سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
88. باب آخَرُ مِنْهُ
88. باب: سجدے میں ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھنے سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else About That
حدیث نمبر: 269
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الله بن نافع، عن محمد بن عبد الله بن حسن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يعمد احدكم فيبرك في صلاته برك الجمل ". قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث غريب لا نعرفه من حديث ابي الزناد إلا من هذا الوجه، وقد روي هذا الحديث، عن عبد الله بن سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وعبد الله بن سعيد المقبري، ضعفه يحيى بن سعيد القطان وغيره.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَبْرُكُ فِي صَلَاتِهِ بَرْكَ الْجَمَلِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ قصد کرتا ہے کہ وہ اپنی نماز میں اونٹ کے بیٹھنے کی طرح بیٹھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث غریب ہے ہم اسے ابوالزناد کی حدیث سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- یہ حدیث عبداللہ بن سعید مقبری سے بھی روایت کی گئی ہے، انہوں نے اپنے والد سے اور ان کے والد نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ عبداللہ بن سعید مقبری کو یحییٰ بن سعید قطان وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 141 (840)، سنن النسائی/التطبیق 38 (1091)، (تحفة الأشراف: 13866)، مسند احمد (2/391)، سنن الدارمی/الصلاة 74 (1360) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جس طرح اونٹ بیٹھنے میں پہلے اپنے دونوں گھٹنے رکھتا ہے اسی طرح یہ بھی چاہتا ہے کہ رکوع سے اٹھ کر جب سجدہ میں جانے لگے تو پہلے اپنے دونوں گھٹنے زمین پر رکھے، یہ استفہام انکاری ہے، مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ کرے، بلکہ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ رکھے مسند احمد، سنن ابی داود اور سنن نسائی میں یہ حدیث اس طرح ہے «إذا سجد أحدكم فلايبرك كما يبرك البعير وليضع يديه قبل ركبتيه» یعنی جب تم میں سے کوئی سجدے میں جائے تو وہ اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے بلکہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے، یہ اونٹ کی بیٹھک کے مخالف بیٹھک ہے، کیونکہ اونٹ جب بیٹھتا ہے تو اپنے گھٹنے زمین پر پہلے رکھتا ہے اور اس کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں جیسا کہ لسان العرب اور دیگر کتب لغات میں مرقوم ہے، حافظ ابن حجر نے سند کے اعتبار سے اس روایت کو وائل بن حجر کی روایت جو اس سے پہلے گزری صحیح تر بتایا ہے کیونکہ ابن عمر رضی الله عنہما کی ایک روایت جسے ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے اور بخاری نے اسے معلقاً موقوفاً ذکر کیا ہے اس کی شاہد ہے، اکثر فقہاء عموماً محدثین اور اسی کے قائل ہیں کہ دونوں گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھے جائیں، ان لوگوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے، شوافع اور احناف نے جو پہلے گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں اس حدیث کے کئی جوابات دیئے ہیں لیکن سب مخدوش ہیں، تفصیل کے لیے دیکھئیے تحفۃ الاحوذی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (899)، الإرواء (2 / 78)، صفة الصلاة // (122) بلفظ قريب //، صحيح أبي داود (789)، ولفظه أتم
89. باب مَا جَاءَ فِي السُّجُودِ عَلَى الْجَبْهَةِ وَالأَنْفِ
89. باب: پیشانی اور ناک پر سجدہ کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Prostrating One the Forehead And The Nose
حدیث نمبر: 270
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار بندار، حدثنا ابو عامر العقدي، حدثنا فليح بن سليمان، حدثني عباس بن سهل، عن ابي حميد الساعدي، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " إذا سجد امكن انفه وجبهته من الارض، ونحى يديه عن جنبيه، ووضع كفيه حذو منكبيه " قال: وفي الباب عن ابن عباس، ووائل بن حجر، وابي سعيد، قال ابو عيسى: حديث ابي حميد حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند اهل العلم ان يسجد الرجل على جبهته وانفه، فإن سجد على جبهته دون انفه، فقد قال قوم من اهل العلم: يجزئه، وقال غيرهم: لا يجزئه حتى يسجد على الجبهة والانف.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا سَجَدَ أَمْكَنَ أَنْفَهُ وَجَبْهَتَهُ مِنَ الْأَرْضِ، وَنَحَّى يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي حُمَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَسْجُدَ الرَّجُلُ عَلَى جَبْهَتِهِ وَأَنْفِهِ، فَإِنْ سَجَدَ عَلَى جَبْهَتِهِ دُونَ أَنْفِهِ، فَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ: يُجْزِئُهُ، وَقَالَ غَيْرُهُمْ: لَا يُجْزِئُهُ حَتَّى يَسْجُدَ عَلَى الْجَبْهَةِ وَالْأَنْفِ.
