كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جہاد کے احکام و مسائل 31. باب مَا جَاءَ فِي أَخْذِ الْجِزْيَةِ مِنَ الْمَجُوسِ باب: مجوس سے جزیہ لینے کا بیان۔
بجالہ بن عبدہ کہتے ہیں کہ میں مقام مناذر میں جزء بن معاویہ کا منشی تھا، ہمارے پاس عمر رضی الله عنہ کا خط آیا کہ تمہاری طرف جو مجوس ہوں ان کو دیکھو اور ان سے جزیہ لو کیونکہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ نے مجھے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ہجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا ۱؎۔
یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجزیة 1 (3156)، سنن ابی داود/ الخراج والإمارة 31 (3043)، (تحفة الأشراف: 9717)، و مسند احمد (1/190) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجوسی مشرکوں سے جزیہ وصول کیا جائے گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1249)
بجالہ بن عبدہ سے روایت ہے کہ عمر رضی الله عنہ مجوس سے جزیہ نہیں لیتے تھے یہاں تک کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ نے ان کو خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ہجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا، اس حدیث میں اس سے زیادہ تفصیل ہے۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1586)
سائب بن یزید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین کے مجوسیوں سے، اور عمر اور عثمان رضی الله عنہما نے فارس کے مجوسیوں سے جزیہ لیا۔
میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ مالک روایت کرتے ہیں زہری سے اور زہری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وہو في بعض النسخ فحسب ولذا لم یذکرہ المزي في التحفة) (صحیح)»
|