(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن المبارك، حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، عن يحيى، قال: "إذا اتهم القاضي الوصي لم يعزله، ولكن يوكل معه غيره" وهو راي الاوزاعي.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: "إِذَا اتَّهَمَ الْقَاضِي الْوَصِيَّ لَمْ يَعْزِلْهُ، وَلَكِنْ يُوَكِّلُ مَعَهُ غَيْرَهُ" وَهُوَ رَأْيُ الْأَوْزَاعِيِّ.
یحییٰ نے کہا: جب قاضی وصی کو متہم کرے تو اسے جدا نہ کرے بلکہ اس کے ساتھ کسی اور کو بھی وکیل بنا دے، اوزاعی کی بھی یہ ہی رائے ہے۔ (امام شعبی رحمہ اللہ سے بھی ایسے ہی مروی ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف الوليد هو: ابن مسلم وهو مدلس وقد عنعن. ولكن الأثر حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3259]» اس اثر کی سند ضعیف ہے، کیوں کہ ولید بن مسلم مدلس ہیں اور عن سے روایت کی ہے، لیکن یہ اثر دوسری سند سے حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10922]، [عبدالرزاق 14810، 14811]۔ یحییٰ سے مراد غالباً ابن حمزہ ہیں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3247) کوئی آدمی وصیت کرے کہ میرے بعد فلاں شخص میرے کاروبار اور بچوں کی دیکھ بھال کرے گا، اور وہ مذکور شخص بے ایمانی اور خیانت وغیرہ سے متہم ہو تو اس کو تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے، یا اس کے ساتھ کسی امین کو اس وصی کا شریک کار بھی مقرر کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ مذکور بالا اثر سے ثابت ہے۔ واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف الوليد هو: ابن مسلم وهو مدلس وقد عنعن. ولكن الأثر حسن
(حديث مقطوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شريك، عن الشيباني، عن عامر، قال: "يجوز بيع المريض وشراؤه ونكاحه، ولا يكون من الثلث".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: "يَجُوزُ بَيْعُ الْمَرِيضِ وَشِرَاؤُهُ وَنِكَاحُهُ، وَلَا يَكُونُ مِنَ الثُّلُثِ".
عامر (شعبی رحمہ اللہ) سے مروی ہے، انہوں نے کہا: بیمار کی خرید و فروخت اور نکاح کرنا جائز ہے، اور یہ ثلث میں سے نہیں ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل شريك، [مكتبه الشامله نمبر: 3260]» اس اثر کی سند شریک کی وجہ سے حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 362/4]۔ ابوالوليد: الطیالسی، الشيبانی: سلیمان بن ابی سلیمان ہیں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3248) بیمار کے لئے شرط ہے: وہ وصیت کے وقت عقل اور ہوش و حواس کا حامل ہو، اور جس چیز کی وصیت کر رہا ہو اس کا مالک بھی ہو، اور وصیت کے بعد بیمار خرید و فروخت بھی اور شادی بیاہ بھی کر سکتا ہے، نیز یہ کہ وہ صرف ثلث مال میں سے وصیت کر سکتا ہے اس زیادہ کی نہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل شريك
(حديث مقطوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا ابو عوانة، عن مطرف، عن الحارث العكلي، قال: "ما حابى به المريض في مرضه من بيع او شراء، فهو في ثلثه قيمة عدل".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الْحَارِثِ الْعُكْلِيِّ، قَالَ: "مَا حَابَى بِهِ الْمَرِيضُ فِي مَرَضِهِ مِنْ بَيْعٍ أَوْ شِرَاءٍ، فَهُوَ فِي ثُلُثِهِ قِيمَةُ عَدْلٍ".
