سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
14. باب مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ عِنْدَ الْفَزَعِ
باب: گھبراہٹ کے وقت باہر نکلنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1685
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الطيالسي، قال: انبانا شعبة، عن قتادة، حدثنا انس بن مالك، قال: ركب النبي صلى الله عليه وسلم فرسا لابي طلحة يقال له: مندوب، فقال: " ما كان من فزع وإن وجدناه لبحرا "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن ابن عمرو بن العاص، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: رَكِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ: مَنْدُوبٌ، فَقَالَ: " مَا كَانَ مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے گھوڑے پر سوار ہو گئے اس گھوڑے کو «مندوب» کہا جاتا تھا: کوئی گھبراہٹ کی بات نہیں تھی، اس گھوڑے کو ہم نے چال میں سمندر پایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 33 (2627)، والجہاد 55 (2867)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307/49)، سنن ابی داود/ الأدب 87 (4988)، (تحفة الأشراف: 1238) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی بے انتہا تیز رفتار تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2772)
حدیث نمبر: 1686
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، وابن ابي عدي، وابو داود، قالوا: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: كان فزع بالمدينة، فاستعار رسول الله صلى الله عليه وسلم فرسا لنا يقال له: مندوب، فقال: " ما راينا من فزع وإن وجدناه لبحرا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وأبو داود، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَاسْتَعَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لَنَا يُقَالُ لَهُ: مَنْدُوبٌ، فَقَالَ: " مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں گھبراہٹ کا ماحول تھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے «مندوب» نامی گھوڑے کو ہم سے عاریۃ لیا ہم نے کوئی گھبراہٹ نہیں دیکھی اور گھوڑے کو چال میں ہم نے سمندر پایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1685)
حدیث نمبر: 1687
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم من احسن الناس، واجود الناس، واشجع الناس، قال: وقد فزع اهل المدينة ليلة سمعوا صوتا، قال: فتلقاهم النبي صلى الله عليه وسلم على فرس لابي طلحة عري وهو متقلد سيفه، فقال: " لم تراعوا، لم تراعوا "، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " وجدته بحرا "، يعني: الفرس، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، وَأَجْوَدِ النَّاسِ، وَأَشْجَعِ النَّاسِ، قَالَ: وَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً سَمِعُوا صَوْتًا، قَالَ: فَتَلَقَّاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ وَهُوَ مُتَقَلِّدٌ سَيْفَهُ، فَقَالَ: " لَمْ تُرَاعُوا، لَمْ تُرَاعُوا "، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَدْتُهُ بَحْرًا "، يَعْنِي: الْفَرَسَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے جری (نڈر)، سب سے سخی، اور سب سے بہادر تھے، ایک رات مدینہ والے گھبرا گئے، ان لوگوں نے کوئی آواز سنی، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار لٹکائے ابوطلحہ کے ایک ننگی پیٹھ والے گھوڑے پر سوار ہو کر لوگوں کے پاس پہنچے اور فرمایا: تم لوگ فکر نہ کرو، تم لوگ فکر نہ کرو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے چال میں گھوڑے کو سمندر پایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 4 2 (2820)، و82 (2908)، و 165 (3040)، والأدب 39 (6033)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307/48)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 9 (2772)، (تحفة الأشراف: 289)، (وانظر ما تقدم برقم 1685) (صحیح)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.