صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
49. بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الأَسْوَاقِ:
باب: بازاروں کا بیان۔
(49) Chapter. What is said about markets.
حدیث نمبر: Q2118
Save to word اعراب English
وقال عبد الرحمن بن عوف: لما قدمنا المدينة، قلت: هل من سوق فيه تجارة؟ قال: سوق قينقاع، وقال انس: قال عبد الرحمن: دلوني على السوق، وقال عمر: الهاني الصفق بالاسواق.وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، قُلْتُ: هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ؟ قَالَ: سُوقُ قَيْنُقَاعَ، وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ، وَقَالَ عُمَرُ: أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ.
‏‏‏‏ اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب ہم مدینہ آئے، تو میں نے (اپنے اسلامی بھائی سے) پوچھا کہ کیا یہاں کوئی بازار ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا، مجھے بازار بتا دو اور عمر رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ کہا تھا کہ مجھے بازار کی خرید و فروخت نے غافل رکھا۔
حدیث نمبر: 2118
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح، حدثنا إسماعيل بن زكرياء، عن محمد بن سوقة، عن نافع بن جبير بن مطعم، قال: حدثتني عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يغزو جيش الكعبة، فإذا كانوا ببيداء من الارض يخسف باولهم وآخرهم، قالت: قلت: يا رسول الله، كيف يخسف باولهم وآخرهم، وفيهم اسواقهم ومن ليس منهم؟ قال: يخسف باولهم وآخرهم، ثم يبعثون على نياتهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَغْزُو جَيْشٌ الْكَعْبَةَ، فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، وَفِيهِمْ أَسْوَاقُهُمْ وَمَنْ لَيْسَ مِنْهُمْ؟ قَالَ: يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، ثُمَّ يُبْعَثُونَ عَلَى نِيَّاتِهِمْ".
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا، ان سے محمد بن سوقہ نے، ان سے نافع بن جبیر بن مطعم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قیامت کے قریب ایک لشکر کعبہ پر چڑھائی کرے گا۔ جب وہ مقام بیداء میں پہنچے گا تو انہیں اول سے آخر تک سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، کہ میں نے کہا، یا رسول اللہ! اسے شروع سے آخر تک کیوں کر دھنسایا جائے گا جب کہ وہیں ان کے بازار بھی ہوں گے اور وہ لوگ بھی ہوں گے جو ان لشکریوں میں سے نہیں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! شروع سے آخر تک ان سب کو دھنسا دیا جائے گا۔ پھر ان کی نیتوں کے مطابق وہ اٹھائے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Allah's Apostle said, "An army will invade the Ka`ba and when the invaders reach Al-Baida', all the ground will sink and swallow the whole army." I said, "O Allah's Apostle! How will they sink into the ground while amongst them will be their markets (the people who worked in business and not invaders) and the people not belonging to them?" The Prophet replied, "all of those people will sink but they will be resurrected and judged according to their intentions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 329


