سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب صفة جهنم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہنم اور اس کی ہولناکیوں کا تذکرہ
The Book on the Description of Hellfire
10. باب مِنْهُ
باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2595
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة السلماني، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لاعرف آخر اهل النار خروجا، رجل يخرج منها زحفا فيقول: يا رب قد اخذ الناس المنازل، قال: فيقال له: انطلق فادخل الجنة، قال: فيذهب ليدخل فيجد الناس قد اخذوا المنازل، فيرجع فيقول: يا رب قد اخذ الناس المنازل، قال: فيقال له: اتذكر الزمان الذي كنت فيه؟ فيقول: نعم، فيقال له: تمن، قال: فيتمنى، فيقال له: فإن لك ما تمنيت وعشرة اضعاف الدنيا، قال: فيقول: اتسخر بي وانت الملك؟ قال: فلقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحك حتى بدت نواجذه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْرِفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا، رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْهَا زَحْفًا فَيَقُولُ: يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ، قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: انْطَلِقْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ، قَالَ: فَيَذْهَبُ لِيَدْخُلَ فَيَجِدُ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوا الْمَنَازِلَ، فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ، قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: أَتَذْكُرُ الزَّمَانَ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُقَالُ لَهُ: تَمَنَّ، قَالَ: فَيَتَمَنَّى، فَيُقَالُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ وَعَشْرَةَ أَضْعَافِ الدُّنْيَا، قَالَ: فَيَقُولُ: أَتَسْخَرُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِكُ؟ قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم سے سب سے آخر میں نکلنے والے آدمی کو میں جانتا ہوں، وہ ایسا آدمی ہو گا جو سرین کے بل چلتے ہوئے نکلے گا اور عرض کرے گا: اے میرے رب! لوگ جنت کی تمام جگہ لے چکے ہوں گے، آپ نے فرمایا: اس سے کہا جائے گا: چلو جنت میں داخل ہو جاؤ، آپ نے فرمایا: وہ داخل ہونے کے لیے جائے گا (جنت کو اس حال میں) پائے گا کہ لوگ تمام جگہ لے چکے ہیں، وہ واپس آ کر عرض کرے گا: اے میرے رب! لوگ تمام جگہ لے چکے ہیں؟!، آپ نے فرمایا: اس سے کہا جائے گا: کیا وہ دن یاد ہیں جن میں (دنیا کے اندر) تھے؟ وہ کہے گا: ہاں، اس سے کہا جائے گا: آرزو کرو، آپ نے فرمایا: وہ آرزو کرے گا، اس سے کہا جائے گا: تمہارے لیے وہ تمام چیزیں جس کی تم نے آرزو کی ہے اور دنیا کے دس گنا ہے۔ آپ نے فرمایا: وہ کہے گا: (اے باری تعالیٰ!) آپ مذاق کر رہے ہیں حالانکہ آپ مالک ہیں، ابن مسعود کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنستے دیکھا حتیٰ کہ آپ کے اندرونی کے دانت نظر آنے لگے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 51 (6571)، والتوحید 36 (7511)، صحیح مسلم/الإیمان 83 (186)، سنن ابن ماجہ/الزہد 39 (4339) (تحفة الأشراف: 9405)، و مسند احمد (1/460) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ادنیٰ ترین جنتی کا حال ہے کہ اسے جنت کی نعمتیں اور دیگر چیزیں اتنی تعداد میں ملیں گی کہ وہ دنیا کی دس گناہوں گی، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اعلیٰ مقام و مراتب پر فائز ہونے والے جنتیوں پر رب العالمین کا کس قدر انعام و اکرام ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4339)
حدیث نمبر: 2596
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن المعرور بن سويد، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لاعرف آخر اهل النار خروجا من النار، وآخر اهل الجنة دخولا الجنة، يؤتى برجل فيقول: سلوا عن صغار ذنوبه واخبئوا كبارها، فيقال له: عملت كذا وكذا يوم كذا وكذا، عملت كذا وكذا في يوم كذا وكذا، قال: فيقال له: فإن لك مكان كل سيئة حسنة، قال: فيقول: يا رب لقد عملت اشياء ما اراها ها هنا، قال: فلقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يضحك حتى بدت نواجذه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْرِفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنَ النَّارِ، وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ، يُؤْتَى بِرَجُلٍ فَيَقُولُ: سَلُوا عَنْ صِغَارِ ذُنُوبِهِ وَاخْبَئُوا كِبَارَهَا، فَيُقَالُ لَهُ: عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَكَانَ كُلِّ سَيِّئَةٍ حَسَنَةً، قَالَ: فَيَقُولُ: يَا رَبِّ لَقَدْ عَمِلْتُ أَشْيَاءَ مَا أَرَاهَا هَا هُنَا، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم سے سب سے آخر میں نکلنے اور جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والے آدمی کو میں جانتا ہوں، ایک آدمی کو لایا جائے گا اور اللہ تعالیٰ (فرشتوں سے) کہے گا: اس سے اس کے چھوٹے چھوٹے گناہوں کے بارے میں پوچھو اور اس کے بڑے گناہوں کو چھپا دو، اس سے کہا جائے گا: تم نے فلاں فلاں دن ایسے ایسے گناہ کئے تھے، تم نے فلاں فلاں دن ایسے ایسے گناہ کیے تھے؟، آپ نے فرمایا: اس سے کہا جائے گا: تمہارے ہر گناہ کے بدلے ایک نیکی ہے۔ آپ نے فرمایا: وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! میں نے کچھ ایسے بھی گناہ کیے تھے جسے یہاں نہیں دیکھ رہا ہوں۔ ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنستے ہوئے دیکھا حتیٰ کہ آپ کے اندرونی دانت نظر آنے لگے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 84 (190) (تحفة الأشراف: 11983) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2597
