1488. اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہفتے کے دن نفلی روزہ رکھنے کی ممانعت اس وقت ہے جب اکیلے ہفتے کا روزہ رکھا جائے اور اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد میں روزہ نہ رکھا جائے ہفتے کے دن روزہ رکھنے کی رخصت ہے جبکہ روزے دار اس کے بعد اتوار کا روزہ بھی رکھے
حدیث نمبر: 2165
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے الاّ یہ کہ جمعہ سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد میں بھی روزہ رکھا جائے تو ان احادیث میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہفتے کے دن روزے کی اجازت دی ہے جبکہ اس سے پہلے جمعہ کے دن روزہ رکھا جائے یا اس سے ایک دن بعد (اتوار) کا روزہ رکھا جائے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2165]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جمعہ کا دن عید ہے لہٰذا تم جمعہ کے دن کو روزہ مت رکھو الاّ یہ کہ اس سے پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھو۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہفتہ کے دن روزہ رکھنے کی رخصت دی ہے جبکہ روزے دار اس سے پہلے جمعہ کے دن بھی روزہ رکھے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2166]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مجھے سیدہ امّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا کہ میں اُن سے پوچھ کرآؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کن دنوں کا بکثرت روزہ رکھا کرتے تھے۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ ہفتہ اور اتوار کا روزہ بکثرت رکھتے تھے۔ پس میں نے واپس آکر اُنہیں اس کی خبر دی تو گویا اُنہوں نے اس بات کو تسلیم نہ کیا، وہ تمام افراد اُٹھ کر اُن کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم نے اسے آپ کی خدمت میں یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا تھا اور اس نے ہمیں بتایا ہے کہ آپ نے اس کا یہ جواب دیا ہے۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اس نے سچ بتایا ہے۔ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر و بیشتر ہفتہ اور اتوار کا روزہ رکھتے تھے اور آپ فرماتے تھے کہ ”یہ دو دن مشرکوں کے عید کے دن ہیں (وہ ان میں کھاتے پیتے ہیں) اور میں (روزہ رکھ کر) ان کی مخالف کرنا چاہتا ہوں۔“[صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2167]