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2119
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة احدكم في جماعة تزيد على صلاته في سوقه، وبيته، بضعا وعشرين درجة، وذلك بانه إذا توضا فاحسن الوضوء، ثم اتى المسجد، لا يريد إلا الصلاة، لا ينهزه إلا الصلاة، لم يخط خطوة إلا رفع بها درجة، او حطت عنه بها خطيئة، والملائكة تصلي على احدكم ما دام في مصلاه الذي يصلي فيه: اللهم صل عليه، اللهم ارحمه، ما لم يحدث فيه ما لم يؤذ فيه، وقال احدكم في صلاة ما كانت الصلاة تحبسه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ أَحَدِكُمْ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ، وَبَيْتِهِ، بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، وَذَلِكَ بِأَنَّهُ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ، لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ، لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رُفِعَ بِهَا دَرَجَةً، أَوْ حُطَّتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ، وَالْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ، وَقَالَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جماعت کے ساتھ کسی کی نماز بازار میں یا اپنے گھر میں نماز پڑھنے سے درجوں میں کچھ اوپر بیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ کیونکہ جب ایک شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر مسجد میں صرف نماز کے ارادہ سے آتا ہے۔ نماز کے سوا اور کوئی چیز اسے لے جانے کا باعث نہیں بنتی تو جو بھی قدم وہ اٹھاتا ہے اس سے ایک درجہ اس کا بلند ہوتا ہے یا اس کی وجہ سے ایک گناہ اس کا معاف ہوتا ہے اور جب تک ایک شخص اپنے مصلے پر بیٹھا رہتا ہے جس پر اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے برابر اس کے لیے رحمت کی دعائیں یوں کرتے رہتے ہیں «اللهم صل عليه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم ارحمه» اے اللہ! اس پر اپنی رحمتیں نازل فرما، اے اللہ اس پر رحم فرما۔ یہ اس وقت تک ہوتا رہتا ہے جب تک وہ وضو توڑ کر فرشتوں کو تکلیف نہ پہنچائے جتنی دیر تک بھی آدمی نماز کی وجہ سے رکا رہتا ہے وہ سب نماز ہی میں شمار ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The congregational prayer of anyone amongst you is more than twenty (five or twenty seven) times in reward than his prayer in the market or in his house, for if he performs ablution completely and then goes to the mosque with the sole intention of performing the prayer, and nothing urges him to proceed to the mosque except the prayer, then, on every step which he takes towards the mosque, he will be raised one degree or one of his sins will be forgiven. The angels will keep on asking Allah's forgiveness and blessings for everyone of you so long as he keeps sitting at his praying place. The angels will say, 'O Allah, bless him! O Allah, be merciful to him!' as long as he does not do Hadath or a thing which gives trouble to the other." The Prophet further said, "One is regarded in prayer so long as one is waiting for the prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 330


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2120
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا شعبة، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم في السوق، فقال رجل: يا ابا القاسم، فالتفت إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إنما دعوت هذا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّمَا دَعَوْتُ هَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے بیان کیا، اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بازار میں تھے۔ کہ ایک شخص نے پکارا یا ابا القاسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا۔ (کیونکہ آپ کی کنیت ابوالقاسم ہی تھی) اس پر اس شخص نے کہا کہ میں نے تو اس کو بلایا تھا۔ (یعنی ایک دوسرے شخص کو جو ابوالقاسم ہی کنیت رکھتا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت تم اپنے لیے نہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: While the Prophet was in the market, somebody, called, "O Abul-Qasim." The Prophet turned to him. The man said, "I have called to this (i.e. another man)." The Prophet said, "Name yourselves by my name but not by my Kunya (name)." (In Arabic world it is the custom to call the man as the father of his eldest son, e.g. Abul-Qasim.) (See Hadith No. 737, Vol. 4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 331


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2121
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا زهير، عن حميد، عن انس رضي الله عنه، دعا رجل بالبقيع:" يا ابا القاسم، فالتفت إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لم اعنك، قال: سموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، دَعَا رَجُلٌ بِالبَقِيعِ:" يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَمْ أَعْنِكَ، قَالَ: سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زبیر نے بیان کیا، ان سے حمید نے، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے بقیع میں (کسی کو) پکارا اے ابوالقاسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا، تو اس شخص نے کہا کہ میں نے آپ کو نہیں پکارا۔ اس دوسرے آدمی کو پکارا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت نہ رکھا کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: A man at Al-Baqi' called, "O Abul-Qasim!" The Prophet turned to him and the man said (to the Prophet ), "I did not intend to call you." The prophet said, "Name yourselves by my name but not by my Kunya (name).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 332


