سنن ترمذي
كتاب صفة جهنم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہنم اور اس کی ہولناکیوں کا تذکرہ
10. باب مِنْهُ
باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2599
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَنْعُمَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا، فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: أَخْرِجُوهُمَا، فَلَمَّا أُخْرِجَا قَالَ لَهُمَا: لِأَيِّ شَيْءٍ اشْتَدَّ صِيَاحُكُمَا؟ قَالَا: فَعَلْنَا ذَلِكَ لِتَرْحَمَنَا، قَالَ: إِنَّ رَحْمَتِي لَكُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَكُمَا حَيْثُ كُنْتُمَا مِنَ النَّارِ، فَيَنْطَلِقَانِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجْعَلُهَا عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا، وَيَقُومُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ، فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَكَ كَمَا أَلْقَى صَاحِبُكَ؟ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي، فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ: لَكَ رَجَاؤُكَ، فَيَدْخُلَانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ ضَعِيفٌ، لِأَنَّهُ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ , وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، عَنِ ابْنِ أَنْعُمَ وَهُوَ الْأَفْرِيقِيُّ , وَالْأَفْرِيقِيُّ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جہنم میں داخل ہونے والوں میں سے دو آدمیوں کی چیخ بلند ہو گی
“۔ رب عزوجل کہے گا: ان دونوں کو نکالو، جب انہیں نکالا جائے گا تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا: تمہاری چیخ کیوں بلند ہو رہی ہے؟ وہ دونوں عرض کریں گے: ہم نے ایسا اس وجہ سے کیا تاکہ تو ہم پر رحم کر۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تم دونوں کے لیے ہماری رحمت یہی ہے کہ تم جاؤ اور اپنے آپ کو اسی جگہ جہنم میں ڈال دو جہاں پہلے تھے۔ وہ دونوں چلیں گے ان میں سے ایک اپنے آپ کو جہنم میں ڈال دے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم کو ٹھنڈا اور سلامتی والی بنا دے گا اور دوسرا کھڑا رہے گا اور اپنے آپ کو نہیں ڈالے گا۔ اس سے رب عزوجل پوچھے گا: تمہیں جہنم میں اپنے آپ کو ڈالنے سے کس چیز نے روکا؟ جیسے تمہارے ساتھی نے اپنے آپ کو ڈالا؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! مجھے امید ہے کہ تو جہنم سے نکالنے کے بعد اس میں دوبارہ نہیں داخل کرے گا، اس سے رب تعالیٰ کہے گا: تمہارے لیے تیری تمنا پوری کی جا رہی ہے، پھر وہ دونوں اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوں گے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، اس لیے کہ یہ رشدین بن سعد کے واسطہ سے مروی ہے، اور رشدین بن سعد محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، اور رشدین عبدالرحمٰن بن انعم سے روایت کرتے ہیں، یہ ابن انعم افریقی ہیں اور افریقی بھی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15448) (ضعیف) (سند میں ابو عثمان لین الحدیث، مجہول ہیں اور رشد ین بن سعد اور افریقی ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5605) ، الضعيفة (1977) // ضعيف الجامع الصغير (1859) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2599) إسناده ضعيف
رشدين والا فريقي ضعيفان تقدما: 54
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2599 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2599
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابوعثمان لین الحدیث،
مجہول ہیں اور رشد ین بن سعد اور افریقی ضعیف ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2599