Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
13. باب وَصِيَّةِ الْمَرِيضِ:
بیمار کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 3249
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: "يَجُوزُ بَيْعُ الْمَرِيضِ وَشِرَاؤُهُ وَنِكَاحُهُ، وَلَا يَكُونُ مِنَ الثُّلُثِ".
عامر (شعبی رحمہ اللہ) سے مروی ہے، انہوں نے کہا: بیمار کی خرید و فروخت اور نکاح کرنا جائز ہے، اور یہ ثلث میں سے نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل شريك، [مكتبه الشامله نمبر: 3260]»
اس اثر کی سند شریک کی وجہ سے حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 362/4]۔ ابوالوليد: الطیالسی، الشيبانی: سلیمان بن ابی سلیمان ہیں۔

وضاحت: (تشریح حدیث 3248)
بیمار کے لئے شرط ہے: وہ وصیت کے وقت عقل اور ہوش و حواس کا حامل ہو، اور جس چیز کی وصیت کر رہا ہو اس کا مالک بھی ہو، اور وصیت کے بعد بیمار خرید و فروخت بھی اور شادی بیاہ بھی کر سکتا ہے، نیز یہ کہ وہ صرف ثلث مال میں سے وصیت کر سکتا ہے اس زیادہ کی نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل شريك

وضاحت: (تشریح حدیث 3248)
بیمار کے لئے شرط ہے: وہ وصیت کے وقت عقل اور ہوش و حواس کا حامل ہو، اور جس چیز کی وصیت کر رہا ہو اس کا مالک بھی ہو، اور وصیت کے بعد بیمار خرید و فروخت بھی اور شادی بیاہ بھی کر سکتا ہے، نیز یہ کہ وہ صرف ثلث مال میں سے وصیت کر سکتا ہے اس زیادہ کی نہیں۔