اگر میں ان کے مال سے چھپا کر کچھ لے لیا کروں تو کوئی حرج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے لیے اور اپنے بیٹوں کے لیے نیک نیتی کے ساتھ اتنا لے سکتی ہو جو تم سب کے لیے کافی ہو جایا کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Hind, the mother of Mu'awiya said to Allah's Apostle, "Abu Sufyan (her husband) is a miser. Am I allowed to take from his money secretly?" The Prophet said to her, "You and your sons may take what is sufficient reasonably and fairly."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 413


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2212
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق، حدثنا ابن نمير، اخبرنا هشام. ح وحدثني محمد بن سلام، قال: سمعت عثمان بن فرقد، قال: سمعت هشام بن عروة يحدث، عن ابيه، انه سمع عائشة رضي الله عنها، تقول:" ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فلياكل بالمعروف سورة النساء آية 6، انزلت في والي اليتيم الذي يقيم عليه، ويصلح في ماله، إن كان فقيرا اكل منه بالمعروف".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ فَرْقَدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ:" وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ سورة النساء آية 6، أُنْزِلَتْ فِي وَالِي الْيَتِيمِ الَّذِي يُقِيمُ عَلَيْهِ، وَيُصْلِحُ فِي مَالِهِ، إِنْ كَانَ فَقِيرًا أَكَلَ مِنْهُ بِالْمَعْرُوفِ".
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ہشام نے خبر دی (دوسری سند) اور مجھ سے محمد نے بیان کیا کہا کہ میں نے عثمان بن فرقد سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ہشام بن عروہ سے سنا، وہ اپنے باپ سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ فرماتی تھیں کہ (قرآن کی آیت) «ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف‏» جو شخص مالدار ہو وہ (اپنی زیر پرورش یتیم کا مال ہضم کرنے سے) اپنے کو بچائے۔ اور جو فقیر ہو وہ نیک نیتی کے ساتھ اس میں سے کھا لے۔ یہ آیت یتیموں کے ان سر پرستوں کے متعلق نازل ہوئی تھی جو ان کی اور ان کے مال کی نگرانی اور دیکھ بھال کرتے ہوں کہ اگر وہ فقیر ہیں تو (اس خدمت کے عوض) نیک نیتی کے ساتھ اس میں سے کھا سکتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hisham bin `Urwa from his father: who heard Aisha saying, "The Holy Verse; 'Whoever amongst the guardians is rich, he should take no wages (from the property of the orphans) but If he is poor, let him have for himself what is just and reasonable (according to his labors)' (4.6) was revealed concerning the guardian of the orphans who looks after them and manages favorably their financial affairs; If the guardian Is poor, he could have from It what Is just and reasonable, (according to his labors).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 414


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.