(مرفوع) حدثنا محمد بن مدويه، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن محمد بن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن عيسى اخيه، قال: دخلت على عبد الله بن عكيم ابي معبد الجهني اعوده وبه حمرة، فقلنا: الا تعلق شيئا، قال: الموت اقرب من ذلك، قال النبي صلى الله عليه وسلم: " من تعلق شيئا وكل إليه "، قال ابو عيسى: وحديث عبد الله بن عكيم إنما نعرفه من حديث محمد بن عبد الرحمن بن ابي ليلى، وعبد الله بن عكيم لم يسمع من النبي صلى الله عليه وسلم، وكان في زمن النبي صلى الله عليه وسلم يقول: كتب إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم،(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عِيسَى أَخِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ أَبِي مَعْبَدِ الْجُهَنِيِّ أَعُودُهُ وَبِهِ حُمْرَةٌ، فَقُلْنَا: أَلَا تُعَلِّقُ شَيْئًا، قَالَ: الْمَوْتُ أَقْرَبُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَعَلَّقَ شَيْئًا وُكِلَ إِلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُكَيْمٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: كَتَبَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
عیسیٰ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عکیم ابومعبد جہنی کے ہاں ان کی عیادت کرنے گیا، ان کو «حمرة» کا مرض تھا ۱؎ ہم نے کہا: کوئی تعویذ وغیرہ کیوں نہیں لٹکا لیتے ہیں؟ انہوں نے کہا: موت اس سے زیادہ قریب ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اسی کے سپرد کر دیا گیا“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: عبداللہ بن عکیم کی حدیث کو ہم صرف محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کی روایت سے جانتے ہیں، عبداللہ بن عکیم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث نہیں سنی ہے لیکن وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھے، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کے پاس لکھ کر بھیجا ہے۔
وضاحت: ۱؎: «حمرہ» ایک قسم کا وبائی مرض ہے جس کی وجہ سے بخار آتا ہے، اور بدن پر سرخ دانے پڑ جاتے ہیں۔
۲؎: جو چیزیں کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہیں وہ حرام ہیں، چنانچہ تعویذ گنڈا اور جادو منتر وغیرہ اسی طرح حرام کے قبیل سے ہیں، تعویذ میں آیات قرآنی کا ہونا اس کے جواز کی دلیل نہیں بن سکتی، کیونکہ حدیث میں مطلق لٹکانے کو ناپسند کیا گیا ہے، یہ حکم عام ہے اس کے لیے کوئی دوسری چیز مخص نہیں ہے۔ بلکہ ایک حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی تعویذ، گنڈا یا کوئی منکا وغیرہ لٹکایا اُس نے شرک کیا“۔