صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1471.
1471. روزہ دار کے پاس روزہ نہ رکھنے والے کھائیں تو فرشتے روزے دار کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں
حدیث نمبر: 2138
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ مَوْلاةٍ يُقَالُ لَهَا: لَيْلَى ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ كَعْبٍ يَعْنِي جَدَّةَ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَهِيَ صَائِمَةٌ، فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ طَعَامًا، فَقَالَ:" تَعَالَى فَكُلِي". فَقَالَتْ: إِنِّي صَائِمَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّائِمُ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلائِكَةُ"
جناب حبیب بن زید کی دادی سیدہ ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس تشریف لائے جبکہ وہ روزے سے تھیں۔ اُنہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بھی آجاؤ اور کھانا کھالو۔ اُنہوں نے عرض کی کہ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب روزے دار کے پاس کھانا کھایا جائے تو فرشتے اُس کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2138]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

حدیث نمبر: 2139
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حَبِيبٍ ، أَوْ حَبِيبٍ الأَنْصَارِيِّ، شَكَّ عَلِيٌّ، قَالَ: سَمِعْتُ مَوْلاةً لَنَا يُقَالُ لَهَا: لَيْلَى ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ كَعْبٍ بِمِثْلِهِ سَوَاءً. وَزَادَ" حَتَّى يَفْرُغُوا، أَوْ يَقْضُوا أَكْلَهُ". شُعْبَةُ L3795 شَكَّ. قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ وَكِيعٌ: حَبِيبٌ
جناب علی بن خشرم کی سند سے سیدہ ام عمار ہ بنت کعب رضی اللہ عنہا سے مذکورہ بالا کی مثل مروی ہے اور اس میں یہ اضافہ بیان کیا ہے۔ حتّیٰ کہ وہ کھانے سے فارغ ہوجائیں، یا وہ کھانا ختم کرلیں۔ امام شعبہ کو شک ہے کون سے الفاظ کہے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2139]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

حدیث نمبر: 2140
سیدہ ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب روزہ نہ رکھنے والے روزے دار کے پاس کھاتے ہیں تو فرشتے اُس کے لئے شام تک دعائیں کرتے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2140]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف