Download
Hindi
English
Quran word by word
حدیث تلاش:
قرآن، تفسیر ابن کثیر
-
عربی لفظ
-
اردو لفظ
-
رواۃ الحدیث
-
سوال و جواب
الحمدللہ ! مصنف ابن ابي شيبه پہلی مرتبہ نیٹ پر محقق سعد الشثری کی تحکیم اور ترقیم عوامہ کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
نوٹ: انٹرنیٹ سپیڈ سلو ہونے کے پیش نظر ہماری آف لائن ایپس ڈاونلوڈ کر لیں۔
روٹ ورڈز
-
الفاظ وضاحت
-
سورہ فہرست
-
لفظ بہ لفظ ترجمہ
-
مترادفات
1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش
صحيح البخاري
صحيح مسلم
سنن ابي داود
سنن ابن ماجه
سنن نسائي
سنن ترمذي
صحیح ابن خزیمہ
مسند احمد
مسند الحمیدی
مسند عبداللہ بن عمر
مسند عبدالله بن مبارك
مسند عبدالرحمن بن عوف
مسند اسحاق بن راہویہ
مسند الشهاب
احاديث صحيحه الباني
موطا امام مالك رواية یحییٰ اللیثی
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
بلوغ المرام
مشکوۃ المصابیح
الادب المفرد
سنن دارمی
صحيفه همام بن منبه
شمائل ترمذي
مختصر صحيح بخاري
مختصر صحيح مسلم
اللؤلؤ والمرجان
معجم صغیر للطبرانی
مصنف ابن ابي شيبه
سوانح حیات: امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ
صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
مکمل فہرست ابواب 0
ابواب فہرست میں اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔
نمبر
ابواب فہرست
تفصیل
1424
ماہ محرم میں روزوں کی فضیلت کا بیان کیونکہ رمضان المبارک کے بعد محرم کے روزے سب سے افضل ہیں
1425
ماہ شعبان کے روزے رکھتے ہوئے اسے ماہ رمضان کے ساتھ ملانا مستحب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ماہ میں روزے رکھنا بہت محبوب تھا
1426
ماہ شعبان کے روزے رمضان المبارک کے روزوں کے ساتھ ملانا جائز ہے
1427
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عاشوراء کے روزے کی ابتداء کرنا اور عاشوراء کا روزہ رکھنے کا بیان
1428
اس بات کی دلیل کا بیان کہ عاشوراء کے روزے کی ابتداء ماہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے ہوئی تھی
1429
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ماہ رمضان کے روزے فرض ہو جانے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عاشوراء کا روزہ چھوڑنا آپ کی مرضی پر منحصر تھا۔ یہ مطلب نہیں کہ آپ نے اسے ہر حال میں بالکل چھوڑ دیا تھا۔ بلکہ آپ چاہتے تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر چاہتے تو اس کا روزہ رکھ لیتے
1430
اس حدیث کا بیان جس کا معنی نہ سمجھنے کی وجہ سے ایک عالم دین کو اس کے معنی میں غلطی لگی ہے -اس کا خیال ہے کہ رمضان کے روزوں کی فرضیت سے عاشوراء کا روزہ مکمّل طور پر منسوخ ہوگیا ہے
1431
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منوّرہ تشریف لانے کے بعد عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حُکم دینے کی علت کا بیان
1432
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عاشوراء کے دن روزہ رکھنے کا حُکم فرضی حُکم نہیں تھا نہ ابتداء کے طور پر اور نہ گنتی کے اعتبار سے۔ بلکہ یہ فضیلت اور استحباب کا حُکم تھا
1433
عاشوراء کے روزے کی فضیلت اور رمضان المبارک کے روزوں کے سوا باقی دنوں کے روزوں پر اس کی فضیلت کی بنا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس روزے کا اہتمام کرنا
1434
عاشوراء کے روزے سے گناہوں کی بخشش کا بیان
1435
عاشورا کے دن کی عظمت کی لئے ماؤں کا اپنے بچّوں کا عاشورا کے دن دودھ نہ پلانا مستحب ہے۔ بشرطیکہ روایت صحیح ہو، کیونکہ میرا دل خالد بن ذکوان کے بارے میں مطمئن نہیں ہے۔
1436
عاشوراء کے روزے کے حُکم کا بیان
1437
