سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
14. باب مَا جَاءَ الدَّالُّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ
باب: بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2670
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن عبد الرحمن الكوفي، حدثنا احمد بن بشير، عن شبيب بن بشر، عن انس بن مالك، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل يستحمله فلم يجد عنده ما يتحمله، فدله على آخر فحمله، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال: " إن الدال على الخير كفاعله " , وفي الباب عن ابي مسعود البدري، وبريدة , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه من حديث انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يَسْتَحْمِلُهُ فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَهُ مَا يَتَحَمَّلُهُ، فَدَلَّهُ عَلَى آخَرَ فَحَمَلَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: " إِنَّ الدَّالَّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ " , وفي الباب عن أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ، وَبُرَيْدَةَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری مانگنے آیا، تو آپ کے پاس اسے کوئی سواری نہ ملی جو اسے منزل مقصود تک پہنچا دیتی۔ آپ نے اسے ایک دوسرے شخص کے پاس بھیج دیا، اس نے اسے سواری فراہم کر دی۔ پھر اس نے آ کر آپ کو اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا: بھلائی کی طرف رہنمائی کرنے والا (ثواب میں) بھلائی کرنے والے ہی کی طرح ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے یعنی انس رضی الله عنہ کی روایت سے جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں غریب ہے،
۲- اس باب میں ابومسعود بدری اور بریدہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 902) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (1160)، التعليق الرغيب (1 / 72)
حدیث نمبر: 2671
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، انبانا شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت ابا عمرو الشيباني يحدث، عن ابي مسعود البدري، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم يستحمله، فقال: إنه قد ابدع بي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ائت فلانا " , فاتاه فحمله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من دل على خير فله مثل اجر فاعله " او قال: " عامله " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو عمرو الشيباني اسمه: سعد بن إياس، وابو مسعود البدري اسمه: عقبة بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ أُبْدِعَ بِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْتِ فُلَانًا " , فَأَتَاهُ فَحَمَلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ " أَوْ قَالَ: " عَامِلِهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَمْرٍو الشَّيْبَانِيُّ اسْمُهُ: سَعْدُ بْنُ إِيَاسٍ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الْبَدْرِيُّ اسْمُهُ: عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو.
ابومسعود بدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری مانگنے آیا، اور کہا: میں بے سواری کے ہو گیا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تم فلاں شخص کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ اس شخص کے پاس گیا اور اس نے اسے سواری دے دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بھلائی کا راستہ دکھایا تو اسے اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا کہ اس کے کرنے والے کو ملتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور ابومسعود بدری کا نام عقبہ بن عمرو ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 38 (1893)، سنن ابی داود/ الأدب 124 (5129) (تحفة الأشراف: 9986)، و مسند احمد (4/120) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2671M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الله بن نمير، عن الاعمش، عن ابي عمرو الشيباني، عن ابي مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وقال: " مثل اجر فاعله " ولم يشك فيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَقَالَ: " مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ " وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ.
اس سند سے بھی ابومسعود بدری رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اس حدیث میں کسی شک کے بغیر «مثل أجر فاعله» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2672
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، والحسن بن علي , وغير واحد قالوا: حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن جده ابي بردة، عن ابي موسى الاشعري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اشفعوا ولتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما شاء " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وبريد يكنى: ابا بردة ايضا هو ابن ابي موسى الاشعري وهو كوفي ثقة في الحديث روى عنه شعبة، والثوري، وابن عيينة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اشْفَعُوا وَلْتُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَاءَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبُرَيْدٌ يُكْنَى: أَبَا بُرْدَةَ أَيْضًا هُوَ ابْنُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ وَهُوَ كُوفِيٌّ ثِقَةٌ فِي الْحَدِيثِ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 21 (1432)، والأدب 36 (6027)، و 37 (6028)، والتوحید 31 (7476)، صحیح مسلم/البر والصلة 44 (2627)، سنن ابی داود/ الأدب 126 (5131)، سنن النسائی/الزکاة 65 (2557) (تحفة الأشراف: 9036)، و مسند احمد (4/400، 409، 413) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہو کہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طور پر دو کلمہ خیر کہہ دو، تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا، لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے، وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں، حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1446)
حدیث نمبر: 2673
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، وعبد الرزاق , عن سفيان، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من نفس تقتل ظلما، إلا كان على ابن آدم كفل من دمها، وذلك لانه اول من اسن القتل "، وقال عبد الرزاق: " سن القتل " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا، إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا، وَذَلِكَ لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ أَسَنَّ الْقَتْلَ "، وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: " سَنَّ الْقَتْلَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم سے جو بھی خون ہوتا ہے اس خون کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے (پہلے) بیٹے پر جاتا ہے، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے خون کرنے کی سبیل نکالی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 1 (3335)، والدیات 2 (6867)، والاعتصام 15 (7321)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 7 (1677)، سنن النسائی/المحاربة 1 (3990)، سنن ابن ماجہ/الدیات 16 (26) (تحفة الأشراف: 9568)، و مسند احمد (1/383، 430، 433) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ خلاف شریعت اور برے کاموں کو پہلے پہل کرنا جس کی بعد میں لوگ تقلید کریں کتنا بڑا جرم ہے، قیامت تک اس برے کام کے کرنے کا گناہ اسے بھی ملتا رہے گا، اس لیے امن و سلامتی کی زندگی گزار نے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب و سنت کی اتباع و پیروی کریں اور بدعات و خرافات سے اجتناب کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2616)
حدیث نمبر: 2673M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الاعمش بهذا الإسناد نحوه بمعناه، قال: " سن القتل ".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: " سَنَّ الْقَتْلَ ".
اس سند سے بھی ابن مسعود سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2616)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.