1435. عاشورا کے دن کی عظمت کی لئے ماؤں کا اپنے بچّوں کا عاشورا کے دن دودھ نہ پلانا مستحب ہے۔ بشرطیکہ روایت صحیح ہو، کیونکہ میرا دل خالد بن ذکوان کے بارے میں مطمئن نہیں ہے۔
حدیث نمبر: Q2088
[صحيح ابن خزيمه/حدیث: Q2088]
تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2088
حضرت ربیح بنت معوذ بن عفراء بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے ارد گرد کی انصاری بستیوں میں پیغام بھیجا کہ جس شخص نے روزے کی حالت میں صبح کی ہے تو وہ اپنا روزہ مکمّل کرے اور جس نے بغیر روزہ رکھے صبح کی ہے تو وہ باقی دن (روزے دار کی حیثیت سے) مکمّل کرے تو ہم اس کے بعد اس دن روزہ رکھا کرتے تھے اور اپنے چھوٹے بچّوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے۔ ہم اُنہیں مسجد میں لے جاتے اور اُنہیں روئی سے کھلونے بنا دیتے۔ جب اُن میں سے کوئی ایک (بھوک کی وجہ سے) روتا تو ہم اُسے وہی کھلونا دے دیتے حتّیٰ کہ افطاری کا وقت ہوتا (تو اُسے دودھ دیتے)۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2088]
غلیلہ بنت امینہ امتہ اللہ بنت رزینہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے اپنی والدہ سے پوچھا، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عاشوراء کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ آپ اس دن کی تعظیم کرتے تھے۔ آپ اپنے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے شیر خوار بچّوں کو بلاتے اور اُن کے مُنہ میں اپنا لعاب مبارک ڈالتے اور اُن کی ماؤں کو حُکم دیتے کہ انہیں شام تک دودھ نہ پلائیں۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2089]
حضرت عُلیلہ بنت کمیت عتکیہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے اپنی والدہ امینہ کو سنا، اوپر والی حدیث کی مثل روایت بیان کی اور اُس میں یہ اضافہ ہے۔ تو اللہ تعالیٰ ان شیر خوار بچّوں کو کافی ہو جاتا تھا۔ جناب مسلمہ بیان کرتے ہیں کہ اُن کی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خادمہ تھیں جنہیں رزینہ کہا جاتا تھا۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2090]