(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابو عاصم، حدثنا بكار بن عبد العزيز بن ابي بكرة، عن ابيه، عن ابي بكرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " اتاه امر فسر به، فخر لله ساجدا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث بكار بن عبد العزيز، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم راوا سجدة الشكر، وبكار بن عبد العزيز بن ابي بكرة مقارب الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَاهُ أَمْرٌ فَسُرَّ بِهِ، فَخَرَّ لِلَّهِ سَاجِدًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ بَكَّارِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ رَأَوْا سَجْدَةَ الشُّكْرِ، وَبَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خبر آئی، آپ اس سے خوش ہوئے اور اللہ کے سامنے سجدہ میں گر گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اس کو صرف اسی سند سے بکار بن عبدالعزیز کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- بکار بن عبدالعزیز بن ابی بکرہ مقارب الحدیث ہیں، ۴- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ سجدہ شکر کو درست سمجھتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: کعب بن مالک رضی الله عنہ کا سجدہ شکر بجا لانا صحیح روایات سے ثابت ہے، اور مسیلمہ کذاب کے قتل کی خبر سن کر ابوبکر رضی الله عنہ بھی سجدہ میں گر گئے تھے، گویا ایسی خبر جس سے دل کو خوشی و مسرت حاصل ہو اس پر سجدہ شکر بجا لانا مشروع ہے۔