صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
32. بَابُ النَّجَّارِ:
باب: بڑھئی کا بیان۔
(32) Chapter. The carpenter.
حدیث نمبر: 2094
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، عن ابي حازم، قال: اتى رجال إلى سهل بن سعد يسالونه عن المنبر، فقال:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى فلانة امراة، قد سماها: سهل، ان مري غلامك النجار يعمل لي اعوادا اجلس عليهن، إذا كلمت الناس، فامرته يعملها من طرفاء الغابة، ثم جاء بها فارسلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بها، فامر بها، فوضعت فجلس عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: أَتَى رِجَالٌ إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ يَسْأَلُونَهُ عَنِ الْمِنْبَرِ، فَقَالَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فُلَانَةَ امْرَأَةٍ، قَدْ سَمَّاهَا: سَهْلٌ، أَنْ مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ يَعْمَلُ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ، إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ، فَأَمَرَتْهُ يَعْمَلُهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ، ثُمَّ جَاءَ بِهَا فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا، فَوُضِعَتْ فَجَلَسَ عَلَيْهِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ان سے ابوحازم نے بیان کیا کہ کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے یہاں منبرنبوی کے متعلق پوچھنے آئے۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں عورت کے یہاں جن کا نام بھی سہل رضی اللہ عنہ نے لیا تھا، اپنا آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام سے کہیں کہ میرے لیے کچھ لکڑیوں کو جوڑ کر منبر تیار کر دے، تاکہ لوگوں کو وعظ کرنے کے لیے میں اس پر بیٹھ جایا کروں۔ چنانچہ اس عورت نے اپنے غلام سے غابہ کے جھاؤ کی لکڑی کا منبر بنانے کے لیے کہا۔ پھر (جب منبر تیار ہو گیا تو) انہوں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ وہ منبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے (مسجد میں) رکھا گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Hazim: Some men came to Sahl bin Sa`d to ask him about the pulpit. He replied, "Allah's Apostle sent for a woman (Sahl named her) (this message): 'Order your slave carpenter to make pieces of wood (i.e. a pulpit) for me so that I may sit on it while addressing the people.' So, she ordered him to make it from the tamarisk of the forest. He brought it to her and she sent it to Allah's Apostle . Allah's Apostle ordered it to be placed in the mosque: so, it was put and he sat on it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 307


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2095
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا عبد الواحد بن ايمن، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه: ان امراة من الانصار، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا رسول الله، الا اجعل لك شيئا تقعد عليه، فإن لي غلاما نجارا؟ قال: إن شئت، قال: فعملت له المنبر، فلما كان يوم الجمعة قعد النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر الذي صنع، فصاحت النخلة التي كان يخطب عندها، حتى كادت تنشق، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم حتى اخذها فضمها إليه، فجعلت تئن انين الصبي الذي يسكت حتى استقرت، قال: بكت على ما كانت تسمع من الذكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَجْعَلُ لَكَ شَيْئًا تَقْعُدُ عَلَيْهِ، فَإِنَّ لِي غُلَامًا نَجَّارًا؟ قَالَ: إِنْ شِئْتِ، قَالَ: فَعَمِلَتْ لَهُ الْمِنْبَرَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ قَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ الَّذِي صُنِعَ، فَصَاحَتِ النَّخْلَةُ الَّتِي كَانَ يَخْطُبُ عِنْدَهَا، حَتَّى كَادَتْ تَنْشَقَّ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَخَذَهَا فَضَمَّهَا إِلَيْهِ، فَجَعَلَتْ تَئِنُّ أَنِينَ الصَّبِيِّ الَّذِي يُسَكَّتُ حَتَّى اسْتَقَرَّتْ، قَالَ: بَكَتْ عَلَى مَا كَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّكْرِ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ ایک انصاری عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں آپ کے لیے کوئی ایسی چیز کیوں نہ بنوا دوں جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وعظ کے وقت بیٹھا کریں۔ کیونکہ میرے پاس ایک غلام بڑھئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا تمہاری مرضی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر جب منبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس نے تیار کیا۔ تو جمعہ کے دن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس منبر پر بیٹھے تو اس کھجور کی لکڑی سے رونے کی آواز آنے لگی۔ جس پر ٹیک دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے خطبہ دیا کرتے تھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پھٹ جائے گی۔ یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر سے اترے اور اسے پکڑ کر اپنے سینے سے لگا لیا۔ اس وقت بھی وہ لکڑی اس چھوٹے بچے کی طرح سسکیاں بھر رہی تھی جسے چپ کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے بعد وہ چپ ہو گئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ اس کے رونے کی وجہ یہ تھی کہ یہ لکڑی خطبہ سنا کرتی تھی اس لیے روئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: An Ansari woman said to Allah's Apostle, "O Allah's Apostle! Shall I make something for you to sit on, as I have a slave who is a carpenter?" He replied, "If you wish." So, she got a pulpit made for him. When it was Friday the Prophet sat on that pulpit. The date-palm stem near which the Prophet used to deliver his sermons cried so much so that it was about to burst. The Prophet came down from the pulpit to the stem and embraced it and it started groaning like a child being persuaded to stop crying and then it stopped crying. The Prophet said,"It has cried because of (missing) what it use to hear of the religions knowledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 308


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.