كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جہاد کے احکام و مسائل 40. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النُّهْبَةِ باب: لوٹ کے مال کی کراہت کا بیان۔
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، جلد باز لوگ آگے بڑھے اور غنیمت سے (کھانے پکانے کی چیزیں) جلدی لیا اور (تقسیم سے پہلے اسے) پکانے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پیچھے آنے والے لوگوں کے ساتھ تھے، آپ ہانڈیوں کے قریب سے گزرے تو آپ نے حکم دیا اور وہ الٹ دی گئیں، پھر آپ نے ان کے درمیان مال غنیمت تقسیم کیا، آپ نے ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر قرار دیا ۱؎۔
۱- سفیان ثوری نے یہ حدیث بطریق: «عن أبيه سعيد، عن عباية، عن جده رافع بن خديج» روایت کی ہے، اس سند میں عبایہ نے اپنے باپ کے واسطے کا نہیں ذکر کیا ہے۔ ۱- ہم سے اس حدیث کو محمود بن غیلان نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: ہم سے وکیع نے بیان کیا، اور وکیع سفیان سے روایت کرتے ہیں۔ یہ روایت زیادہ صحیح ہے، عبایہ بن رفاعہ کا سماع ان کے دادا رافع بن خدیج سے ثابت ہے، ۲- اس باب میں ثعلبہ بن حکم، انس، ابوریحانہ، ابوالدرداء، عبدالرحمٰن بن سمرہ، زید بن خالد، جابر، ابوہریرہ اور ابوایوب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1491 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تقسیم سے قبل یہ جلد باز لوگ اس مشترکہ مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے اور بکریوں کو ذبح کر کے ہانڈیاں چڑھا دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لوٹے ہوئے مال کو حرام قرار دیا اور چولہے پر چڑھی ہانڈیوں کے الٹ دینے کا حکم دیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3137)
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوٹ پاٹ مچائے وہ ہم میں سے نہیں ہے“ ۱؎۔
یہ حدیث انس کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 479)، وانظر مسند احمد (3/140، 197، 312، 323، 380، 395) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کسی معصوم کے مال کو اس کی اجازت و رضا مندی کے بغیر ڈاکہ زنی کر کے لینا حرام ہے، اور اگر کوئی یہ کام حلال سمجھ کر کر رہا ہے تو وہ کافر ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2947 / التخريج الثانى)
|