سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
27. باب مَا جَاءَ فِي الإِمَامِ
باب: امام اور حاکم کی ذمہ داریوں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1705
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الا كلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته، فالامير الذي على الناس راع ومسئول عن رعيته، والرجل راع على اهل بيته وهو مسئول عنهم، والمراة راعية على بيت بعلها وهي مسئولة عنه، والعبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه، الا فكلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن ابي هريرة، وانس، وابي موسى، وحديث ابي موسى غير محفوظ، وحديث انس غير محفوظ، وحديث ابن عمر حديث حسن صحيح، قال: حكاه إبراهيم بن بشار الرمادي، عن سفيان بن عيينة، عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن ابي بردة، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، اخبرني بذلك محمد بن إبراهيم بن بشار، قال: وروى غير واحد، عن سفيان، عن بريد، عن ابي بردة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا وهذا اصح، قال محمد: وروى إسحاق بن إبراهيم، عن معاذ بن هشام، عن ابيه، عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " إن الله سائل كل راع عما استرعاه "، قال: سمعت محمدا، يقول: هذا غير محفوظ، وإنما الصحيح عن معاذ بن هشام، عن ابيه، عن قتادة، عن الحسن، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَحَدِيثُ أَبِي مُوسَى غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَحَدِيثُ أَنَسٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: حَكَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ بَشَّارٍ الرَّمَادِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَنِي بِذَلِكَ مُحَمَّدٌ بِنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ بَشَّارٍ، قَالَ: وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَهَذَا أَصَحُّ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَرَوَى إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ سَائِلٌ كُلَّ رَاعٍ عَمَّا اسْتَرْعَاهُ "، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: هَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَإِنَّمَا الصَّحِيحُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے، چنانچہ لوگوں کا امیر ان کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعایا کے بارے میں جواب دہ ہے، اسی طرح مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور ان کے بارے میں جواب دہ ہے، عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے، غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، انس اور ابوموسیٰ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- ابوموسیٰ کی حدیث غیر محفوظ ہے، اور انس کی حدیث بھی غیر محفوظ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اسے ابراہیم بن بشار رمادی نے بسند «سفيان بن عيينة عن بريد بن عبد الله بن أبي بردة عن أبي بردة عن أبي موسى عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، اس حدیث کو کئی لوگوں نے بسند «سفيان عن بريد عن أبي بردة عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسل طریقہ سے روایت کی ہے، مگر یہ مرسل روایت زیادہ صحیح ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: اسحاق بن ابراہیم نے بسند «معاذ بن هشام عن أبيه عن قتادة عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے: بیشک اللہ تعالیٰ ہر نگہبان سے پوچھے گا اس چیز کے بارے میں جس کی نگہبانی کے لیے اس کو رکھا ہے،
امام ترمذی کہتے ہیں:
میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: یہ روایت غیر محفوظ ہے، صحیح وہی ہے جو «عن معاذ بن هشام عن أبيه عن قتادة عن الحسن عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسل طریقہ سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 11 (893)، والاستقراض 20 (2409)، والعتق 17 (2554)، والوصایا 9 (2751)، والنکاح 81 (5200)، والأحکام 1 (7138)، صحیح مسلم/الإمارة 5 (1829)، سنن ابی داود/ الخراج 1 (2928)، (تحفة الأشراف: 295)، و مسند احمد (2/5، 45، 111، 121) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو جس چیز کا ذمہ دار ہے اس سے اس چیز کے متعلق باز پرس بھی ہو گی، اب یہ ذمہ دار کا کام ہے کہ اپنے متعلق یہ احساس و خیال رکھے کہ اسے اس ذمہ داری کا حساب و کتاب بھی دینا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2600)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.