(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان، عن ابي هارون العبدي، قال: كنا ناتي ابا سعيد فيقول: مرحبا بوصية رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الناس لكم تبع وإن رجالا ياتونكم من اقطار الارضين يتفقهون في الدين فإذا اتوكم فاستوصوا بهم خيرا " , قال ابو عيسى: قال علي بن عبد الله: قال يحيى بن سعيد: كان شعبة يضعف ابا هارون العبدي، قال يحيى بن سعيد: ما زال ابن عون يروي، عن ابي هارون العبدي حتى مات، قال ابو عيسى: وابو هارون اسمه: عمارة بن جوين.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَبَا سَعِيدٍ فَيَقُولُ: مَرْحَبًا بِوَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ النَّاسَ لَكُمْ تَبَعٌ وَإِنَّ رِجَالًا يَأْتُونَكُمْ مِنْ أَقْطَارِ الْأَرَضِينَ يَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ فَإِذَا أَتَوْكُمْ فَاسْتَوْصُوا بِهِمْ خَيْرًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: كَانَ شُعْبَةُ يُضَعِّفُ أَبَا هَارُونَ الْعَبْدِيَّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: مَا زَالَ ابْنُ عَوْنٍ يَرْوِي، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ حَتَّى مَاتَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو هَارُونَ اسْمُهُ: عُمَارَةُ بْنُ جُوَيْنٍ.
ابوہارون کہتے ہیں کہ ہم ابو سعید خدری رضی الله عنہ کے پاس (علم دین حاصل کرنے کے لیے) آتے، تو وہ کہتے: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق تمہیں خوش آمدید، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ تمہارے پیچھے ہیں ۱؎ کچھ لوگ تمہارے پاس زمین کے گوشہ گوشہ سے علم دین حاصل کرنے کے لیے آئیں گے تو جب وہ تمہارے پاس آئیں تو تم ان کے ساتھ بھلائی کرنا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی بن عبداللہ بن المدینی نے کہا: یحییٰ بن سعید کہتے تھے: شعبہ ابوہارون عبدی کو ضعیف قرار دیتے تھے، ۲- یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: ابن عون جب تک زندہ رہے ہمیشہ ابوہارون عبدی سے روایت کرتے رہے، ۳- ابوہارون کا نام عمارہ بن جوین ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 22 (249) (تحفة الأشراف: 4262) (ضعیف) (سند میں ابو ہارون العیدی عمارة بن جوین مشہور کذابین میں سے ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی لوگ تمہارے افعال و اقوال کے تابع ہیں، چونکہ تم نے مجھ سے مکارم اخلاق کی تعلیم حاصل کی ہے، اس لیے تمہارے بعد آنے والے تمہارے مطیع و پیروکار ہوں گے اس لیے ان کی دلجوئی کرتے ہوئے ان کے ساتھ بھلائی کرنا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (249) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (50)، المشكاة (215)، ضعيف الجامع الصغير (1797) //
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا نوح بن قيس، عن ابي هارون العبدي، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ياتيكم رجال من قبل المشرق يتعلمون، فإذا جاءوكم فاستوصوا بهم خيرا " , قال: فكان ابو سعيد إذا رآنا قال: مرحبا بوصية رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث ابي هارون , عن ابي سعيد الخدري.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَأْتِيكُمْ رِجَالٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ يَتَعَلَّمُونَ، فَإِذَا جَاءُوكُمْ فَاسْتَوْصُوا بِهِمْ خَيْرًا " , قَالَ: فَكَانَ أَبُو سَعِيدٍ إِذَا رَآنَا قَالَ: مَرْحَبًا بِوَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي هَارُونَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس پورب سے لوگ علم حاصل کرنے کے لیے آئیں گے پس جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان کے ساتھ بھلائی کرنا“۔ راوی حدیث کہتے ہیں: ابو سعید خدری رضی الله عنہ کا حال یہ تھا کہ جب وہ ہمیں (طالبان علم دین کو) دیکھتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق ہمیں خوش آمدید کہتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ہم اس حدیث کو صرف ابوہارون کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (249) // ضعيف سنن ابن ماجة الصفحة (19)، ضعيف الجامع الصغير (6411) //