سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
44. باب مَا جَاءَ فِي تَرِكَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ترکہ کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1608
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابو الوليد، حدثنا حماد بن سلمة، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: جاءت فاطمة إلى ابي بكر، فقالت: من يرثك؟ قال: اهلي وولدي قالت: فما لي لا ارث ابي؟ فقال ابو بكر سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا نورث، ولكني اعول من كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوله، وانفق على من كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينفق عليه "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن عمر، وطلحة، والزبير، وعبد الرحمن بن عوف، وسعد، وعائشة، وحديث ابي هريرة حديث حسن غريب من هذا الوجه، إنما اسنده حماد بن سلمة، وعبد الوهاب بن عطاء، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، وسالت محمدا عن هذا الحديث، فقال: لا اعلم احدا رواه عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، إلا حماد بن سلمة، وروى عبد الوهاب بن عطاء، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، نحو رواية حماد بن سلمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَتْ: مَنْ يَرِثُكَ؟ قَالَ: أَهْلِي وَوَلَدِي قَالَتْ: فَمَا لِي لَا أَرِثُ أَبِي؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا نُورَثُ، وَلَكِنِّي أَعُولُ مَنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُولُهُ، وَأُنْفِقُ عَلَى مَنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَطَلْحَةَ، وَالزُّبَيْرِ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَسَعْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، إِنَّمَا أَسْنَدَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، إِلَّا حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ، وَرَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، نَحْوَ رِوَايَةِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی الله عنہا نے ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس آ کر کہا: آپ کی وفات کے بعد آپ کا وارث کون ہو گا؟ انہوں نے کہا: میرے گھر والے اور میری اولاد، فاطمہ رضی الله عنہا نے کہا: پھر کیا وجہ ہے کہ میں اپنے باپ کی وارث نہ بنوں؟ ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ہم (انبیاء) کا کوئی وارث نہیں ہوتا (پھر ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا) لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس کی کفالت کرتے تھے ہم بھی اس کی کفالت کریں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس پر خرچ کرتے تھے ہم بھی اس پر خرچ کریں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اسے حماد بن سلمہ اور عبدالوہاب بن عطاء نے مسنداً روایت کیا ہے یہ دونوں اور محمد بن عمر سے اور محمد ابوسلمہ سے، اور ابوسلمہ ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں کہا: میں حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی کو نہیں جانتا ہوں جس نے اس حدیث کو محمد بن عمرو سے محمد نے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے ابوہریرہ سے (مرفوعاً) روایت کی ہو۔ (ترمذی کہتے ہیں: ہاں) عبدالوہاب بن عطاء نے بھی محمد بن عمرو سے اور محمد نے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے ابوہریرہ سے حماد بن سلمہ کی روایت کی طرح روایت کی ہے،
۳- اس باب میں عمر، طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن بن عوف، سعد اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 6625) وانظر: صحیح البخاری/الخمس 1 (3092، 3093)، والنفقات 3 (6725 و 6726) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل المحمدية (337)
حدیث نمبر: 1609
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بذلك علي بن عيسى، قال: حدثنا عبد الوهاب بن عطاء، حدثنا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان فاطمة جاءت ابا بكر، وعمر رضي الله عنهما، تسال ميراثها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالا: سمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إني لا اورث "، قالت: والله لا اكلمكما ابدا، فماتت ولا تكلمهما، قال علي بن عيسى: معنى لا اكلمكما تعني: في هذا الميراث ابدا انتما صادقان، وقد روي هذا الحديث من غير وجه عن ابي بكر الصديق، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ جَاءَتْ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، تَسْأَلُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا: سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنِّي لَا أُورَثُ "، قَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أُكَلِّمُكُمَا أَبَدًا، فَمَاتَتْ وَلَا تُكَلِّمُهُمَا، قَالَ عَلِيُّ بْنُ عِيسَى: مَعْنَى لَا أُكَلِّمُكُمَا تَعْنِي: فِي هَذَا الْمِيرَاثِ أَبَدًا أَنْتُمَا صَادِقَانِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ فاطمہ رضی الله عنہا ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث سے اپنا حصہ طلب کرنے آئیں، ان دونوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میرا کوئی وارث نہیں ہو گا، فاطمہ رضی الله عنہ بولیں: اللہ کی قسم! میں تم دونوں سے کبھی بات نہیں کروں گی، چنانچہ وہ انتقال کر گئیں، لیکن ان دونوں سے بات نہیں کی۔ راوی علی بن عیسیٰ کہتے ہیں: «لا أكلمكما» کا مفہوم یہ ہے کہ میں اس میراث کے سلسلے میں کبھی بھی آپ دونوں سے بات نہیں کروں گی، آپ دونوں سچے ہیں۔ (
امام ترمذی کہتے ہیں)
یہ حدیث کئی سندوں سے ابوبکر رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 1610
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، اخبرنا بشر بن عمر، حدثنا مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن مالك بن اوس بن الحدثان، قال: دخلت على عمر بن الخطاب، ودخل عليه عثمان بن عفان، والزبير بن العوام، وعبد الرحمن بن عوف، وسعد بن ابي وقاص، ثم جاء علي، والعباس، يختصمان، فقال عمر لهم: انشدكم بالله الذي بإذنه تقوم السماء والارض، تعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا نورث ما تركنا صدقة؟ "، قالوا: نعم، قال عمر: فلما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو بكر: انا ولي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجئت انت وهذا إلى ابي بكر تطلب انت ميراثك من ابن اخيك، ويطلب هذا ميراث امراته من ابيها، فقال ابو بكر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا نورث ما تركنا صدقة "، والله يعلم إنه صادق بار راشد تابع للحق، قال ابو عيسى: وفي الحديث قصة طويلة، وهذا حديث حسن صحيح غريب من حديث مالك بن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَدَخَلَ عَلَيْهِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ، وَالْعَبَّاسُ، يَخْتَصِمَانِ، فَقَالَ عُمَرُ لَهُمْ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ؟ "، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ عُمَرُ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَطْلُبُ أَنْتَ مِيرَاثَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ، وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ "، وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس گیا، اسی دوران ان کے پاس عثمان بن عفان، زبیر بن عوام، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہم بھی پہنچے، پھر علی اور عباس رضی الله عنہما جھگڑتے ہوئے آئے، عمر رضی الله عنہ نے ان سے کہا: میں تم لوگوں کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے، تم لوگ جانتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارا (یعنی انبیاء کا) کوئی وارث نہیں ہوتا، جو کچھ ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، لوگوں نے کہا: ہاں! عمر رضی الله عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جانشین ہوں، پھر تم اپنے بھتیجے کی میراث میں سے اپنا حصہ طلب کرنے اور یہ اپنی بیوی کے باپ کی میراث طلب کرنے کے لیے ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس آئے، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارا (یعنی انبیاء کا) کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو کچھ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، (عمر رضی الله عنہ نے کہا) اللہ خوب جانتا ہے ابوبکر سچے، نیک، بھلے اور حق کی پیروی کرنے والے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث میں تفصیل ہے، یہ حدیث مالک بن اوس ۱؎ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخمس 1 (3094)، والمغازي 14 (4033)، والنفقات 3 (5357)، والفرائض 3 (6728)، والاعتصام5 (7305)، صحیح مسلم/الجہاد 15 (1757/49)، سنن ابی داود/ الخراج والإمارة 19 (2963)، (تحفة الأشراف: 10632)، و مسند احمد (1/25) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ترمذی کے نسخوں میں «مالک بن أنس» ظاہر ہے کہ یہاں تفرد «مالک بن أوس» کا عمر بن خطاب سے، جیسا کہ تخریج سے ظاہر ہے اس لیے صواب «مالک بن أوس» ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (341)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.