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يعذب ناس من اهل التوحيد في النار حتى يكونوا فيها حمما ثم تدركهم الرحمة فيخرجون ويطرحون على ابواب الجنة، قال: فيرش عليهم اهل الجنة الماء، فينبتون كما ينبت الغثاء في حمالة السيل ثم يدخلون الجنة " , قال: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن جابر.(قدسي) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُعَذَّبُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ التَّوْحِيدِ فِي النَّارِ حَتَّى يَكُونُوا فِيهَا حُمَمًا ثُمَّ تُدْرِكُهُمُ الرَّحْمَةُ فَيُخْرَجُونَ وَيُطْرَحُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، قَالَ: فَيَرُشُّ عَلَيْهِمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْمَاءَ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْغُثَاءُ فِي حِمَالَةِ السَّيْلِ ثُمَّ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موحدین میں سے کچھ لوگ جہنم میں عذاب دئیے جائیں گے، یہاں تک کہ کوئلہ ہو جائیں گے، پھر ان پر رحمت الٰہی سایہ فگن ہو گی تو وہ نکالے جائیں گے اور جنت کے دروازے پر ڈال دئیے جائیں گے۔ آپ نے فرمایا: جنتی ان پر پانی چھڑکیں گے تو وہ ویسے ہی اگیں گے جیسے سیلاب کی مٹیوں میں دانہ اگتا ہے، پھر وہ جنت میں داخل ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ دوسری سند سے بھی جابر سے مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2332)، وانظر مسند احمد (3/391) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2451)
حدیث نمبر: 2598
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا سلمة بن شبيب، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يخرج من النار من كان في قلبه مثقال ذرة من الإيمان " , قال ابو سعيد: فمن شك فليقرا: إن الله لا يظلم مثقال ذرة سورة النساء آية 40 , قال: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُخْرَجُ مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنَ الْإِيمَانِ " , قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَمَنْ شَكَّ فَلْيَقْرَأْ: إِنَّ اللَّهَ لا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ سورة النساء آية 40 , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم سے وہ آدمی نکلے گا جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو گا، ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے کہا: جس کو شک ہو وہ یہ آیت پڑھے «إن الله لا يظلم مثقال ذرة» اللہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا ہے (النساء: ۴۰)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف و راجع: صحیح البخاری/التوحید 24 (7439)، و صحیح مسلم/الإیمان 81 (183) (تحفة الأشراف: 4181)، وانظر مسند احمد (3/94) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2599
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله، اخبرنا رشدين بن سعد، حدثني ابن انعم، عن ابي عثمان انه حدثه، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن رجلين ممن دخل النار اشتد صياحهما، فقال الرب عز وجل: اخرجوهما، فلما اخرجا قال لهما: لاي شيء اشتد صياحكما؟ قالا: فعلنا ذلك لترحمنا، قال: إن رحمتي لكما ان تنطلقا فتلقيا انفسكما حيث كنتما من النار، فينطلقان فيلقي احدهما نفسه فيجعلها عليه بردا وسلاما، ويقوم الآخر فلا يلقي نفسه، فيقول له الرب عز وجل: ما منعك ان تلقي نفسك كما القى صاحبك؟ فيقول: يا رب إني لارجو ان لا تعيدني فيها بعد ما اخرجتني، فيقول له الرب: لك رجاؤك، فيدخلان جميعا الجنة برحمة الله " , قال ابو عيسى: إسناد هذا الحديث ضعيف، لانه عن رشدين بن سعد , ورشدين بن سعد هو ضعيف عند اهل الحديث، عن ابن انعم وهو الافريقي , والافريقي ضعيف عند اهل الحديث.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَنْعُمَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا، فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: أَخْرِجُوهُمَا، فَلَمَّا أُخْرِجَا قَالَ لَهُمَا: لِأَيِّ شَيْءٍ اشْتَدَّ صِيَاحُكُمَا؟ قَالَا: فَعَلْنَا ذَلِكَ لِتَرْحَمَنَا، قَالَ: إِنَّ رَحْمَتِي لَكُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَكُمَا حَيْثُ كُنْتُمَا مِنَ النَّارِ، فَيَنْطَلِقَانِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجْعَلُهَا عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا، وَيَقُومُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ، فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَكَ كَمَا أَلْقَى صَاحِبُكَ؟ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي، فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ: لَكَ رَجَاؤُكَ، فَيَدْخُلَانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ ضَعِيفٌ، لِأَنَّهُ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ , وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، عَنِ ابْنِ أَنْعُمَ وَهُوَ الْأَفْرِيقِيُّ , وَالْأَفْرِيقِيُّ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم میں داخل ہونے والوں میں سے دو آدمیوں کی چیخ بلند ہو گی۔ رب عزوجل کہے گا: ان دونوں کو نکالو، جب انہیں نکالا جائے گا تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا: تمہاری چیخ کیوں بلند ہو رہی ہے؟ وہ دونوں عرض کریں گے: ہم نے ایسا اس وجہ سے کیا تاکہ تو ہم پر رحم کر۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تم دونوں کے لیے ہماری رحمت یہی ہے کہ تم جاؤ اور اپنے آپ کو اسی جگہ جہنم میں ڈال دو جہاں پہلے تھے۔ وہ دونوں چلیں گے ان میں سے ایک اپنے آپ کو جہنم میں ڈال دے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم کو ٹھنڈا اور سلامتی والی بنا دے گا اور دوسرا کھڑا رہے گا اور اپنے آپ کو نہیں ڈالے گا۔ اس سے رب عزوجل پوچھے گا: تمہیں جہنم میں اپنے آپ کو ڈالنے سے کس چیز نے روکا؟ جیسے تمہارے ساتھی نے اپنے آپ کو ڈالا؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! مجھے امید ہے کہ تو جہنم سے نکالنے کے بعد اس میں دوبارہ نہیں داخل کرے گا، اس سے رب تعالیٰ کہے گا: تمہارے لیے تیری تمنا پوری کی جا رہی ہے، پھر وہ دونوں اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، اس لیے کہ یہ رشدین بن سعد کے واسطہ سے مروی ہے، اور رشدین بن سعد محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، اور رشدین عبدالرحمٰن بن انعم سے روایت کرتے ہیں، یہ ابن انعم افریقی ہیں اور افریقی بھی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15448) (ضعیف) (سند میں ابو عثمان لین الحدیث، مجہول ہیں اور رشد ین بن سعد اور افریقی ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5605)، الضعيفة (1977) // ضعيف الجامع الصغير (1859) //
حدیث نمبر: 2600
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا الحسن بن ذكوان، عن ابي رجاء العطاردي، عن عمران بن حصين، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليخرجن قوم من امتي من النار بشفاعتي يسمون الجهنميون " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو رجاء العطاردي اسمه: عمران بن تيم ويقال: ابن ملحان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَخْرُجَنَّ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَتِي يُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيُّونَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ اسْمُهُ: عِمْرَانُ بْنُ تَيْمٍ وَيُقَالُ: ابْنُ مِلْحَانَ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کی ایک جماعت میری شفاعت کے سبب جہنم سے نکلے گی ان کا نام جہنمی رکھا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 50 (6559)، سنن ابی داود/ السنة 23 (4740)، سنن ابن ماجہ/الزہد 37 (4315) (تحفة الأشراف: 10871)، و مسند احمد (4/434) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4315)
حدیث نمبر: 2601
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن يحيى بن عبيد الله، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما رايت مثل النار نام هاربها، ولا مثل الجنة نام طالبها " , قال ابو عيسى: هذا حديث إنما نعرفه من حديث يحيى بن عبيد الله، ويحيى بن عبيد الله ضعيف عند اكثر اهل الحديث تكلم فيه شعبة، ويحيى بن عبيد الله هو ابن موهب وهو مدني.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا رَأَيْتُ مِثْلَ النَّارِ نَامَ هَارِبُهَا، وَلَا مِثْلَ الْجَنَّةِ نَامَ طَالِبُهَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَيَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْحَدِيثِ تَكَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ، وَيَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ مَوْهَبٍ وَهُوَ مَدَنِيٌّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جہنم جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی جس سے بھاگنے والے سو رہے ہیں اور جنت جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی جس کے طلب کرنے والے سو رہے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس کو ہم صرف یحییٰ بن عبیداللہ کی سند سے جانتے ہیں اور یحییٰ بن عبیداللہ اکثر محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، ان کے بارے میں شعبہ نے کلام کیا ہے۔ یحییٰ بن عبیداللہ کے دادا کا نام موہب ہے اور وہ مدنی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14124) (حسن) (سند میں یحییٰ بن عبید اللہ متروک الحدیث ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحة: 953)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (951)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.