كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: علم اور فہم دین 10. باب مَا نُهِيَ عَنْهُ أَنْ يُقَالَ عِنْدَ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی حدیث سن کر کیا کہنا منع ہے؟
ابورافع رضی الله عنہ وغیرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم میں سے کسی کو ہرگز اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ اپنے آراستہ تخت پر ٹیک لگائے ہو اور اس کے پاس میرے امر یا نہی کی قسم کا کوئی حکم پہنچے تو وہ یہ کہے کہ میں کچھ نہیں جانتا، ہم نے تو اللہ کی کتاب میں جو چیز پائی اس کی پیروی کی“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض راویوں نے سفیان سے، سفیان نے ابن منکدر سے اور ابن منکدر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کو مرسلاً روایت کیا ہے۔ اور بعض نے یہ حدیث سالم ابوالنضر سے، سالم نے عبیداللہ بن ابورافع سے، عبیداللہ نے اپنے والد ابورافع سے اور ابورافع نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ ۳- ابن عیینہ جب اس حدیث کو علیحدہ بیان کرتے تھے تو محمد بن منکدر کی حدیث کو سالم بن نضر کی حدیث سے جدا جدا بیان کرتے تھے اور جب دونوں حدیثوں کو جمع کر دیتے تو اسی طرح روایت کرتے (جیسا کہ اس حدیث میں ہے)۔ ۴- ابورافع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ہیں اور ان کا نام اسلم ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السنة 6 (4605)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (13) (تحفة الأشراف: 12019)، و مسند احمد (6/8) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (13)
مقدام بن معدیکرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار رہو! قریب ہے کہ کوئی آدمی اپنے آراستہ تخت پر ٹیک لگائے بیٹھا ہو اور وہ کہے: ہمارے اور تمہارے درمیان (فیصلے کی چیز) بس اللہ کی کتاب ہے۔ اس میں جو چیز ہم حلال پائیں گے پس اسی کو حلال سمجھیں گے، اور اس میں جو چیز حرام پائیں گے بس اسی کو ہم حرام جانیں گے، یاد رکھو! بلا شک و شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو چیز حرام قرار دے دی ہے وہ ویسے ہی حرام ہے جیسے کہ اللہ کی حرام کی ہوئی چیز“۔
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (12) (تحفة الأشراف: 11553) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (12)
|