كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: علم اور فہم دین 6. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَطْلُبُ بِعِلْمِهِ الدُّنْيَا باب: علم (دین) سے دنیا حاصل کرنے والے کا بیان۔
کعب بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص علم اس واسطے سیکھے کہ اس کے ذریعہ علماء کی برابری کرے ۱؎، کم علم اور بیوقوفوں سے بحث و تکرار کرے یا اس علم کے ذریعہ لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لے تو ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل فرمائے گا ۲؎۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- اسحاق بن یحییٰ بن طلحہ محدثین کے نزدیک کچھ بہت زیادہ قوی نہیں ہیں، ان کے حافظہ کے سلسلے میں کلام کیا گیا ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11140) (حسن) (سند میں اسحاق ضعیف ہیں شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کے ساتھ بحث و مناظرہ کرے ان پر اپنی علمیت و قابلیت کا سکہ جمائے۔ قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (223 - 225)، التعليق الرغيب (1 / 68)
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے علم کو غیر اللہ کے لیے سیکھا یا وہ اس علم کے ذریعہ اللہ کی رضا کے بجائے کچھ اور حاصل کرنا چاہتا ہے تو ایسا شخص اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے ایوب کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 33 (258) (تحفة الأشراف: 6712) (ضعیف) (سند میں خالد اور ابن عمر رضی الله عنہما کے درمیان انقطاع ہے)»
وضاحت: ۱؎: علم دین اس لیے سیکھا جاتا ہے ہے کہ اس سے اللہ کی رضا و خوشنودی حاصل کی جائے، لیکن اگر اس علم سے اللہ کی رضا و خوشنودی مقصود نہیں بلکہ اس سے جاہ و منصب یا حصول دنیا مقصود ہے تو ایسے شخص کا ٹھکانا جہنم ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (258) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (54)، ضعيف الجامع (5530 و 5687) //
|