حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرقى، فجاء آل عمرو بن حزم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، إنه كانت عندنا رقية نرقي بها من العقرب، وإنك نهيت عن الرقى، قال: فعرضوها عليه، فقال: " ما ارى باسا من استطاع منكم ان ينفع اخاه فلينفعه ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّقَى، فَجَاءَ آلُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ كَانَتْ عِنْدَنَا رُقْيَةٌ نَرْقِي بِهَا مِنَ الْعَقْرَبِ، وَإِنَّكَ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى، قَالَ: فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: " مَا أَرَى بَأْسًا مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَنْفَعْهُ ".
ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے سفیان سے، انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم کرنے سے منع فرما دیا تو عمرو بن حزم کا خاندان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہوا اور عرض کی، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس دم (کرنے کا ایک کلمہ) تھا۔ہم اس سے بچھو کے ڈسے ہو ئے کو دم کرتے تھے اور آپ نے دم کرنے سے منع فر ما دیا۔انھوں (جا بر رضی اللہ عنہ) نے کہا: تو انھوں نے وہ پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں (اس میں کوئی) حرج نہیں سمجھتا۔تم میں سے جو کوئی اپنے بھا ئی کو فائدہ پہنچاسکتا ہو تو وہ ضرور اسے فائدہ پہنچائے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم کرنے سے منع کر دیا تو عمر ابن حزم کے خاندان کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے، اے اللہ کے رسول! واقعہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک دم ہے، جو ہم بچھو کے ڈسنے پر کرتے ہیں، اور آپ نے دم کرنے سے منع کر دیا ہے اور انہوں نے وہ دم آپ پر پیش کیا تو آپ نے فرمایا: ”میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا، تم میں سے جو اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہو، نفع پہنچائے۔“