كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جہاد کے احکام و مسائل 18. باب مَا جَاءَ فِي الْمِغْفَرِ باب: خود کا بیان۔
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، آپ سے کہا گیا: ابن خطل ۱؎ کعبہ کے پردوں میں لپٹا ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اسے قتل کر دو“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲ - ہم میں سے اکثر لوگوں کے نزدیک زہری سے مالک کے علاوہ کسی نے اسے روایت نہیں کی ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 18 (1846)، والجہاد 169 (3044)، والمغازي 48 (4286)، واللباس 17 (5808)، صحیح مسلم/الحج 84 (1357)، سنن ابی داود/ الجہاد 127 (2685)، سنن النسائی/الحج 107 (2780)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 18 (1805)، (تحفة الأشراف: 1527)، وط/الحج 81 (247)، و مسند احمد (3/109، 164، 180، 186، 224، 231، 232، 240) سنن الدارمی/المناسک 88 (1981) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابن خطل کا نام عبداللہ یا عبدالعزی تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کر دیا جائے“، اس کے بعد کچھ لوگوں کا نام لیا، ان میں ابن خطل کا نام بھی تھا، آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ ”جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کر دیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں“، ابن خطل مسلمان ہوا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کر دیا، ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا، اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا، اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کر کے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا، اتفاق سے وہ غلام سو گیا، اور جب بیدار ہوا تو کھانا تیار نہیں تھا، چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کر دیا، اور مرتد ہو کر مشرک ہو گیا، اس کے پاس دو گانے بجانے والی لونڈیاں تھیں، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کیا کرتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ آپ نے اسے قتل کر دینے کا حکم دیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2805)
|