1499. جو دلیل میں ذکر کی ہے اس کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر کو مہینے کے گزر جانے والے دنوں کے حساب سے تئیسویں رات کو تلاش کرنے کا حُکم دیا تھ جبکہ باقی ماندہ دنوں کے اعتبار سے وہ ساتویں رات تھی
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شب قدر کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینے کے کتنے دن گزر گئے ہیں؟“ ہم نے عرض کی کہ بائیس دن گزرگئے ہیں اور آٹھ دن باقی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ سات دن باقی ہیں۔“ صحابہ نے عرض کی کہ نہیں، بلکہ آٹھ دن باقی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ سات دن باقی ہیں، مہینہ اُنتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے۔ پھرآپ نے اپنے دست مبارک سے اُنتیس دن شمار کیے پھر فرمایا: ”شب قدر کو آج رات تلاش کرو۔“[صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2179]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح علي شرط البخاري
حدیث نمبر: 2180
حضرت عبداللہ بن انیس کی روایت اسی مسئلے کے متعلق ہے۔ ”شب قدر کو آج رات تلاش کرو، اور یہ تئیسویں رات تھی۔“[صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2180]
تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2181
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث بھی اسی مسئلے کے بارے میں ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکیسویں رات کی صبح کو دیکھا تو آپ کی پیشانی اور ناک کی نوک پر کیچڑ لگا ہوا تھا۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو بتایا تھا کہ آپ نے شبِ قدر میں خود کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے تو اکیسویں رات گزر جانے والے مہینے کے دنوں کے اعتبار سے طاق رات تھی۔ ممکن ہے اس سال رمضان المبارک اُنتیس دنوں کا ہو۔ اس طرح وہ رات باقی ماندہ دنوں کے اعتبار سے نویں رات تھی۔ جبکہ گزرجانے والے دنوں کے اعتبار سے اکیسویں رات تھی۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2181]