كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ فتنے اور علامات قیامت The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour 28. باب مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ: باب: صور کے دونوں پھونک میں کتنا فاصلہ ہو گا۔ Chapter: Between The Blasts (Of The Trumpet) حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما بين النفختين اربعون "، قالوا يا ابا هريرة: اربعون يوما، قال: ابيت، قالوا: اربعون شهرا، قال: ابيت، قالوا: اربعون سنة، قال: ابيت، ثم ينزل الله من السماء ماء، فينبتون كما ينبت البقل، قال: وليس من الإنسان شيء إلا يبلى إلا عظما واحدا، وهو عجب الذنب، ومنه يركب الخلق يوم القيامة ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ "، قَالُوا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ: أَرْبَعُونَ يَوْمًا، قَالَ: أَبَيْتُ، قَالُوا: أَرْبَعُونَ شَهْرًا، قَالَ: أَبَيْتُ، قَالُوا: أَرْبَعُونَ سَنَةً، قَالَ: أَبَيْتُ، ثُمَّ يُنْزِلُ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً، فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْبَقْلُ، قَالَ: وَلَيْسَ مِنَ الْإِنْسَانِ شَيْءٌ إِلَّا يَبْلَى إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا، وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ، وَمِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". صالح نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"دو بارصور پھونکنے کے درمیان چالیس کا وقفہ ہوگا۔"انھوں (لوگوں) نے کہا۔ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ چالیس دن؟انھوں نے کہا: میں انکار کرتا ہوں۔لوگوں نے کہا: چالیس مہینے؟ انھوں نے کہا: میں انکار کرتا ہوں۔لوگوں نے کہا چالیس سال؟ انھوں نے کہا: میں انکار کرتا ہوں۔پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی نازل فرمائے گا تو لوگ اسی طرح اگیں گے جس طرح سبزہ اگتا ہے۔" انھوں نے کہا: "اور انسان کا کوئی حصہ نہیں، مگر وہ بوسیدہ ہوجائے گا، سوائےایک ہڈی کے وہ دمچی کی ہڈی کا آخری حصہ ہے قیامت کے دن اسی سے خلقت کی ترکیب مکمل ہوگی۔"
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایات کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"دمچی کی ہڈی کے آخری سرے کے سوا پورے ابن آدم (کے جسم) کو مٹی کھالے گی۔اسی سے انسان پیدا کیا گیا اور اسی (آخری سرے) سے پھر (اسے جوڑ کر) اکھٹا کیا جائے گا۔"
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن في الإنسان عظما لا تاكله الارض ابدا، فيه يركب يوم القيامة "، قالوا: اي عظم هو يا رسول الله؟، قال: " عجب الذنب ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْإِنْسَانِ عَظْمًا لَا تَأْكُلُهُ الْأَرْضُ أَبَدًا، فِيهِ يُرَكَّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالُوا: أَيُّ عَظْمٍ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " عَجْبُ الذَّنَبِ ". معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انھوں نے کئی احادیث ذکر کیں، ان میں سے (ایک یہ) ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"انسان کے جسم میں ایک ہڈی ہے جس کو مٹی کبھی نہ کھا سکے گی، اسی میں (سے) قیامت کے دن اس کوپور ابنایا جائے گا۔"انھوں (لوگوں) نے پوچھا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون سے ہڈی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"وہ دم کی ہڈی کا آخری سراہے۔"
|