سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
12. باب مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ
باب: پچھنا لگوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2053
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَال: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، يَقُولُ: كَانَ لِابْنِ عَبَّاسٍ غِلْمَةٌ ثَلَاثَةٌ حَجَّامُونَ، فَكَانَ اثْنَانِ مِنْهُمْ يُغِلَّانِ عَلَيْهِ وَعَلَى أَهْلِهِ، وَوَاحِدٌ يَحْجُمُهُ وَيَحْجُمُ أَهْلَهُ، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ، يُذْهِبُ الدَّمَ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ، وَيَجْلُو عَنِ الْبَصَرِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ: وَقَالَ: " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُرِجَ بِهِ مَا مَرَّ عَلَى مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا: عَلَيْكَ بِالْحِجَامَةِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ: " إِنَّ خَيْرَ مَا تَحْتَجِمُونَ فِيهِ: يَوْمَ سَبْعَ عَشْرَةَ، وَيَوْمَ تِسْعَ عَشْرَةَ، وَيَوْمَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ: " إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ: السَّعُوطُ، وَاللَّدُودُ، وَالْحِجَامَةُ، وَالْمَشِيُّ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَدَّهُ الْعَبَّاسُ وَأَصْحَابُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَدَّنِي؟ فَكُلُّهُمْ أَمْسَكُوا، فَقَالَ: لَا يَبْقَى أَحَدٌ مِمَّنْ فِي الْبَيْتِ إِلَّا لُدَّ غَيْرَ عَمِّهِ الْعَبَّاسِ، قَالَ عَبْدٌ: قَالَ: النَّضْرُ اللَّدُودُ الْوَجُورُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس پچھنا لگانے والے تین غلام تھے، ان میں سے دو ابن عباس اور ان کے اہل و عیال کے لیے غلہ حاصل کرتے تھے اور ایک غلام ان کو اور ان کے اہل و عیال کو پچھنا لگاتا تھا، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”پچھنا لگانے والا غلام کیا ہی اچھا ہے، وہ
(فاسد) خون کو دور کرتا ہے، پیٹھ کو ہلکا کرتا ہے، اور آنکھ کو صاف کرتا ہے
“۔ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم معراج میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے یہ ضرور کہا کہ تم پچھنا ضرور لگواؤ، آپ نے فرمایا:
”تمہارے پچھنا لگوانے کا سب سے بہتر دن مہینہ کی سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ ہے
“، آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:
”سب سے بہتر علاج جسے تم اپناؤ وہ ناک میں ڈالنے کی دوا، منہ کے ایک طرف سے ڈالی جانے والی دوا، پچھنا اور دست آور دوا ہے
“، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں عباس اور صحابہ کرام نے دوا ڈالی، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
”میرے منہ میں کس نے دوا ڈالی ہے؟
“ تمام لوگ خاموش رہے تو آپ نے فرمایا:
”گھر میں جو بھی ہو اس کے منہ میں دوا ڈالی جائے، سوائے آپ کے چچا عباس کے
“۔ راوی عبد کہتے ہیں: نضر نے کہا:
«لدود» سے مراد
«وجور» ہے
(حلق میں ڈالنے کی ایک دوا) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عباد منصور ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 20 (3478) (تحفة الأشراف: 6138) (ضعیف) (سند میں عباد بن منصور مدلس اور مختلط راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: (كان لابن عباس..) ضعيف الإسناد، (نعم العبد..) ضعيف، (إن خير ما تحتجمون..) **، (إن خير ما تداويتم..) ضعيف، (لا يبقى ممن ... ) صحيح - دون قوله " لده العباس " بل هو منكر لمخالفته لقوله صلى الله عليه وسلم في حديث عائشة نحوه بلفظ " غير (نعم العبد....) ، ابن ماجة (3478) // ضعيف سنن ابن ماجة (762) ، ضعيف الجامع الصغير (5966) //، (إن خير ما تداويتم.....) مضى (2048)
قال الشيخ زبير على زئي: (2053) إسناده ضعيف / جه 3478
عباد بن منصور: ضعيف (تقدم: 662)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2053 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2053
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سندمیں عباد بن منصور مدلس اور مختلط راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2053