كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جہاد کے احکام و مسائل 14. باب مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ عِنْدَ الْفَزَعِ باب: گھبراہٹ کے وقت باہر نکلنے کا بیان۔
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے گھوڑے پر سوار ہو گئے اس گھوڑے کو «مندوب» کہا جاتا تھا: کوئی گھبراہٹ کی بات نہیں تھی، اس گھوڑے کو ہم نے چال میں سمندر پایا۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 33 (2627)، والجہاد 55 (2867)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307/49)، سنن ابی داود/ الأدب 87 (4988)، (تحفة الأشراف: 1238) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی بے انتہا تیز رفتار تھا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2772)
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں گھبراہٹ کا ماحول تھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے «مندوب» نامی گھوڑے کو ہم سے عاریۃ لیا ہم نے کوئی گھبراہٹ نہیں دیکھی اور گھوڑے کو چال میں ہم نے سمندر پایا۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1685)
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے جری (نڈر)، سب سے سخی، اور سب سے بہادر تھے، ایک رات مدینہ والے گھبرا گئے، ان لوگوں نے کوئی آواز سنی، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار لٹکائے ابوطلحہ کے ایک ننگی پیٹھ والے گھوڑے پر سوار ہو کر لوگوں کے پاس پہنچے اور فرمایا: ”تم لوگ فکر نہ کرو، تم لوگ فکر نہ کرو“، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے چال میں گھوڑے کو سمندر پایا“۔
یہ حدیث صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 4 2 (2820)، و82 (2908)، و 165 (3040)، والأدب 39 (6033)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307/48)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 9 (2772)، (تحفة الأشراف: 289)، (وانظر ما تقدم برقم 1685) (صحیح)»
|