عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جہنم سے سب سے آخر میں نکلنے والے آدمی کو میں جانتا ہوں، وہ ایسا آدمی ہو گا جو سرین کے بل چلتے ہوئے نکلے گا اور عرض کرے گا: اے میرے رب! لوگ جنت کی تمام جگہ لے چکے ہوں گے
“، آپ نے فرمایا:
”اس سے کہا جائے گا: چلو جنت میں داخل ہو جاؤ
“، آپ نے فرمایا:
”وہ داخل ہونے کے لیے جائے گا
(جنت کو اس حال میں) پائے گا کہ لوگ تمام جگہ لے چکے ہیں، وہ واپس آ کر عرض کرے گا: اے میرے رب! لوگ تمام جگہ لے چکے ہیں؟!
“، آپ نے فرمایا:
”اس سے کہا جائے گا: کیا وہ دن یاد ہیں جن میں
(دنیا کے اندر) تھے؟
“ وہ کہے گا: ہاں، اس سے کہا جائے گا:
”آرزو کرو
“، آپ نے فرمایا:
”وہ آرزو کرے گا، اس سے کہا جائے گا: تمہارے لیے وہ تمام چیزیں جس کی تم نے آرزو کی ہے اور دنیا کے دس گنا ہے
“۔ آپ نے فرمایا:
”وہ کہے گا:
(اے باری تعالیٰ!) آپ مذاق کر رہے ہیں حالانکہ آپ مالک ہیں
“، ابن مسعود کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنستے دیکھا حتیٰ کہ آپ کے اندرونی کے دانت نظر آنے لگے
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