-" إن مثل الذي يعود في عطيته كمثل الكلب اكل حتى إذا شبع قاء، ثم عاد في قيئه فاكله".-" إن مثل الذي يعود في عطيته كمثل الكلب أكل حتى إذا شبع قاء، ثم عاد في قيئه فأكله".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنا عطیہ واپس کر لیتا ہے، اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو کھاتا رہا، جب اس کا پیٹ بھر گیا تو اس نے قے کر دی اور پھر قے کو چاٹنا شروع کر دیا۔“
-" إن المعونة تاتي من الله على قدر المؤنة، وإن الصبر ياتي من الله على قدر البلاء".-" إن المعونة تأتي من الله على قدر المؤنة، وإن الصبر يأتي من الله على قدر البلاء".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک (انسان پر ڈالے گئے) بوجھ اور کلفت کے مطابق اللہ کی طرف سے اس کے لیے مددگار آتا ہے اور (اسی طرح اس پر ڈالی گئی) آزمائش کے مطابق اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے صبر (کی توفیق) ملتی ہے یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
-" إن من امتي من لو جاء احدكم يساله دينارا لم يعطه [ولو ساله درهما لم يعطه ولو ساله فلسا لم يعطه]، ولو سال الله الجنة لاعطاها إياه، ذو طمرين لا يؤبه له، لو اقسم على الله لابره".-" إن من أمتي من لو جاء أحدكم يسأله دينارا لم يعطه [ولو سأله درهما لم يعطه ولو سأله فلسا لم يعطه]، ولو سأل الله الجنة لأعطاها إياه، ذو طمرين لا يؤبه له، لو أقسم على الله لأبره".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے بعض افراد ایسے ہیں کہ اگر وہ تم میں سے کسی سے دینار کا سوال کریں، تو وہ انہیں نہیں دے گا، اگر درہم کا سوال کریں تو وہ انہیں نہیں دے گا اور اگر فلس (درہم کے چھٹے حصے) کا بھی سوال کریں تو وہ نہیں دے گا، لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کریں تو انہیں جنت عطا کر دے گا۔ وہ لوگ مفلس و نادار ہیں، انہیں حقیر (اور نا قابل توجہ) سمجھا جاتا ہے، لیکن (اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی اتنی قدر و قیمت ہے کہ) اگر وہ اللہ پر قسم اٹھا دیں تو وہ ان کی قسم کو پورا کر دیتا ہے۔“
- (إن من تمام إسلامكم ان تؤدوا زكاة اموالكم).- (إنّ من تمامِ إسلامِكم أن تُؤدُّوا زكاة أموالِكم).
عیسیٰ بن خضرمی بن کلثوم بن علقمہ بن ناجیہ خزاعی اپنے دادا کلثوم سے، وہ اپنے باپ سے روایت ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوہ مریسیع والے سال، جب وہ مسلمان ہوئے تھے، فرمایا تھا: ”مالوں کی زکوٰۃ دینے سے تمہارے اسلام کی تکمیل ہو گی۔“
-" تؤخذ صدقات المسلمين على مياههم". يعني مواشيهم.-" تؤخذ صدقات المسلمين على مياههم". يعني مواشيهم.
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں سے (ان کے مویشیوں کی) زکوٰۃ پانی کے گھاٹ پر وصول کی جائے۔“
-" الدينار كنز والدرهم كنز والقيراط كنز، قالوا: يا رسول الله اما الدينار والدرهم فقد عرفناهما، فما القيراط؟ قال: نصف درهم، نصف درهم، نصف درهم".-" الدينار كنز والدرهم كنز والقيراط كنز، قالوا: يا رسول الله أما الدينار والدرهم فقد عرفناهما، فما القيراط؟ قال: نصف درهم، نصف درهم، نصف درهم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دینار خزانہ ہے، درہم بھی خزانہ ہے اور قیراط بھی خزانہ ہے۔“ صحابہ نے پوچھا: ہم دینار اور درہم کو تو پہچانتے ہیں، قیراط کسے کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نصف درہم کو، نصف درہم کو، نصف درہم کو (قیراط کہتے ہیں)۔“
-" ما بلغ ان تؤدى زكاته، فزكي فليس بكنز".-" ما بلغ أن تؤدى زكاته، فزكي فليس بكنز".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں سونے سے تیار کردہ پازیب پہنتی تھی، ایک دن میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ بھی خزانہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (زیور) زکوٰۃ کے نصاب کو پہنچ جائے اور اس کی زکوٰۃ ادا کر دی جائے تو وہ خزانہ نہیں رہتا۔“
-" على المؤمنين في صدقة الثمار - او مال العقار - عشر ما سقت العين وما سقت السماء، وعلى ما يسقى بالغرب نصف العشر".-" على المؤمنين في صدقة الثمار - أو مال العقار - عشر ما سقت العين وما سقت السماء، وعلى ما يسقى بالغرب نصف العشر".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن یعنی حارث بن عبد کلال اور اس کے معافری اور ہمدانی ساتھیوں کی طرف خط لکھا کہ: ”اگر زمین چشموں سے یا بارش سے سیراب ہوتی ہو تو اس کے پھلوں کی پیداوار یا مال پر دسواں حصہ زکوٰۃ ہے اور جن کو ڈول (وغیرہ کے ذریعے کھینچ کر) پانی پلایا جاتا ہے، ان کی (پیداوار پر) بیسواں حصہ زکوٰۃ ہے۔“