كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جہاد کے احکام و مسائل 22. باب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْحَرْبِ باب: جنگ میں عورتوں کے جانے کا بیان۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم اور ان کے ہمراہ رہنے والی انصار کی چند عورتوں کے ساتھ جہاد میں نکلتے تھے، وہ پانی پلاتی اور زخمیوں کا علاج کرتی تھیں ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ربیع بنت معوذ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجہاد 47 (1810)، سنن ابی داود/ الجہاد 34 (2531)، (تحفة الأشراف: 261)، (وانظر المعنی عند: صحیح البخاری/الجہاد 65 (2880)، ومناقب الأنصار 18 (3811)، والمغازي 18 (4064) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جہاد عورتوں پر واجب نہیں ہے، لیکن حدیث میں مذکور مصالح اور ضرورتوں کی خاطر ان کا جہاد میں شریک ہونا جائز ہے، حج مبرور ان کے لیے سب سے افضل جہاد ہے، جہاد میں انسان کو سفری صعوبتیں، مشقتیں، تکلیفیں برداشت کرنا پڑتی ہیں، مال خرچ کرنا پڑتا ہے، حج و عمرہ میں بھی ان سب مشقتوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے، اس لیے عورتوں کو حج و عمرہ کا ثواب جہاد کے برابر ملتا ہے، اسی بنا پر حج و عمرہ کو عورتوں کے لیے جہاد قرار دیا گیا ہے گویا جہاد کا ثواب اسے حج و عمرہ ادا کرنے کی صورت میں مل جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2284)
|