ابو حمید ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنی ناک اور پیشانی خوب اچھی طرح زمین پر جماتے، اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں پہلوؤں سے دور رکھتے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دونوں شانوں کے بالمقابل رکھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوحمید کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، وائل بن حجر اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی اپنی پیشانی اور ناک دونوں پر سجدہ کرے، اور اگر صرف پیشانی پر سجدہ کرے ناک پر نہ کرے تو اہل علم میں سے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ اسے کافی ہو گا، اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کافی نہیں ہو گا جب تک کہ وہ پیشانی اور ناک دونوں پر سجدہ نہ کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 260 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سجدے میں پیشانی اور ناک کے زمین پر رکھنے کے سلسلے میں تین اقوال ہیں
۱- دونوں کو رکھنا واجب ہے،
۲- صرف پیشانی رکھنا واجب ہے، ناک رکھنا مستحب ہے،
۳- دونوں میں سے کوئی بھی ایک رکھ دے تو کافی ہے دونوں رکھنا مستحب ہے،
دلائل کی روشنی میں احتیاط پہلے قول میں ہے، ایک متبع سنت کو خواہ مخواہ پخ نکالنے کے چکر میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (723)، المشكاة (801)، صفة الصلاة // 123 //
90. باب مَا جَاءَ أَيْنَ يَضَعُ الرَّجُلُ وَجْهَهُ إِذَا سَجَدَ
90. باب: آدمی جب سجدہ کرے تو اپنی پیشانی کہاں رکھے؟
Chapter: What Has Been Related About Where A Man Placed His Face When He Prostrates
حدیث نمبر: 271
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حفص بن غياث، عن الحجاج، عن ابي إسحاق، قال: قلت للبراء بن عازب: " اين كان النبي صلى الله عليه وسلم يضع وجهه إذا سجد؟ فقال: بين كفيه ". وفي الباب عن وائل بن حجر، وابي حميد، قال ابو عيسى: حديث البراء حديث حسن صحيح غريب، وهو الذي اختاره بعض اهل العلم ان تكون يداه قريبا من اذنيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ: " أَيْنَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ وَجْهَهُ إِذَا سَجَدَ؟ فَقَالَ: بَيْنَ كَفَّيْهِ ". وَفِي الْبَاب عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ تَكُونَ يَدَاهُ قَرِيبًا مِنْ أُذُنَيْهِ.