عاشوراء کے دن کے بعض حصّے کا روزہ رکھنے کے حُکم کا بیان
1438
عاشوراء کا روزہ رکھنے اور نہ رکھنے میں اختیار کا بیان، اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ عاشوراء کے دن کے روزے کا حُکم استحباب، راہنمائی اور فضیلت کے لئے ہے
1439
عاشوراء کے دن یہودیوں کے روزے کی مخالفت کے لئے عاشوراء سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزے رکھنے کے حُکم کا بیان
1440
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ماہ محرم کی نوتاریخ کو روزہ رکھنا مستحب ہے
1441
مجمل غیر مفسر روایت کے ساتھ عرفہ کے دن کی فضیلت اور اس سے گناہوں کی بخشش کا بیان
1442
مجمل غیر مفسر الفاظ کے ساتھ مروی حدیث کا بیان جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرفہ کے دن کے روزے کی ممانعت میں ذکر ہوئی ہے
1443
گزشتہ دو مجمل روایات کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان
1444
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں اور دعا کے لئے قوت وطاقت کو جمع کرنے کے لئے عرفات میں عرفہ کے دن روزہ نہ رکھنا مستحب ہے۔ کیونکہ عرفہ کے دن کی دعا سب دعاؤں سے افضل واعلیٰ ہے یا افضل دعاؤں میں سے ایک ہے
1445
عشرہ ذوالحجہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ نہ رکھنے کا بیان
1446
اس علت وسبب کا بیان جس کی بنا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بعض نفلی کا م ترک کردیتے تھے اگرچہ آپ ان کی ترغیب بھی دلاتے تھے۔ اور ڈر یہ تھا کہ کہیں وہ فعل مسلمانوں پر فرض نہ کردیا جائے، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں پر فرائض میں تخفیف کرنا پسند فرماتے تھے
1447
ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن نہ رکھنا مستحب ہے اور اس بات کی اطلاع کہ یہ اللہ کے نبی داود عليه السلام کے روزوں کی کیفیت ہے
1448
اس بات کا بیان کہ ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل، پسندیدہ اور عدل پر مبنی روزے ہیں
1449
اس بات کی دلیل کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ عليه السلام کے روزے سب سے معتدل، افضل ترین اور اللہ تعالی کو زیادہ محبوب ہیں
1450
اس بات کی دلیل کا بیان کہ داوَد عليه السلام سب لوگوں سے بڑھ کر عبادت گزار تھے۔ جبکہ ان کے روزوں کا معمول اس طرح تھا جیسا ہم نے بیان کیا ہے
1451
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دن روزہ رکھنے اور دو دن ناغہ کرنے کی استطاعت ملنے کی تمنّا کا بیان
1452
اللہ تعالیٰ کی راہ میں روزہ رکھنے کی فضیلت کا بیان - جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اُسے جہنّم سے ستّر سال دور کردیتا ہے - اس سلسلے میں ایک مجمل غیر مفسر روایت کا ذکر
1453
گزشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان
1454
رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنے کی فضیلت کا بیان تو یہ روزے سارے سال کے روزوں کی طرح ہوجائیں گے
1455
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اطلاع دی ہے کہ رمضان المبارک کے روزے اور شوال کے چھ روزے عمر بھر کے روزوں کی مانند ہوں گے کیونکہ اللہ تعالی نے ایک نیکی کا بدلہ دس گنا رکھا ہے یا اگر اللہ چاہے تو اس سے بھی زیادہ عطا کرتا ہے
1456
پیر اور جمعرات کا روزہ رکھنا مستحب ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ان دو روزوں کا اہتمام کرنا چاہیے
1457
پیر کا روزہ رکھنا مستحب ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ولادت باسعادت اس دن ہوئی، اسی دن آپ کی طرف وحی بھیجی گئی اور اسی دن آپ کی وفات ہوئی
1458
پیر اور جمعرات کا روزہ رکھنا اس لئے بھی مستحب ہے کیونکہ ان دو دنوں میں اعمال اللہ تعالی کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں
