سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
14. باب مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ عِنْدَ الْفَزَعِ
باب: گھبراہٹ کے وقت باہر نکلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1687
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، وَأَجْوَدِ النَّاسِ، وَأَشْجَعِ النَّاسِ، قَالَ: وَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً سَمِعُوا صَوْتًا، قَالَ: فَتَلَقَّاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ وَهُوَ مُتَقَلِّدٌ سَيْفَهُ، فَقَالَ: " لَمْ تُرَاعُوا، لَمْ تُرَاعُوا "، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَدْتُهُ بَحْرًا "، يَعْنِي: الْفَرَسَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سب سے جری
(نڈر)، سب سے سخی، اور سب سے بہادر تھے، ایک رات مدینہ والے گھبرا گئے، ان لوگوں نے کوئی آواز سنی، چنانچہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار لٹکائے ابوطلحہ کے ایک ننگی پیٹھ والے گھوڑے پر سوار ہو کر لوگوں کے پاس پہنچے اور فرمایا:
”تم لوگ فکر نہ کرو، تم لوگ فکر نہ کرو
“، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میں نے چال میں گھوڑے کو سمندر پایا
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 4 2 (2820)، و82 (2908)، و 165 (3040)، والأدب 39 (6033)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307/48)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 9 (2772)، (تحفة الأشراف: 289)، (وانظر ما تقدم برقم 1685) (صحیح)»