ابواسحاق سبیعی سے روایت ہے کہ میں نے براء بن عازب رضی الله عنہما سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنا چہرہ کہاں رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- براء رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں وائل بن حجر اور ابوحمید رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور اسی کو بعض اہل علم نے اختیار کیا ہے کہ اس کے دونوں ہاتھ اس کے دونوں کانوں کے قریب ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1828) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابوحمید رضی الله عنہ کی پچھلی حدیث میں گزرا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے میں اپنی ہتھیلیاں اپنے دونوں مونڈھوں کے مقابل رکھے یعنی دونوں صورتیں جائز ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
91. باب مَا جَاءَ فِي السُّجُودِ عَلَى سَبْعَةِ أَعْضَاءٍ
91. باب: سجدہ سات اعضاء پر کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Prostrating On Seven Bones
حدیث نمبر: 272
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا بكر بن مضر، عن ابن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن العباس بن عبد المطلب، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا سجد العبد سجد معه سبعة آراب، وجهه وكفاه وركبتاه وقدماه " قال: وفي الباب عن ابن عباس، وابي هريرة، وجابر، وابي سعيد، قال ابو عيسى: حديث العباس حديث حسن صحيح وعليه العمل عند اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا سَجَدَ الْعَبْدُ سَجَدَ مَعَهُ سَبْعَةُ آرَابٍ، وَجْهُهُ وَكَفَّاهُ وَرُكْبَتَاهُ وَقَدْمَاهُ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْعَبَّاسِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات جوڑ بھی سجدہ کرتے ہیں: اس کا چہرہ ۱؎ اس کی دونوں ہتھیلیاں، اس کے دونوں گھٹنے اور اس کے دونوں قدم۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عباس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، ابوہریرہ، جابر اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 44 (491) سنن ابی داود/ الصلاة 155 (891) سنن النسائی/التطبیق 41 (1095) و46 (1098) سنن ابن ماجہ/الإقامة 19 (885) (تحفة الأشراف: 5126)، مسند احمد (1/206، 208) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور چہرے میں پیشانی اور ناک دونوں داخل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (885)
حدیث نمبر: 273
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: " امر النبي صلى الله عليه وسلم ان يسجد على سبعة اعظم ولا يكف شعره ولا ثيابه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ وَلَا يَكُفَّ شَعْرَهُ وَلَا ثِيَابَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ آپ سات اعضاء پر سجدہ کریں اور اپنے بال اور کپڑے نہ سمیٹیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 133 (809)، و34 (810)، و137 (815)، و138 (816)، صحیح مسلم/الصلاة 44 (490)، سنن ابی داود/ الصلاة 155 (889)، سنن النسائی/التطبیق 40 (1094)، و43 (1097)، و45 (1099)، و56 (1112)، و58 (1114)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 19 (883)، (تحفة الأشراف: 5734)، مسند احمد (1/221، 222، 255، 270، 279، 280، 285، 286، 290، 305، 324)، سنن الدارمی/الصلاة 73 (1357) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (884)
92. باب مَا جَاءَ فِي التَّجَافِي فِي السُّجُودِ
92. باب: سجدے میں دونوں ہاتھوں کو دونوں پہلوؤں سے جدا رکھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Holding The Forearms Away From The Sides During Prostration
حدیث نمبر: 274
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن داود بن قيس، عن عبيد الله بن عبد الله بن الاقرم الخزاعي، عن ابيه، قال: كنت مع ابي بالقاع من نمرة فمرت ركبة، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم " قائم يصلي قال: فكنت انظر إلى عفرتي إبطيه إذا سجد واري بياضه " قال: وفي الباب عن ابن عباس، وابن بحينة، وجابر، واحمر بن جزء، وميمونة، وابي حميد، وابي مسعود، وابي اسيد، وسهل بن سعد، ومحمد بن مسلمة، والبراء بن عازب، وعدي بن عميرة، وعائشة. قال ابو عيسى: واحمر بن جزء هذا رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم له حديث واحد، قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن اقرم حديث حسن، لا نعرفه إلا من حديث داود بن قيس، ولا نعرف لعبد الله بن اقرم الخزاعي، عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا الحديث، والعمل عليه عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: عبد الله بن ارقم الزهري صاحب النبي صلى الله عليه وسلم وهو كاتب ابي بكر الصديق.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَقْرَمِ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي بِالْقَاعِ مِنْ نَمِرَةَ فَمَرَّتْ رَكَبَةٌ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَائِمٌ يُصَلِّي قَالَ: فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ إِذَا سَجَدَ وأَريْ بَيَاضِهِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ بُحَيْنَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَحْمَرَ بْنِ جَزْءٍ، وَمَيْمُونَةَ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، وَأَبِي مَسْعُودٍ، وَأَبِي أُسَيْدٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَالْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، وَعَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَحْمَرُ بْنُ جَزْءٍ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ حَدِيثٌ وَاحِدٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، وَلَا نَعْرِفُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَال: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَرْقَمَ الزُّهْرِيُّ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ كَاتِبُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ.