1459
ہر مہینے ایک دن کا روزہ رکھنے کی فضیلت اور اللہ تعالیٰ کا ایک دن کا روزہ رکھنے والے کو پورے مہینے کا ثواب عطا فرمانا۔
1460
ہر مہینے تین روزے رکھنے کا حُکم استحباب کے لئے ہے وجوب کے لئے نہیں
1461
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہر مہینے تین روزے رکھنے کا حُکم استحبابی ہے، وجوبی نہیں
1462
ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے والے پر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کا بیان کہ وہ ایک نیکی کا اجر دس گنا عطا کرکے اسے عمر بھر کے روزوں کا ثواب عطا کرتا ہے۔
1463
ہر مہینے کے تین روزے ایام بیض (13، 14، 15تاریخ) میں رکھنا مستحب ہے
1464
ہر مہینے کے تین روزے مہینے کے شروع میں رکھنا جائز ہے اس ڈرسے کہ ممکن ہے کہ آدمی یہ تین روزے ایام بیض میں نہ پاسکے
1465
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہر مہینے کے تین روزے عمر بھر کے روزوں کے قائم مقام ہوں گے، خواہ یہ تین روزے مہینے کے شروع میں، مہینے کے وسط میں یا اس کے آخر میں رکھے جائیں
1466
اللہ تعالیٰ ایک دن کا روزہ رکھنے والے کے لئے جنّت واجب کردیتے ہیں جبکہ وہ اپنے روزے کے ساتھ ساتھ صدقہ کرے، نماز جنازہ میں شرکت کرے اور مریض کی تیمارداری کرے
1467
ایک مجمل غیر مفسر روایت کے بیان کے ساتھ سابقہ احادیث کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کی کیفیت
1468
گزشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فرمان کہ ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھے“ سے اُن کی مراد ماہِ شبعان ہے . آپ اس مہنے کے روزے رمضان کے روزوں کے ساتھ ملادیتے تھے
1469
ایک مہینے میں مسلسل روزے رکھنا اور پھرمسلسل روزے نہ رکھنے کا بیان
1470
ہمیشہ نفلی روزے رکھنے والوں کے لئے اللہ تعالی نے جنّت میں جو بالا خانے تیار کر رکھے ہیں، اُن کا بیان بشرطیکہ روایت صحیح ہو
1471
روزہ دار کے پاس روزہ نہ رکھنے والے کھائیں تو فرشتے روزے دار کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں
1472
نفلی روزے رکھنے کی رخصت کا بیان
1473
دن کا کچھ حصّہ گزرنے کے بعد نفلی روزے کھولنے کے جواز کا بیان، اگرچہ گزرے ہوئے دن میں آدمی کی نیت روزے کی ہو۔
1474
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نفلی روزہ رکھنے کے بعد، اس دن کے روزے کی نیت کرنے کے بعد کھولنا جائز ہے، ان علماء کے مذہب کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ اس پر اس روزے کی قضا ادا کرنا واجب ہے
1475
موسم سرما کے روزوں کو ٹھنڈی غنیمت سے تشبیہ دینا اور بات کی دلیل کا بیان کہ مشبہ کو مشبہ بہ سے جزوی تشبیہ ہوتی ہے، کلی تشبیہ نہیں ہوتی
1476
دنوں کے ذکر کے ابواب کا مجموعہ اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایک چیز سے منع فرما دیتے ہیں جبکہ دوسری چیز کو جائز قرار دئیے بغیر اس سے خاموشی اختیار کرتے ہیں
1477
صریح ممانت کے بغیر ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان
1478
ایام تشریق میں روزے رکھنے کی صریح ممانعت کا بیان
1479
عمر بھر روزہ رکھنے کی ممانعت کی علت ذکر کیے بغیر اس کی ممانعت کا بیان
1480
اس علت کا بیان جس کی بنا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمربھر کے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے
1481
عمر بھر روزے رکھنے کی رخصت جبکہ آدمی ممنوعہ دنوں کے روزے نہ رکھے
1482
عمر بھر روزوں کی فضیلت کا بیان جبکہ ممنوعہ دنوں کے روزے نہ رکھے
1483
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کے بارے میں مروی مجمل غیر مفسر روایت کا بیان
