Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
50. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَرْءَ مَعَ مَنْ أَحَبَّ
باب: انجام کار آدمی اپنے دوست کے ساتھ ہو گا۔
حدیث نمبر: 2385
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَتَى قِيَامُ السَّاعَةِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ قِيَامِ السَّاعَةِ؟ " فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " مَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟ " قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَعْدَدْتُ لَهَا كَبِيرَ صَلَاةٍ، وَلَا صَوْمٍ إِلَّا أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ وَأَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ " , فَمَا رَأَيْتُ فَرِحَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَرَحَهُمْ بِهَذَا , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! قیامت کب آئے گی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: قیامت کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اس آدمی نے کہا: میں موجود ہوں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: قیامت کے لیے تم نے کیا تیاری کر رکھی ہے، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے کوئی زیادہ صوم و صلاۃ اکٹھا نہیں کی ہے (یعنی نوافل وغیرہ) مگر یہ بات ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اس کے ساتھ ہو گا جس سے محبت کرتا ہے، اور تم بھی اسی کے ساتھ ہو گے جس سے محبت کرتے ہو۔ انس کا بیان ہے کہ اسلام لانے کے بعد میں نے مسلمانوں کو اتنا خوش ہوتے نہیں دیکھا جتنا آپ کے اس قول سے وہ سب خوش نظر آ رہے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 6 (3688)، والأدب 95 (6167)، و 96 (6171)، والأحکام 10 (7153)، صحیح مسلم/البر والصلة 50 (3639) (تحفة الأشراف: 585)، و مسند احمد (3/104، 110، 159، 165، 167، 168، 173، 178، 192، 198، 200) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (104)