عبداللہ بن اقرم خزاعی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں مقام نمرہ کے «قاع» مسطح زمین میں اپنے والد کے ساتھ تھا، تو (وہاں سے) ایک قافلہ گزرا، کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھ رہا تھا جب آپ سجدہ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن اقرم رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، اسے ہم صرف داود بن قیس کی سند سے جانتے ہیں۔ عبداللہ بن اقرم خزاعی کی اس کے علاوہ کوئی اور حدیث جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو ہم نہیں جانتے،
۲- صحابہ کرام میں سے اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔ اور عبداللہ بن ارقم زہری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں اور وہ ابوبکر صدیق کے منشی تھے،
۳- اس باب میں ابن عباس، ابن بحینہ، جابر، احمر بن جزئ، میمونہ، ابوحمید، ابومسعود، ابواسید، سہل بن سعد، محمد بن مسلمہ، براء بن عازب، عدی بن عمیرہ اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- احمر بن جزء نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک آدمی ہیں اور ان کی صرف ایک حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/التطبیق 51 (1109)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 19 (881)، (تحفة الأشراف: 5142)، مسند احمد (4/35) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (881)
93. باب مَا جَاءَ فِي الاِعْتِدَالِ فِي السُّجُودِ
93. باب: سجدے میں اعتدال کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Being Balanced During Prostration
حدیث نمبر: 275
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سجد احدكم فليعتدل ولا يفترش ذراعيه افتراش الكلب ". قال: وفي الباب عن عبد الرحمن بن شبل، وانس، والبراء، وابي حميد، وعائشة، قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند اهل العلم يختارون الاعتدال في السجود ويكرهون الافتراش كافتراش السبع.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَعْتَدِلْ وَلَا يَفْتَرِشْ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ الْكَلْبِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ، وَأَنَسٍ، وَالْبَرَاءِ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ الِاعْتِدَالَ فِي السُّجُودِ وَيَكْرَهُونَ الِافْتِرَاشَ كَافْتِرَاشِ السَّبُعِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اعتدال کرے ۱؎ اور اپنے ہاتھ کو کتے کی طرح نہ بچھائے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبدالرحمٰن بن شبل، انس، براء، ابوحمید اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے، وہ سجدے میں اعتدال کو پسند کرتے ہیں اور ہاتھ کو درندے کی طرح بچھانے کو مکروہ سمجھتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 21 (891)، (تحفة الأشراف: 2311)، مسند احمد (3/305، 315، 389) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ہیئت درمیانی رکھے اس طرح کہ پیٹ ہموار ہو دونوں کہنیاں زمین سے اٹھی ہوئی اور پہلوؤں سے جدا ہوں اور پیٹ بھی رانوں سے جدا ہو۔ گویا زمین اور بدن کے اوپر والے آدھے حصے کے درمیان فاصلہ نظر آئے۔
۲؎: کتے کی طرح سے مراد ہے کہ وہ دونوں کہنیاں زمین پر بچھا کر بیٹھتا ہے، اس طرح تم سجدہ میں نہ کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (891)
حدیث نمبر: 276
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، اخبرنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت انسا، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اعتدلوا في السجود ولا يبسطن احدكم ذراعيه في الصلاة بسط الكلب " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ وَلَا يَبْسُطَنَّ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ فِي الصَّلَاةِ بَسْطَ الْكَلْبِ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سجدے میں اپنی ہیئت درمیانی رکھو، تم میں سے کوئی نماز میں اپنے دونوں ہاتھ کتے کی طرح نہ بچھائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 8 (532)، والأذان 141 (822)، صحیح مسلم/الصلاة 45 (493)، سنن ابی داود/ الصلاة 158 (897)، سنن النسائی/الافتتاح 89 (1029)، والتطبیق 50 (1104)، و53 (1111)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 21 (892)، (تحفة الأشراف: 1237)، مسند احمد (3/109، 115، 177، 179، 191، 202، 214، 231، 274، 279، 291)، سنن الدارمی/الصلاة 5 7 (1361) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (892)
