سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
22. باب مَا جَاءَ فِي الرِّهَانِ وَالسَّبَقِ
باب: گھڑ دوڑ میں شرط لگانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1699
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن وزير الواسطي، حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، عن سفيان، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجرى المضمر من الخيل من الحفياء إلى ثنية الوداع وبينهما ستة اميال، وما لم يضمر من الخيل من ثنية الوداع إلى مسجد بني زريق وبينهما ميل، وكنت فيمن اجرى، فوثب بي فرسي جدارا "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن ابي هريرة، وجابر، وعائشة، وانس، وهذا حديث صحيح حسن غريب، من حديث الثوري.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَجْرَى الْمُضَمَّرَ مِنَ الْخَيْلِ مِنْ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَبَيْنَهُمَا سِتَّةُ أَمْيَالٍ، وَمَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنَ الْخَيْلِ مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَبَيْنَهُمَا مِيلٌ، وَكُنْتُ فِيمَنْ أَجْرَى، فَوَثَبَ بِي فَرَسِي جِدَارًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «تضمیر» کیے ہوئے گھوڑوں کی مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک دوڑ کرائی، ان دونوں کے درمیان چھ میل کا فاصلہ ہے، اور جو «تضمیر» کیے ہوئے نہیں تھے ان کو ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک گھڑ دوڑ کرائی، ان دونوں کے درمیان ایک میل کا فاصلہ ہے، گھڑ دوڑ کے مقابلہ میں میں بھی شامل تھا، چنانچہ میرا گھوڑا مجھے لے کر ایک دیوار کود گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ثوری کی روایت سے یہ حدیث صحیح حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، جابر، عائشہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 56 (2868)، و57 (2869)، و 58 (2870)، والاعتصام 6 (7336)، صحیح مسلم/الإمارة 25 (1870)، سنن ابی داود/ الجہاد 67 (2575)، سنن النسائی/الخیل 12 (3613)، و 13 (3614)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 44 (2877)، (تحفة الأشراف: 7895)، وط/الجہاد 19 (45)، و مسند احمد (2/5، 55-56) سنن الدارمی/الجہاد 36 (2473) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے جہاد کی تیاری کے لیے گھڑ دوڑ، تیر اندازی، اور نیزہ بازی کا جواز ثابت ہوتا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عموماً یہی چیزیں جنگ میں کام آتی تھیں، حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے ضرورت ہے کہ آج کے دور میں راکٹ، میزائل، ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں چلانے کا تجربہ حاصل کیا جائے، ساتھ ہی بندوق توپ اور ہر قسم کے جدید جنگی آلات کی تربیت حاصل کی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2877)
حدیث نمبر: 1700
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن ابن ابي ذئب، عن نافع بن ابي نافع، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا سبق إلا في نصل، او خف، او حافر "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا سَبَقَ إِلَّا فِي نَصْلٍ، أَوْ خُفٍّ، أَوْ حَافِرٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: مقابلہ صرف تیر، اونٹ اور گھوڑوں میں جائز ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 67 (2574)، سنن النسائی/الخیل 14 (3615، 3616، 3619)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 44 (2878)، (تحفة الأشراف: 14638)، و مسند احمد (2/256، 358، 425، 474) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بشرطیکہ یہ انعام کا مال مقابلے میں حصہ لینے والوں کی طرف سے نہ ہو، اگر ان کی طرف سے ہے تو یہ قمار و جوا ہے جو جائز نہیں ہے، معلوم ہوا کہ مقررہ انعام کی صورت میں مقابلے کرانا درست ہے، لیکن یہ مقابلے صرف انہی کھیلوں میں جائز ہیں، جن کے ذریعہ نوجوانوں میں جنگی و دفاعی ٹریننگ ہو، کبوتر بازی، غلیل بازی، پتنگ بازی وغیرہ کے مقابلے تو سراسر ذہنی عیاشی کے سامان ہیں، موجودہ دور کے کھیل بھی بیکار ہی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2878)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.