سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book on Drinks
13. باب مَا جَاءَ فِي التَّنَفُّسِ فِي الإِنَاءِ
باب: پیتے وقت برتن میں سانس لینے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1884
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، ويوسف بن حماد، قالا: حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن ابي عصام، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يتنفس في الإناء ثلاثا ويقول: هو امرا واروى "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، ورواه هشام الدستوائي، عن ابي عصام، عن انس، وروى عزرة بن ثابت، عن ثمامة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان يتنفس في الإناء ثلاثا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَيُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا وَيَقُولُ: هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَرَوَى عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا ".
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اسے ہشام دستوائی نے بھی ابوعصام کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، اور عزرہ بن ثابت نے ثمامہ سے، ثمامہ نے انس سے روایت کی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 16 (2028/123)، سنن ابی داود/ الأشربة 19 (3727) (تحفة الأشراف: 1723)، و مسند احمد (3/119، 185، 211) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے، اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے، اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا، اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی، دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3416)
حدیث نمبر: 1884M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بذلك محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا عزرة بن ثابت الانصاري، عن ثمامة بن انس، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان يتنفس في الإناء ثلاثا "، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 26 (5631)، صحیح مسلم/الأشربة 16 (2028/122)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 18 (3416)، (تحفة الأشراف: 498)، و مسند احمد (3/119) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3416)
حدیث نمبر: 1885
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن يزيد بن سنان الجزري، عن ابن لعطاء بن ابي رباح، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تشربوا واحدا كشرب البعير، ولكن اشربوا مثنى وثلاث وسموا إذا انتم شربتم واحمدوا إذا انتم رفعتم "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، ويزيد بن سنان الجزري هو ابو فروة الرهاوي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ ابْنٍ لِعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَشْرَبُوا وَاحِدًا كَشُرْبِ الْبَعِيرِ، وَلَكِنْ اشْرَبُوا مَثْنَى وَثُلَاثَ وَسَمُّوا إِذَا أَنْتُمْ شَرِبْتُمْ وَاحْمَدُوا إِذَا أَنْتُمْ رَفَعْتُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَيَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ الْجَزَرِيُّ هُوَ أَبُو فَرْوَةَ الرُّهَاوِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹ کی طرح ایک سانس میں نہ پیو، بلکہ دو یا تین سانس میں پیو، جب پیو تو «بسم اللہ» کہو اور جب منہ سے برتن ہٹاؤ تو «الحمدللہ» کہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5971) (ضعیف) (سند میں ابن عطاء بن ابی رباح مبہم راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4278 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (6233) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.