كتاب صفة جهنم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جہنم اور اس کی ہولناکیوں کا تذکرہ 9. باب مَا جَاءَ أَنَّ لِلنَّارِ نَفَسَيْنِ وَمَا ذُكِرَ مَنْ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مِنْ أَهْلِ التَّوْحِيدِ باب: جہنم کے لیے دو سانس ہیں اور جہنم سے موحدین باہر نکالے جائیں گے۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی کہ میرا بعض حصہ بعض حصے کو کھائے جا رہا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے دو سانسیں مقرر کر دیں: ایک سانس گرمی میں اور ایک سانس جاڑے میں، جہنم کے جاڑے کی سانس سے سخت سردی پڑتی ہے۔ اور اس کی گرمی کی سانس سے لو چلتی ہے“۔
۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری سند سے بھی مروی ہے، ۳- مفضل بن صالح محدثین کے نزدیک کوئی قوی حافظے والے نہیں ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 9 (537)، وبدء الخلق 10 (3260)، صحیح مسلم/المساجد 32 (617)، سنن ابن ماجہ/الزہد 38 (4219) (تحفة الأشراف: 12463)، وط/وقوت 8 (28)، و مسند احمد (2/238، 277، 462، 503)، وسنن الدارمی/الرقاق 119 (2887) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4319)
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم سے نکلے گا (شعبہ نے اپنی روایت میں کہا ہے: (اللہ تعالیٰ کہے گا، اسے جہنم سے نکال لو) جس نے «لا إلٰہ إلا اللہ» کہا اور اس کے دل میں ایک جو کے دانہ کے برابر بھلائی تھی، اسے جہنم سے نکالو جس نے «لا إلٰہ إلا اللہ» کہا، اور اس کے دل میں گیہوں کے دانہ کے برابر بھلائی تھی، اسے جہنم سے نکالو جس نے «لا إلٰہ إلا اللہ» کہا اس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھلائی تھی۔ (شعبہ نے کہا ہے: جوار کے برابر بھلائی تھی)“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر، ابو سعید خدری اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 33 (44)، والتوحید 19 (7410) (في سیاق حدیث الشفاعة الکبری) و 36 (7509)، صحیح مسلم/الإیمان 83 (193/325) (تحفة الأشراف: 1272، و1356)، و مسند احمد (3/116، 173، 248، 276) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4312)
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کہے گا: اسے جہنم سے نکال لو جس نے ایک دن بھی مجھے یاد کیا یا ایک مقام پر بھی مجھ سے ڈرا“۔
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1086) (ضعیف) (سند میں مبارک بن فضالہ تدلیس تسویہ کیا کرتے ہیں اور یہاں روایت عنعنہ سے ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الظلال (833)، التعليق الرغيب (4 / 138)، المشكاة (5349 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (6436) //
|