حارث عکلی نے کہا: بیمار آدمی اپنی بیماری کے دوران جو خرید و فروخت کرے تو وہ اس کے تہائی مال میں سے ہو گی مناسب قیمت کے ساتھ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3261]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ حارث: ابن یزید، اور ابوعوانہ: وضاح یشکری ہیں۔ «وانفرد به الدارمي» ۔
(حديث مقطوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى هو ابن سعيد، قال: اعطت امراة من اهلنا وهي حامل، فسئل القاسم، فقال:"هو من جميع المال، قال يحيى: ونحن نقول: إذا ضربها المخاض فما اعطت، فمن الثلث".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَعْطَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِنَا وَهِيَ حَامِلٌ، فَسُئِلَ الْقَاسِمُ، فَقَالَ:"هُوَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ، قَالَ يَحْيَى: وَنَحْنُ نَقُولُ: إِذَا ضَرَبَهَا الْمَخَاضُ فَمَا أَعْطَتْ، فَمِنْ الثُّلُثِ".
یحییٰ بن سعید نے کہا: حالت حمل میں ہمارے خاندان کی ایک عورت نے عطیہ دیا، قاسم (ابن محمد رحمہ اللہ) سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا: وہ عطیہ پورے مال میں سے لیا جائے گا، اور یحییٰ نے کہا: ہم یہ کہتے ہیں کہ اسے جب دردِ زه شروع ہو گیا تب عطیہ دیا تو تہائی مال میں سے لیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3262]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11005]، [سعيد بن منصور 387]
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا احمد بن عبد الله، حدثنا ابو شهاب، عن عمرو، عن الحسن:"في رجل قال لغلامه: إن دخلت دار فلان، فغلامي حر، ثم دخلها وهو مريض، قال: يعتق من الثلث، وإن دخل في صحته، عتق من جميع المال".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ الْحَسَنِ:"فِي رَجُلٍ قَالَ لِغُلَامِهِ: إِنْ دَخَلْتُ دَارَ فُلَانٍ، فَغُلَامِي حُرٌّ، ثُمَّ دَخَلَهَا وَهُوَ مَرِيضٌ، قَالَ: يُعْتَقُ مِنْ الثُّلُثِ، وَإِنْ دَخَلَ فِي صِحَّتِهِ، عُتِقَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ".
حسن رحمہ اللہ نے ایسے شخص کے بارے میں کہا جس نے اپنے غلام سے کہا: اگر میں فلاں کے گھر میں داخل ہوا تو میرا غلام آزاد ہے، پھر وہ بیماری کی حالت میں اس گھر میں داخل بھی ہو گیا۔ حسن رحمہ اللہ نے کہا: وہ تہائی مال میں آزاد ہو گا، اور اگر صحت کی حالت میں اس گھر میں داخل ہوا تو پورے مال میں سے آزاد کیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عمرو وهو: ابن عبيد بن باب والله أعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 3263]» اس اثر کی سند عمرو بن عبيد بن باب المعتزلی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 1810، 1813]۔ ابوشہاب کا نام عبدربہ بن نافع ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3249 سے 3252) بیمار آدمی کی وصیت بیماری کی حالت میں تہائی مال میں سے جاری کی جائے گی، جیسا کہ اوپر تحریر کیا گیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عمرو وهو: ابن عبيد بن باب والله أعلم
(حديث مقطوع) اخبرنا مروان بن محمد، حدثنا يحيى بن حمزة، حدثنا النعمان بن المنذر، عن مكحول، قال: "إذا كان الورثة محاويج، فلا ارى باسا ان يرد عليهم من الثلث"، قال يحيى: فذكرت ذلك للاوزاعي فاعجبه.(حديث مقطوع) أخبرنا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ الْمُنْذِرِ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: "إِذَا كَانَ الْوَرَثَةُ مَحَاوِيجَ، فَلَا أَرَى بَأْسًا أَنْ يُرَدَّ عَلَيْهِمْ مِنْ الثُّلُثِ"، قَالَ يَحْيَى: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْأَوْزَاعِيِّ فَأَعْجَبَهُ.