1484
جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کرنے والی روایت کی مفسر روایت کا بیان اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ ممانعت اس وقت ہے جب اکیلے جمعہ کے دن کا روزہ رکھا جائے اور اس سے پہلے یا بعد میں روزہ نہ رکھا جائے
1485
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جمعہ کا دن عید کا دن ہے اور جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت اس کے عید ہونے کی وجہ سے ہے اور جمعہ اور عیدین، عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ میں فرق یہ ہے کہ ان دو دنوں میں روزے کی ممانعت اس طرح آئی ہے کہ ان سے ایک دن پہلے یا بعد میں بھی روزہ رکھ کر ان کا روزہ نہیں رکھا جاسکتا (جبکہ جمعہ کا روزہ اس طریقے سے رکھا جاسکتا ہے)
1486
اکیلے جمعہ کا روزہ رکھنے والے کو دن کا کچھ حصّہ گزر جانے کے بعد روزہ کھولنے کا حُکم دینا
1487
ایک مجمل غیر مفسر روایت جس کے الفاظ عام ہیں اور مراد خاص ہے، اس کے ذکر کے ساتھ اکیلے ہفتے کے دن کا نفل روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان
1488
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہفتے کے دن نفلی روزہ رکھنے کی ممانعت اس وقت ہے جب اکیلے ہفتے کا روزہ رکھا جائے اور اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد میں روزہ نہ رکھا جائے ہفتے کے دن روزہ رکھنے کی رخصت ہے جبکہ روزے دار اس کے بعد اتوار کا روزہ بھی رکھے
1489
جب عورت کا خاوند گھر میں موجود ہو، سفر پر نہ ہو تو عورت کے لئے خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنا منع ہے
1490
لیلۃ القدر کے ابواب کا بیان
1491
تا قیامت ہررمضان المبارک میں شب قدر کے موجود ہونے کا بیان - انبیائے اکرام کے سلسلے کے منقطع ہونے سے شب قدر کا آنا منقطع نہیں ہوتا
1492
اس بات کی دلیل کا بیان کہ شب قدر بغیر کسی شک و شبہ کے رمضان المبارک میں ہے
1493
اس بات کی دلیل کا بیان کہ شب قدر رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ہے
1494
شب قدر کو تلاش کرنے اور اسے رمضان کے آخری عشرے میں طلب کرنے کے حُکم کا بیان مجمل غیر مفسر الفاظ کے ساتھ
1495
گزشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان
1496
اس بات کی دلیل کا بیان کہ شب قدر آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا حُکم ہے۔ گزشتہ وتر راتوں میں تلاش کرنے کا حُکم نہیں
1497
اس دلیل کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان جو میں نے بیان کی ہے کہ شب قدر کو آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا جائے گا نہ پہلے (دو عشروں کی) طاق راتوں میں
1498
اس بات کی دلیل کا بیان کہ بقیہ آخری عشرے کی طاق رات کبھی گزشتہ راتوں کے حساب سے بھی طاق ہو جاتی ہے - کیونکہ مہینہ کبھی اُنتیس دنوں کا ہوتا ہے
1499
جو دلیل میں ذکر کی ہے اس کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر کو مہینے کے گزر جانے والے دنوں کے حساب سے تئیسویں رات کو تلاش کرنے کا حُکم دیا تھ جبکہ باقی ماندہ دنوں کے اعتبار سے وہ ساتویں رات تھی
1500
آخری سات راتوں میں شب قدر کو تلاش کرنے کے بارے میں نبی اکرام صلی اللہ علیہ وسلم کی اس روایت کا بیان جس میں اس علت کا ذکر موجود نہیں جس کی بنا پر آپ نے دس دنوں کی بجائے صرف سات دنوں میں شب قدر کو تلاش کرنے کا حُکم دیا ہے۔
1501
اس حدیث کا بیان جو دوسرے معنی کے صحیح ہونے پر دلالت کرتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر کو آخری سات راتوں میں تلاش کرنے کا حُکم اس وقت دیا جب شب قدر کا متلاشی اسے آخری مکمّل عشرے میں تلاش کرنے سے عاجز اور کمزور ہوگیا۔
Back