سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
36. باب مَا جَاءَ فِي الْفِرَارِ مِنَ الزَّحْفِ
باب: میدان جنگ سے فرار ہونے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1716
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابن عمر، قال: " بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية، فحاص الناس حيصة، فقدمنا المدينة، فاختبينا بها وقلنا: هلكنا، ثم اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا: يا رسول الله، نحن الفرارون "، قال: " بل انتم العكارون وانا فئتكم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن لا نعرفه إلا من حديث يزيد بن ابي زياد، ومعنى قوله: فحاص الناس حيصة، يعني: انهم فروا من القتال، ومعنى قوله: " بل انتم العكارون "، والعكار: الذي يفر إلى إمامه لينصره، ليس يريد الفرار من الزحف.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، فَاخْتَبَيْنَا بِهَا وَقُلْنَا: هَلَكْنَا، ثُمَّ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَحْنُ الْفَرَّارُونَ "، قَالَ: " بَلْ أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ وَأَنَا فِئَتُكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً، يَعْنِي: أَنَّهُمْ فَرُّوا مِنَ الْقِتَالِ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: " بَلْ أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ "، وَالْعَكَّارُ: الَّذِي يَفِرُّ إِلَى إِمَامِهِ لِيَنْصُرَهُ، لَيْسَ يُرِيدُ الْفِرَارَ مِنَ الزَّحْفِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ایک سریہ میں روانہ کیا، (پھر ہم) لوگ لڑائی سے بھاگ کھڑے ہوئے، مدینہ آئے تو شرم کی وجہ سے چھپ گئے اور ہم نے کہا: ہلاک ہو گئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم بھگوڑے ہیں، آپ نے فرمایا: بلکہ تم لوگ پیچھے ہٹ کر حملہ کرنے والے ہو اور میں تمہارا پشت پناہ ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے، ہم اسے صرف یزید بن ابی زیاد کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- «فحاص الناس حيصة» کا معنی یہ ہے کہ لوگ لڑائی سے فرار ہو گئے،
۳- اور «بل أنتم العكارون» اس کو کہتے ہیں: جو فرار ہو کر اپنے امام (کمانڈر) کے پاس آ جائے تاکہ وہ اس کی مدد کرے نہ کہ لڑائی سے فرار ہونے کا ارادہ رکھتا ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 106 (2647)، (تحفة الأشراف: 7298) (ضعیف) (اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (1203)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.