94. باب مَا جَاءَ فِي وَضْعِ الْيَدَيْنِ وَنَصْبِ الْقَدَمَيْنِ فِي السُّجُودِ
94. باب: سجدے میں دونوں ہاتھ زمین پر رکھنے اور دونوں پاؤں کھڑے رکھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Placing The Hands and Planting The Feet During Prostration
حدیث نمبر: 277
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا معلى بن اسد، حدثنا وهيب، عن محمد بن عجلان، عن محمد بن إبراهيم، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم " امر بوضع اليدين ونصب القدمين ". قال عبد الله: وقال معلى بن اسد: حدثنا حماد بن مسعدة، عن محمد بن عجلان، عن محمد بن إبراهيم، عن عامر بن سعد، ان النبي صلى الله عليه وسلم امر " بوضع اليدين " فذكر نحوه ولم يذكر فيه عن ابيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَ بِوَضْعِ الْيَدَيْنِ وَنَصْبِ الْقَدَمَيْنِ ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَقَالَ مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ " بِوَضْعِ الْيَدَيْنِ " فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کو (زمین پر) رکھنے اور دونوں پاؤں کو کھڑے رکھنے کا حکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3887) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، صفة الصلاة // 126 //
حدیث نمبر: 278
Save to word اعراب
(مرفوع) قال ابو عيسى: وروى يحيى بن سعيد القطان، وغير واحد، عن محمد بن عجلان، عن محمد بن إبراهيم، عن عامر بن سعد، ان النبي صلى الله عليه وسلم امر " بوضع اليدين ونصب القدمين " مرسل وهذا اصح من حديث وهيب، وهو الذي اجمع عليه اهل العلم واختاروه.(مرفوع) قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ " بِوَضْعِ الْيَدَيْنِ وَنَصْبِ الْقَدَمَيْنِ " مُرْسَلٌ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ وُهَيْبٍ، وَهُوَ الَّذِي أَجْمَعَ عَلَيْهِ أَهْلُ الْعِلْمِ وَاخْتَارُوهُ.
عامر بن سعد سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کو (زمین پر) رکھنے کا حکم دیا ہے، آگے راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی، البتہ انہوں نے اس میں «عن أبيه» کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عامر بن سعد سے مرسلاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں (زمین پر) رکھنے اور دونوں قدموں کو کھڑے رکھنے کا حکم دیا ہے ۲؎،
۲- یہ مرسل روایت وہیب کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ۳؎، اور اسی پر اہل علم کا اجماع ہے، اور لوگوں نے اسی کو اختیار کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (حسن) (اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ روایت عامر کی اپنی ہے، ان کے باپ سعد رضی الله عنہ کی نہیں، اس لیے یہ مرسل روایت ہوئی۔
۲؎: دونوں ہاتھوں سے مراد دونوں ہتھیلیاں ہیں اور انہیں زمین پر رکھنے سے مراد انہیں دونوں کندھوں یا چہرے کے بالمقابل رکھنا ہے اور دونوں قدموں کے کھڑے رکھنے سے مراد انہیں ان کی انگلیوں کے پیٹوں پر کھڑا رکھنا اور انگلیوں کے سروں سے قبلہ کا استقبال کرنا ہے۔
۳؎: ان دونوں روایتوں کا ماحصل یہ ہے کہ معلی بن اسد نے یہ حدیث وہیب اور حماد بن مسعدہ دونوں سے روایت کی ہے اور ان دونوں نے محمد بن عجلان سے اور محمد بن عجلان نے محمد بن ابراہیم سے اور محمد بن ابراہیم نے عامر بن سعد سے روایت کی ہے، لیکن وہیب نے اسے مسند کر دیا ہے اور عامر بن سعد کے بعد ان کے باپ سعد بن ابی وقاص کے واسطے کا اضافہ کیا ہے، جب کہ حماد بن مسعدۃ نے بغیر سعد بن ابی وقاص کے واسطے کے اسے مرسلاً روایت کیا ہے، حماد بن مسعدہ کی مرسل روایت وہیب کی مسند روایت سے زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ اور بھی کئی لوگوں نے اسے حماد بن مسعدہ کی طرح مرسلاً ہی روایت کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن بما قبله (277)

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.