كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جہاد کے احکام و مسائل 30. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ وَالضَّرْبِ وَالْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ باب: جانوروں کو باہم لڑانے، مارنے اور ان کے چہرے پر داغنے کی کراہت کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 56 (2562)، (تحفة الأشراف: 6431) (ضعیف) (اس کے راوی ابو یحییٰ قتات ضعیف ہیں)»
وضاحت: ۱؎: منع کرنے کا سبب یہ ہے کہ اس سے جانوروں کو تکلیف اور تکان لاحق ہو گی، نیز اس کام سے کوئی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں، بلکہ یہ عبث اور لایعنی کاموں میں سے ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف غاية المرام (383)، ضعيف أبي داود (443)
مجاہد سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا۔
۱- اس سند میں راوی نے ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے، ۲- کہا جاتا ہے، قطبہ کی (اگلی) حدیث سے یہ حدیث زیادہ صحیح ہے، اس حدیث کو شریک نے بطریق «مجاهد عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کیا ہے اور اس میں ابویحییٰ کا ذکر نہیں کیا ہے، ۳- اور ابومعاویہ نے اس کو بطریق «الأعمش عن مجاهد عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کیا ہے، ابویحییٰ سے مراد ابویحییٰ قتات کوفی ہیں، کہا جاتا ہے ان کا نام زاذان ہے، ۴- اس باب میں طلحہ، جابر، ابوسعید اور عکراش بن ذؤیب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19280) (ضعیف) (ابو یحیی قتات ضعیف ہیں، نیز یہ روایت مرسل ہے)»
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے اور اسے داغنے سے منع فرمایا ۱؎۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 29 (2116)، (تحفة الأشراف: 2816)، و مسند احمد (3/318، 378) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چہرہ جسم کے اعضاء میں سب سے افضل و اشرف ہے، چہرہ پر مارنے سے بعض حواس ناکام ہو سکتے ہیں، ساتھ ہی چہرہ کے عیب دار ہونے کا بھی خطرہ ہے، اسی لیے مارنے کے ساتھ اس پر کسی طرح کا داغ لگانا بھی ناپسند سمجھا گیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2185)، صحيح أبي داود (2310)
|