كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل 21. باب مَا جَاءَ فِي الرُّقَى وَالأَدْوِيَةِ باب: جھاڑ پھونک اور دوا سے علاج کا بیان۔
ابوخزامہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! جس دم سے ہم جھاڑ پھونک کرتے ہیں، جس دوا سے علاج کرتے ہیں اور جن بچاؤ کی چیزوں سے ہم اپنا بچاؤ کرتے ہیں (ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟) کیا یہ اللہ کی تقدیر میں کچھ تبدیلی کرتی ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ سب بھی اللہ کی لکھی ہوئی تقدیر ہی کا حصہ ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 1 (3437) (تحفة الأشراف: 11898) (ضعیف) (اس کی سند میں اضطراب ہے۔یعنی ”أبوخزامة، عن أبيه“ یا ”ابن أبي خزامة، عن أبيه“ نیز ابو خزامہ تابعی ہیں یا صحابی؟، اگر ”ابو خزامہ“ تابعی ہیں تو ان کا حال معلوم نہیں، اگر یہ صحابی ہیں تو ان کے بیٹے ”ابن أبی خزمہ“ ہیں، تراجع الالبانی 344)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کی توفیق حسب تقدیر الٰہی ہوتی ہے، اس لیے اسباب کو اپنانا چاہیئے، لیکن یہ اعتقاد نہ ہو کہ ان سے تقدیر بدل جاتی ہے، کیونکہ اللہ اپنے فیصلہ کو نہیں بدلتا۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3437) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (749)، وسيأتي برقم (379 / 2252) //
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- دونوں روایتیں سفیان ابن عیینہ سے مروی ہیں، ان کے بعض شاگردوں نے سند میں «عن أبي خزامة، عن أبيه» کہا ہے اور بعض نے «عن ابن أبي خزامة، عن أبيه» کہا ہے، ابن عیینہ کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اسے «عن الزهري، عن أبي خزامة، عن أبيه» روایت کی ہے، یہ زیادہ صحیح ہے، ۳- ہم اس روایت کے علاوہ ابوخزامہ سے ان کی دوسری کوئی روایت نہیں جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3437) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (749)، وسيأتي برقم (379 / 2252) //
|