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2122
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عبيد الله بن ابي يزيد، عن نافع بن جبير بن مطعم، عن ابي هريرة الدوسي رضي الله عنه، قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم في طائفة النهار، لا يكلمني ولا اكلمه حتى اتى سوق بني قينقاع، فجلس بفناء بيت فاطمة، فقال: اثم لكع، اثم لكع، فحبسته شيئا، فظننت انها تلبسه سخابا او تغسله، فجاء يشتد حتى عانقه وقبله، وقال: اللهم احببه واحب من يحبه"، قال سفيان: قال عبيد الله: اخبرني انه راى نافع بن جبير اوتر بركعة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةِ النَّهَارِ، لَا يُكَلِّمُنِي وَلَا أُكَلِّمُهُ حَتَّى أَتَى سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعَ، فَجَلَسَ بِفِنَاءِ بَيْتِ فَاطِمَةَ، فَقَالَ: أَثَمَّ لُكَعُ، أَثَمَّ لُكَعُ، فَحَبَسَتْهُ شَيْئًا، فَظَنَنْتُ أَنَّهَا تُلْبِسُهُ سِخَابًا أَوْ تُغَسِّلُهُ، فَجَاءَ يَشْتَدُّ حَتَّى عَانَقَهُ وَقَبَّلَهُ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ أَحْبِبْهُ وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ"، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَخْبَرَنِي أَنَّهُ رَأَى نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَوْتَرَ بِرَكْعَةٍ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن یزید نے ان سے نافع بن جبیر بن مطعم نے اور ان سے ابوہریرہ دوسی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن کے ایک حصہ میں تشریف لے چلے۔ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کوئی بات کی اور نہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی قینقاع کے بازار میں آئے پھر (واپس ہوئے اور) فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے آنگن میں بیٹھ گئے اور فرمایا، وہ بچہ کہاں ہے، وہ بچہ کہاں ہے؟ فاطمہ رضی اللہ عنہا (کسی مشغولیت کی وجہ سے فوراً) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہ ہو سکیں۔ میں نے خیال کیا، ممکن ہے حسن رضی اللہ عنہ کو کرتا وغیرہ پہنا رہی ہوں یا نہلا رہی ہوں۔ تھوڑی ہی دیر بعد حسن رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سینے سے لگا لیا اور بوسہ لیا، پھر فرمایا اے اللہ؟! اسے محبوب رکھ اور اس شخص کو بھی محبوب رکھ جو اس سے محبت رکھے۔ سفیان نے کہا کہ عبیداللہ نے مجھے خبر دی، انہوں نے نافع بن جبیر کو دیکھا کہ انہوں نے وتر کی نماز صرف ایک ہی رکعت پڑھی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira Ad-Dausi: Once the Prophet went out during the day. Neither did he talk to me nor I to him till he reached the market of Bani Qainuqa and then he sat in the compound of Fatima's house and asked about the small boy (his grandson Al-Hasan) but Fatima kept the boy in for a while. I thought she was either changing his clothes or giving the boy a bath. After a while the boy came out running and the Prophet embraced and kissed him and then said, 'O Allah! Love him, and love whoever loves him.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 333


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2123
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا ابو ضمرة، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، حدثنا ابن عمر: انهم كانوا يشترون الطعام من الركبان على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فيبعث عليهم من يمنعهم ان يبيعوه، حيث اشتروه حتى ينقلوه، حيث يباع الطعام.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ: أَنَّهُمْ كَانُوا يَشْتَرُونَ الطَّعَامَ مِنَ الرُّكْبَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَبْعَثُ عَلَيْهِمْ مَنْ يَمْنَعُهُمْ أَنْ يَبِيعُوهُ، حَيْثُ اشْتَرَوْهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ، حَيْثُ يُبَاعُ الطَّعَامُ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں غلہ قافلوں سے خریدتے تھے تو آپ ان کے پاس کوئی آدمی بھیج کر وہیں پر جہاں انہوں نے غلہ خریدا ہوتا۔ اس غلے کو بیچنے سے منع فرما دیتے اور اسے وہاں سے لا کر بیچنے کا حکم ہوتا جہاں عام طور پر غلہ بکتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi`: Ibn `Umar told us that the people used to buy food from the caravans in the lifetime of the Prophet. The Prophet used to forbid them to sell it at the very place where they had purchased it (but they were to wait) till they carried it to the market where foodstuff was sold.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 334


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2124
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: وحدثنا ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يباع الطعام إذا اشتراه حتى يستوفيه".(مرفوع) قَالَ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبَاعَ الطَّعَامُ إِذَا اشْتَرَاهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ".
کہا کہ ہم سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ بھی بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری طرح اپنے قبضہ میں کرنے سے پہلے اسے بیچنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Ibn `Umar said, 'The Prophet also forbade the reselling of foodstuff by somebody who had bought it unless he had received it with exact full measure.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 334


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.