كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 3. باب مَا جَاءَ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ باب: جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کر دے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کر دے تو اس کی تھوڑی سی مقدار بھی حرام ہے“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث جابر کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں سعد، عائشہ، عبداللہ بن عمرو، ابن عمر اور خوات بن جبیر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 5 (3681)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 10 (3393)، (تحفة الأشراف: 3014)، و مسند احمد (3/343) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو تو اس کی تھوڑی سی مقدار بھی حرام ہے، اس سے ان لوگوں کے قول کی تردید ہو جاتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ خمر تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہے، اس کے علاوہ دیگر نشہ آور اشیاء کی صرف وہ مقدار حرام ہے جس سے نشہ پیدا ہو اور جس مقدار میں نشہ نہ پیدا ہو وہ حرام نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (3393)
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس چیز کا ایک فرق (سولہ رطل) کی مقدار بھر نشہ پیدا کر دے تو اس کی مٹھی بھر مقدار بھی حرام ہے ۱؎، ان میں (یعنی محمد بن بشار اور عبداللہ بن معاویہ جمحی) میں سے ایک نے اپنی روایت میں کہا: یعنی اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہے۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اسے لیث بن ابی سلیم اور ربیع بن صبیح نے ابوعثمان انصاری سے مہدی بن میمون کی حدیث جیسی حدیث روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 5 (3687)، (تحفة الأشراف: 17565)، و مسند احمد (6/72) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں «فرق» (سولہ رطل) اور مٹھی بھر کا مفہوم بھی کثیر و قلیل ہی ہے، یعنی جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو تو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2376)
|