سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
12. باب مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ
باب: پچھنا لگوانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Cupping
حدیث نمبر: 2051
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن محمد، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا همام، وجرير بن حازم، قالا: حدثنا قتادة، عن انس، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحتجم في الاخدعين والكاهل، وكان يحتجم لسبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن عباس، ومعقل بن يسار، وهذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَجِمُ فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ، وَكَانَ يَحْتَجِمُ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دونوں جانب موجود دو پوشیدہ رگوں اور کندھے پر پچھنا لگواتے تھے، اور آپ مہینہ کی سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگواتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس اور معقل بن یسار رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطب 4 (3860)، سنن ابن ماجہ/الطب 21 (3482) (تحفة الأشراف: 1147)، و مسند احمد (3/119) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3483)
حدیث نمبر: 2052
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن بديل بن قريش اليامي الكوفي، حدثنا محمد بن فضيل، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق، عن القاسم بن عبد الرحمن هو ابن عبد الله بن مسعود، عن ابيه، عن ابن مسعود، قال: حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ليلة اسري به: " انه لم يمر على ملإ من الملائكة إلا امروه: ان مر امتك بالحجامة "، قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن غريب، من حديث ابن مسعود.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلِ بْنِ قُرَيْشٍ الْيَامِّيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِهِ: " أَنَّهُ لَمْ يَمُرَّ عَلَى مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا أَمَرُوهُ: أَنْ مُرْ أُمَّتَكَ بِالْحِجَامَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات کا حال بیان کیا کہ آپ فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے آپ کو یہ حکم ضرور دیا کہ اپنی امت کو پچھنا لگوانے کا حکم دیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث ابن مسعود کی روایت سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9364)، وانظر: مسند احمد (1/254) (صحیح) (سند میں عبدالرحمن بن اسحاق واسطی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3477)
حدیث نمبر: 2053
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا النضر بن شميل، حدثنا عباد بن منصور، قال: سمعت عكرمة، يقول: كان لابن عباس غلمة ثلاثة حجامون، فكان اثنان منهم يغلان عليه وعلى اهله، وواحد يحجمه ويحجم اهله، قال: وقال ابن عباس: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " نعم العبد الحجام، يذهب الدم ويخف الصلب، ويجلو عن البصر ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال: وقال: " إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حين عرج به ما مر على ملإ من الملائكة إلا قالوا: عليك بالحجامة ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال: " إن خير ما تحتجمون فيه: يوم سبع عشرة، ويوم تسع عشرة، ويوم إحدى وعشرين ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال: " إن خير ما تداويتم به: السعوط، واللدود، والحجامة، والمشي ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لده العباس واصحابه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لدني؟ فكلهم امسكوا، فقال: لا يبقى احد ممن في البيت إلا لد غير عمه العباس، قال عبد: قال: النضر اللدود الوجور، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث عباد بن منصور، وفي الباب عن عائشة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَال: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، يَقُولُ: كَانَ لِابْنِ عَبَّاسٍ غِلْمَةٌ ثَلَاثَةٌ حَجَّامُونَ، فَكَانَ اثْنَانِ مِنْهُمْ يُغِلَّانِ عَلَيْهِ وَعَلَى أَهْلِهِ، وَوَاحِدٌ يَحْجُمُهُ وَيَحْجُمُ أَهْلَهُ، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ، يُذْهِبُ الدَّمَ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ، وَيَجْلُو عَنِ الْبَصَرِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ: وَقَالَ: " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُرِجَ بِهِ مَا مَرَّ عَلَى مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا: عَلَيْكَ بِالْحِجَامَةِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ: " إِنَّ خَيْرَ مَا تَحْتَجِمُونَ فِيهِ: يَوْمَ سَبْعَ عَشْرَةَ، وَيَوْمَ تِسْعَ عَشْرَةَ، وَيَوْمَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ: " إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ: السَّعُوطُ، وَاللَّدُودُ، وَالْحِجَامَةُ، وَالْمَشِيُّ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَدَّهُ الْعَبَّاسُ وَأَصْحَابُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَدَّنِي؟ فَكُلُّهُمْ أَمْسَكُوا، فَقَالَ: لَا يَبْقَى أَحَدٌ مِمَّنْ فِي الْبَيْتِ إِلَّا لُدَّ غَيْرَ عَمِّهِ الْعَبَّاسِ، قَالَ عَبْدٌ: قَالَ: النَّضْرُ اللَّدُودُ الْوَجُورُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس پچھنا لگانے والے تین غلام تھے، ان میں سے دو ابن عباس اور ان کے اہل و عیال کے لیے غلہ حاصل کرتے تھے اور ایک غلام ان کو اور ان کے اہل و عیال کو پچھنا لگاتا تھا، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پچھنا لگانے والا غلام کیا ہی اچھا ہے، وہ (فاسد) خون کو دور کرتا ہے، پیٹھ کو ہلکا کرتا ہے، اور آنکھ کو صاف کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم معراج میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے یہ ضرور کہا کہ تم پچھنا ضرور لگواؤ، آپ نے فرمایا: تمہارے پچھنا لگوانے کا سب سے بہتر دن مہینہ کی سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: سب سے بہتر علاج جسے تم اپناؤ وہ ناک میں ڈالنے کی دوا، منہ کے ایک طرف سے ڈالی جانے والی دوا، پچھنا اور دست آور دوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں عباس اور صحابہ کرام نے دوا ڈالی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: میرے منہ میں کس نے دوا ڈالی ہے؟ تمام لوگ خاموش رہے تو آپ نے فرمایا: گھر میں جو بھی ہو اس کے منہ میں دوا ڈالی جائے، سوائے آپ کے چچا عباس کے۔ راوی عبد کہتے ہیں: نضر نے کہا: «لدود» سے مراد «وجور» ہے (حلق میں ڈالنے کی ایک دوا) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عباد منصور ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 20 (3478) (تحفة الأشراف: 6138) (ضعیف) (سند میں عباد بن منصور مدلس اور مختلط راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: (كان لابن عباس..) ضعيف الإسناد، (نعم العبد..) ضعيف، (إن خير ما تحتجمون..) **، (إن خير ما تداويتم..) ضعيف، (لا يبقى ممن ...) صحيح - دون قوله " لده العباس " بل هو منكر لمخالفته لقوله صلى الله عليه وسلم في حديث عائشة نحوه بلفظ " غير (نعم العبد....)، ابن ماجة (3478) // ضعيف سنن ابن ماجة (762)، ضعيف الجامع الصغير (5966) //، (إن خير ما تداويتم.....) مضى (2048)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.