كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: علم اور فہم دین 15. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ دَعَا إِلَى هُدًى فَاتُّبِعَ أَوْ إِلَى ضَلاَلَةٍ باب: ہدایت اور گمراہی کی طرف بلانے والوں کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے لوگوں کو ہدایت کی طرف بلایا تو جو لوگ اس کی پیروی کریں گے ان کے اجر کے برابر ہدایت کی طرف بلانے والے کو بھی ثواب ملے گا بغیر اس کے کہ اس کی اتباع کرنے والوں کے اجر و ثواب میں کچھ بھی کمی ہو، اور جس نے ضلالت (و گمراہی) کی طرف بلایا تو جو لوگ اس کی پیروی کریں گے ان کے گناہوں کے برابر گمراہی کی طرف بلانے والے کو بھی گناہ ملے گا بغیر اس کے کہ اس کی وجہ سے ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی کمی ہو“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العلم 6 (2674)، سنن ابی داود/ السنة 7 (4709) (تحفة الأشراف: 13976)، وسنن الدارمی/المقدمة 44 (530) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (206)
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا (کوئی اچھی سنت قائم کی) اور اس اچھے طریقہ کی پیروی کی گئی تو اسے (ایک تو) اسے اپنے عمل کا اجر ملے گا اور (دوسرے) جو اس کی پیروی کریں گے ان کے اجر و ثواب میں کسی طرح کی کمی کیے گئے بغیر ان کے اجر و ثواب کے برابر بھی اسے ثواب ملے گا، اور جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا اور اس برے طریقے کی پیروی کی گئی تو ایک تو اس پر اپنے عمل کا بوجھ (گناہ) ہو گا اور (دوسرے) جو لوگ اس کی پیروی کریں گے ان کے گناہوں کے برابر بھی اسی پر گناہ ہو گا، بغیر اس کے کہ اس کی پیروی کرنے والوں کے گناہوں میں کوئی کمی کی گئی ہو“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے جریر بن عبداللہ سے آئی ہے، اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- یہ حدیث منذر بن جریر بن عبداللہ سے بھی آئی ہے، جسے وہ اپنے والد جریر بن عبداللہ سے اور جریر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، ۴- یہ حدیث عبیداللہ بن جریر سے بھی آئی ہے، اور عبیداللہ اپنے والد جریر سے اور جریر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ۵- اس باب میں حذیفہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 20 (1017)، والعلم 6 (1017/15)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 14 (203) (تحفة الأشراف: 13976) و مسند احمد (4/357، 358، 361، 362)، وسنن الدارمی/المقدمة 44 (518) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہدایت یعنی ایمان، توحید اور اتباع سنت کی طرف بلانے اور اسے پھیلانے کا اجر و ثواب اتنا ہے کہ اسے اس کے اس عمل کا ثواب تو ملے گا ہی ساتھ ہی قیامت تک اس پر عمل کرنے والوں کے ثواب کے برابر مزید اسے ثواب سے نوازا جائے گا، اسی طرح شر و فساد اور قتل و غارت گری اور بدعات و خرافات کے ایجاد کرنے والوں کو اپنے اس کرتوت کا گناہ تو ملے گا ہی ساتھ ہی اس پر عمل کرنے والوں کے گناہ کا وبال بھی اس پر ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (203)
|