كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 2. باب قَصْرِ الصَّلاَةِ بِمِنًى: باب: منیٰ میں نماز قصر پڑھنے کا بیان۔
عمرو بن حارث نے ابن شہاب سے، انھوں نے سالم بن عبداللہ (بن عمر) سے، انھوں نے اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور ا نھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ اور دوسری جگہوں، یعنی اس کے نواح میں اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد) حضرت ابو بکر اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مسافر کی نماز، یعنی دو رکعتیں پڑھیں۔اورعثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی خلافت کے ابتدائی سالوں میں دو رکعتیں پڑھیں، بعد میں پوری چار پڑھنے لگے۔
اوزاعی اور معمر نے (اپنی اپنی سند سے روایت کرتے ہوئے) زہری سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ یہی حدیث روایت کی، انھوں نے "منیٰ میں" کہا اور" دوسری جگہوں " کے الفاظ نہیں کہے۔
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں عبیداللہ بن عمر نے نافع سے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں، آپ کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے ابتدائی سالوں میں (دورکعتیں پڑھیں) پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں۔ اس لئے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ جب امام کے ساتھ نماز پڑھتے تو چار رکعات پڑھتے اور جب اکیلے پڑھتے تو دو رکعتیں پڑھتے۔
یحییٰ قطان، ابن ابی زائدہ اور عقبہ بن خالد نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی۔
عبیداللہ بن معاذ نے حدیث بیان کی، کہا: میرے والد نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے خبیب بن عبدالرحمان سے حدیث سنائی، انھوں نے حفص بن عاصم سے سنا، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر، عمر، اور عثمان، رضوان اللہ عنھم اجمعین نے (پہلے) آٹھ سال یا کہا: چھ سال۔۔۔منیٰ میں مسافر والی نماز پڑھی۔حفص نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہ منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔پھر اپنے بستر پر آجاتے تھے۔میں نے کہا: چچا جان! اگر آپ فرض نماز کے بعددوسنتیں بھی پڑھ لیا کریں! تو انھوں نے کہا: اگر میں ایسا کروں تو (گویا) پوری نماز پڑھوں۔
خالد بن حارث اور عبدالصمد نے کہا: ہمیں شعبہ نے (باقی ماندہ) اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی لیکن ان دونوں نے اس حدیث میں "منیٰ میں" کے الفاظ نہیں کہے لیکن دونوں نے یہ کہا: " آپ نے سفر میں نماز پڑھی۔"
عبدالواحد نے اعمش سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابراہیم نے حدیث سنائی، کہا: میں نے عبدالرحمان بن یزید سے سنا، کہہ رہے تھے: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ہمیں منیٰ میں چار رکعات پڑھائیں، یہ بات عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو بتائی گئی تو انھوں نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعات نما ز پڑھی، ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعات نماز پڑھی۔اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کےساتھ منیٰ میں دو رکعات نماز پڑھی، کاش! میرے نصیب میں چار رکعات کے بدلے شرف قبولیت حاصل کرنے والی دو رکعتیں ہوں۔
ابو معاویہ، جریر اور عیسیٰ سب نے (مختلف سندوں سے روایت کرتے ہوئے) اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ہے۔
ابو احوص نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعات نماز پڑھی، (جب) لوگ سب سے زیادہ امن میں اور کثیر تعداد میں تھے۔ (یہ اللہ کی رخصت کو قبول کرنے کا معاملہ تھا، خوف، بدامنی یا جنگ کا معاملہ نہ تھا۔)
زہیر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو اسحاق نے حدیث سنائی، کہا، مجھ سے حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہا: میں نے منیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھی جبکہ لوگ (تعداد میں) جتنے زیادہ ہوسکتے تھے (موجود تھے) آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر دو رکعت نماز پڑھائی۔ امام مسلم ؒ نے کہا: حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ ماں (ملیکہ بنت جرول الخزاعیہ) کی طرف سے عبیداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بھائی تھے۔
|