سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
30. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ وَالضَّرْبِ وَالْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ
باب: جانوروں کو باہم لڑانے، مارنے اور ان کے چہرے پر داغنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1708
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا يحيى بن آدم، عن قطبة بن عبد العزيز، عن الاعمش، عن ابي يحيى، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التحريش بين البهائم ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 56 (2562)، (تحفة الأشراف: 6431) (ضعیف) (اس کے راوی ابو یحییٰ قتات ضعیف ہیں)»

وضاحت:
۱؎: منع کرنے کا سبب یہ ہے کہ اس سے جانوروں کو تکلیف اور تکان لاحق ہو گی، نیز اس کام سے کوئی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں، بلکہ یہ عبث اور لایعنی کاموں میں سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف غاية المرام (383)، ضعيف أبي داود (443)
حدیث نمبر: 1709
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن الاعمش، عن ابي يحيى، عن مجاهد، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن التحريش بين البهائم "، ولم يذكر فيه عن ابن عباس، ويقال: هذا اصح من حديث قطبة، وروى شريك هذا الحديث، عن الاعمش، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه، ولم يذكر فيه عن ابي يحيى، حدثنا بذلك ابو كريب، عن يحيى بن آدم، عن شريك، وروى ابو معاوية، عن الاعمش، عن مجاهد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه، وابو يحيى هو القتات الكوفي ويقال اسمه: زاذان، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن طلحة، وجابر، وابي سعيد، وعكراش بن ذؤيب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَيُقَالُ: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ قُطْبَةَ، وَرَوَى شَرِيكٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي يَحْيَى، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو كُرَيْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ آدَمَ، عَنْ شَرِيكٍ، وَرَوَى أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، وَأَبُو يَحْيَى هُوَ الْقَتَّاتُ الْكُوفِيُّ وَيُقَالُ اسْمُهُ: زَاذَانُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ طَلْحَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ.
مجاہد سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس سند میں راوی نے ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے،
۲- کہا جاتا ہے، قطبہ کی (اگلی) حدیث سے یہ حدیث زیادہ صحیح ہے، اس حدیث کو شریک نے بطریق «مجاهد عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کیا ہے اور اس میں ابویحییٰ کا ذکر نہیں کیا ہے،
۳- اور ابومعاویہ نے اس کو بطریق «الأعمش عن مجاهد عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کیا ہے، ابویحییٰ سے مراد ابویحییٰ قتات کوفی ہیں، کہا جاتا ہے ان کا نام زاذان ہے،
۴- اس باب میں طلحہ، جابر، ابوسعید اور عکراش بن ذؤیب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19280) (ضعیف) (ابو یحیی قتات ضعیف ہیں، نیز یہ روایت مرسل ہے)»
حدیث نمبر: 1710
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا روح بن عبادة، عن ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن الوسم في الوجه والضرب "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ وَالضَّرْبِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے اور اسے داغنے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 29 (2116)، (تحفة الأشراف: 2816)، و مسند احمد (3/318، 378) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چہرہ جسم کے اعضاء میں سب سے افضل و اشرف ہے، چہرہ پر مارنے سے بعض حواس ناکام ہو سکتے ہیں، ساتھ ہی چہرہ کے عیب دار ہونے کا بھی خطرہ ہے، اسی لیے مارنے کے ساتھ اس پر کسی طرح کا داغ لگانا بھی ناپسند سمجھا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2185)، صحيح أبي داود (2310)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.