سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
2. باب مَا جَاءَ فِي الدَّوَاءِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ
باب: علاج کرنے کی ترغیب کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Remedies And Encouragement For Them
حدیث نمبر: 2038
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن معاذ العقدي، حدثنا ابو عوانة، عن زياد بن علاقة، عن اسامة بن شريك، قال: قالت الاعراب: يا رسول الله، الا نتداوى؟ قال: " نعم يا عباد الله، تداووا، فإن الله لم يضع داء إلا وضع له شفاء، او قال: دواء، إلا داء واحدا، قالوا: يا رسول الله، وما هو؟ قال: الهرم "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن مسعود، وابي هريرة، وابي خزامة، عن ابيه، وابن عباس، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ، قَالَ: قَالَتْ الْأَعْرَابُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَتَدَاوَى؟ قَالَ: " نَعَمْ يَا عِبَادَ اللَّهِ، تَدَاوَوْا، فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَضَعْ دَاءً إِلَّا وَضَعَ لَهُ شِفَاءً، أَوْ قَالَ: دَوَاءً، إِلَّا دَاءً وَاحِدًا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُوَ؟ قَالَ: الْهَرَمُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اسامہ بن شریک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اعرابیوں (بدوؤں) نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا ہم (بیماریوں کا) علاج کریں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اللہ کے بندو! علاج کرو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے جو بیماری پیدا کی ہے اس کی دوا بھی ضرور پیدا کی ہے، سوائے ایک بیماری کے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون سی بیماری ہے؟ آپ نے فرمایا: بڑھاپا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، ابوہریرہ، «ابو خزامہ عن أبیہ»، اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطب 1 (3855)، سنن ابن ماجہ/الطب 1 (3436) (تحفة الأشراف: 127) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ مرض کے ساتھ ساتھ رب العالمین نے دوا اور علاج کا بھی بندوبست فرمایا ہے، لیکن بڑھاپا ایسا مرض ہے جس کا کوئی علاج نہیں، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس سے پناہ مانگتے تھے، یہ بھی معلوم ہوا کہ علاج و معالجہ کرنا مباح ہے اور مرض کی شفاء کے لیے اسباب تلاش کرنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3436)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.