Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
44. باب مَا جَاءَ فِي تَرِكَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ترکہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1610
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَدَخَلَ عَلَيْهِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ، وَالْعَبَّاسُ، يَخْتَصِمَانِ، فَقَالَ عُمَرُ لَهُمْ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ؟ "، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ عُمَرُ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَطْلُبُ أَنْتَ مِيرَاثَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ، وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ "، وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس گیا، اسی دوران ان کے پاس عثمان بن عفان، زبیر بن عوام، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہم بھی پہنچے، پھر علی اور عباس رضی الله عنہما جھگڑتے ہوئے آئے، عمر رضی الله عنہ نے ان سے کہا: میں تم لوگوں کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے، تم لوگ جانتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارا (یعنی انبیاء کا) کوئی وارث نہیں ہوتا، جو کچھ ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، لوگوں نے کہا: ہاں! عمر رضی الله عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جانشین ہوں، پھر تم اپنے بھتیجے کی میراث میں سے اپنا حصہ طلب کرنے اور یہ اپنی بیوی کے باپ کی میراث طلب کرنے کے لیے ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس آئے، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارا (یعنی انبیاء کا) کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو کچھ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، (عمر رضی الله عنہ نے کہا) اللہ خوب جانتا ہے ابوبکر سچے، نیک، بھلے اور حق کی پیروی کرنے والے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث میں تفصیل ہے، یہ حدیث مالک بن اوس ۱؎ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخمس 1 (3094)، والمغازي 14 (4033)، والنفقات 3 (5357)، والفرائض 3 (6728)، والاعتصام5 (7305)، صحیح مسلم/الجہاد 15 (1757/49)، سنن ابی داود/ الخراج والإمارة 19 (2963)، (تحفة الأشراف: 10632)، و مسند احمد (1/25) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ترمذی کے نسخوں میں «مالک بن أنس» ظاہر ہے کہ یہاں تفرد «مالک بن أوس» کا عمر بن خطاب سے، جیسا کہ تخریج سے ظاہر ہے اس لیے صواب «مالک بن أوس» ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (341)

وضاحت: ۱؎: ترمذی کے نسخوں میں «مالک بن أنس» ظاہر ہے کہ یہاں تفرد «مالک بن أوس» کا عمر بن خطاب سے، جیسا کہ تخریج سے ظاہر ہے اس لیے صواب «مالک بن أوس» ہے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1610 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1610  
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
ترمذی کے نسخوں میں مالک بن أنس ظاہر ہے کہ یہاں تفرد مالک بن أوس کاعمربن خطاب سے،
جیساکہ تخریج سے ظاہرہے اس لیے صواب مالک بن أوس ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1610