مکحول رحمہ اللہ نے کہا: اگر (مرنے والے کے) وارثین محتاج ہوں تو میرے خیال میں تہائی مال میں سے بھی انہیں حصہ دینے میں کوئی حرج نہیں، یحییٰ نے کہا: میں نے اوزاعی رحمہ اللہ کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے یہ رائے پسند کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وما وقفت على كلام مكحول، [مكتبه الشامله نمبر: 3264]» اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن مکحول رحمہ اللہ کا یہ قول کہیں اور نہیں مل سکا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وما وقفت على كلام مكحول
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا هشيم، حدثنا يونس، عن الحسن. ح واخبرنا مغيرة، عن إبراهيم، قالا: "إذا شهد شاهدان من الورثة، جاز على جميعهم، وإذا شهد واحد، ففي نصيبه بحصته".(حديث مقطوع) أخبرنا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ. ح وأَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: "إِذَا شَهِدَ شَاهِدَانِ مِنْ الْوَرَثَةِ، جَازَ عَلَى جَمِيعِهِمْ، وَإِذَا شَهِدَ وَاحِدٌ، فَفِي نَصِيبِهِ بِحِصَّتِهِ".
مغیرہ اور ابراہیم رحمہما اللہ نے کہا: اگر وارثین میں سے دو (میت پر قرض یا وصیت کی) شہادت دیں تو تمام وارثین پر وہ جائز ہوگا، اور اگر صرف ایک وارث شاہد ہو تو اس کے حصہ و نصیب میں سے (اس قرض یا وصیت کی) ادائیگی ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3265]» ان دونوں اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11056، وفيه ذكر الدين رقم 11048] و [عبدالرزاق 19144]
(حديث مقطوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا هشيم، حدثنا مطرف: انه سمع الشعبي، يقول: "إذا شهد رجل من الورثة، ففي نصيبه بحصته، ثم قال: بعد ذلك في جميع حصته".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ: أَنَّهُ سَمِعَ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: "إِذَا شَهِدَ رَجُلٌ مِنْ الْوَرَثَةِ، فَفِي نَصِيبِهِ بِحِصَّتِهِ، ثُمَّ قَالَ: بَعْدَ ذَلِكَ فِي جَمِيعِ حِصَّتِهِ".
شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: اگر وارثین میں سے کوئی ایک آدمی شہادت دے تو اس کے حصہ میں سے ادائیگی ہو گی، اخیر میں کہا: تمام وارثین کے حصہ میں سے ادائیگی ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3266]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11049]، [ابن منصور 315]
وضاحت: (تشریح احادیث 3252 سے 3255) سنن سعید بن منصور اور ابن ابی شیبہ میں صراحت ہے کہ ایک وارث اگر میت پر قرض کا اقرار کر لے تو صرف اسی کے حصہ میں سے قرض ادا کیا جائے گا، اور اگر دو مرد یا ایک مرد ایک عورت اقرار کر لیں تو میت کے کل مال میں سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا پھر سب وارثین کو حصے تقسیم ہوں گے۔
(حديث مقطوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا ابو شهاب عبد ربه بن نافع، عن الاعمش، عن إبراهيم، قال: "إذا اوصى الرجل بالثلث، والربع، ففي العين والدين، وإذا اوصى بخمسين او ستين إلى المائة، ففي العين حتى يبلغ الثلث".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ بِالثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ، فَفِي الْعَيْنِ وَالدَّيْنِ، وَإِذَا أَوْصَى بِخَمْسِينَ أَوْ سِتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ، فَفِي الْعَيْنِ حَتَّى يَبْلُغَ الثُّلُثَ".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: جب کوئی آدمی تہائی یا چوتھائی مال کی وصیت کرے تو وہ مال معین اور قرض میں سے ادا کی جائے گی، اور اگر پچاس ساٹھ سے سو تک کی وصیت کرے (یعنی تہائی سے کم) تو مال معین سے وہ وصیت ادا کی جائے گی یہاں تک کہ تیسرے حصہ کے مساوی ہو (یعنی ایک تہائی ہو جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3267]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10799]، [ابن منصور 352]
یزید بن عبداللہ بن قسيط نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کو اپنے مال کی ایک تہائی میں حق ہے کہ جہاں چاہے خرچ کرے۔“
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير انه مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 3268]» اس حدیث کی سند یزید بن عبداللہ کی وجہ سے متکلم فیہ ہے، بعض محدثین نے ان کو ثقہ اور بعض نے صالح کہا ہے۔ نیز وہ صحابی نہیں ہیں اس لئے یہ حدیث مرسل ہے۔ اس کا شاہد [مجمع الزوائد 7187، 7188] میں ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير انه مرسل