كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جہاد کے احکام و مسائل 35. باب مَا جَاءَ فِي نَكْثِ الْبَيْعَةِ باب: بیعت توڑنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمیوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بات نہیں کرے گا نہ ہی ان کو گناہوں سے پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: ایک وہ آدمی جس نے کسی امام سے بیعت کی پھر اگر امام نے اسے (اس کی مرضی کے مطابق) دیا تو اس نے بیعت پوری کی اور اگر نہیں دیا تو بیعت پوری نہیں کی“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے اور بلا اختلاف اسی کے موافق حکم ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المساقاة 10 (2369)، والشہادات 22 (2672)، والأحکام 48 (7212)، صحیح مسلم/الإیمان 46 (173)، سنن ابی داود/ البیوع 62 (3474)، سنن النسائی/البیوع 6 (4474)، سنن ابن ماجہ/التجارات 30 (2207)، والجہاد 42 (2870)، (تحفة الأشراف: 12472)، و مسند احمد (2/253) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: باقی دو آدمی جن کا اس حدیث میں ذکر نہیں ہے وہ یہ ہیں: ایک وہ آدمی جس کے پاس لمبے چوڑے صحراء میں اس کی ضرورتوں سے زائد پانی ہو اور مسافر کو پانی لینے سے منع کرے، دوسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد کسی کے ہاتھ سامان بیچا اور اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ اس نے یہ چیز اتنے اتنے میں لی ہے، پھر خریدار نے اس کی بات کا یقین کر لیا حالانکہ اس نے غلط بیانی سے کام لیا تھا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2207)
|